اُمّ محمد زینبؒ
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2717
ام زینبؒ محدثہ اور صوفیہ تھیں۔ “الحاجہ” کے لقب سے مشہور تھیں۔ خدمت خلق کا بہت شغف تھا۔ یتیموں اور مساکین کی دلجوئی کرنا محبوب مشغلہ تھا۔ فیاض تھیں۔ بہت سے فلاحی ادارے قائم کئے۔ ان اداروں میں بہترین انتظام تھا۔ خواتین ان کے پاس مسائل لے کر آتی تھیں۔ دم، درود وظائف سے خواتین کو فیض پہنچاتی تھیں۔
ایک دفعہ ایک عورت روتی ہوئی آپ کے پاس آئی۔ آپ نے رونے کا سبب پوچھا۔ اس نے کہا میرا بچہ گم ہو گیا ہے۔ آپ نے فرمایا!
صبر سے کام لو۔ بچہ آ جائے گا۔ کچھ عرصے بعد وہ پھر آئی اور کہا۔ بی بی بچہ ابھی تک نہیں ملا۔ آپ نے فرمایا:
“صبرو کرو، اللہ کرم کرے گا۔”
عورت نے روتے ہوئے کہا:
“اب مجھ سے صبر نہیں ہوتا۔ میں مجبور ہو گئی ہوں۔”
یہ سن کر آپ نے آنکھیں بند کر لیں۔ تھوڑی دیر بعد فرمایا:
گھر چلی جا۔ بچہ تیرا انتظار کر رہا ہے۔ عورت بھاگی بھاگی گھر پہنچی تو بیٹا ماں کو دیکھ کر اس سے لپٹ گیا۔
حکمت و دانائی
* استغنا زبانی کلامی حاصل نہیں ہوتا۔ یہ تجرباتی اور مشاہداتی عمل ہے۔
* ہر انسان کے اندر اللہ بستا ہے۔ اللہ تعالیٰ کہتے ہیں۔ میں تمہارے اندر ہوں تم مجھے دیکھتے کیوں نہیں۔
* انسان ایک قمقمے کی طرح ہے۔ اللہ کا نور اس کی روشنی اور کرنٹ ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 152 تا 152
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔