اسفل زندگی سے نکلنا
مکمل کتاب : روح کی پکار
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=13309
سوال: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ انسان کو بہترین صناعی سے بنایا گیا اور یہ اسفل میں گر گیا۔ رہنمائی فرمائیں کہ اسفل میں گرا ہوا انسان زندگی کس طرح گزارے کہ وہ جنّت کا دائمی سکون حاصل کرے اور اسفل زندگی سے نکل کر اعلیٰ مقام پر فائز ہو جائے۔
جواب: آسمانی کتابوں کے مطابق سکون حاصل کرنے کا موثر طریقہ یہ ہے کہ انسان غصہ نہ کرے قانون فطرت میں کہیں جھول نہیں ہے۔ ہر چیز وقت کے ہاتھوں میں کھلونا بنی ہوئی ہے۔ وقت جس طرح سے چابی بھر دیتا ہے شئے حرکت کرنے لگتی ہے۔ وقت اپنا رشتہ توڑ لیتا ہے۔ تو کھلونے میں چابی ختم ہو جاتی ہے۔ کَل پُرزے سب ہوتے ہیں لیکن قوّت Energy باقی نہیں رہتی۔ وقت، قوّت کا مظاہرہ ہے۔ قوّت ایک توانائی ہے، ایک مرکز ہے اور اسی مرکز کو آسمانی کتابیں قدرت کے نام سے متعارف کرواتی ہیں۔ قدرت ایک ایسا مرکزی نقطہ ہے جس نقطہ کے ساتھ پوری کائنات کے افراد بندھے ہوئے ہیں۔ وجود اور عدم دونوں اس میں گم ہیں۔ انسان جب کائنات کے مرکزی نقطہ سے اپنا رشتہ تلاش کر لیتا ہے اور خالقِ کائنات کو جان لیتا ہے تو دنیا سے اس کی ساری توقعات ختم ہو جاتی ہیں اور جب ایسا ہو جاتا ہے تو مسرتیں اس کے گرد طواف کرتی ہیں اور موت کی آنکھ اسے مامتا سے دیکھتی ہے۔ ملَک الموت اس کے قریب آنے سے پہلے دستک دیتا ہے اور اجازت کا طلب گار ہوتا ہے۔
حضرت بہاء الدین زکریا ملتانیؒ کے حالات میں مذکور ہے کہ حالت نزع سے پہلے ایک بزرگ نے دروازہ پر دستک دی۔ بڑے صاحب زادے باہر گئے۔ تو ایک بزرگ نے ایک لفافہ انہیں دیا اور کہا کہ اپنے والد صاحب کو دے دیں۔ حضرت بہاء الدین زکریاؒ نے خط پڑھا اور تکیہ کے نیچے رکھ دیا اور صاحب زادے سے کہا کہ باہر جا کر کہو کہ آدھے گھنٹے کے بعد آئیں۔ اس کے بعد انہوں نے لوگوں کی امانتیں واپس کیں، وضو کر کے نوافل ادا کیے، دعا کر کے بستر پر لیٹ گئے اور ان کی روح قفَسِ عنصری سے پرواز کر گئی۔ تدفین کے بعد صاحب زادے کو خیال آیا کہ وہ بزرگ کون تھے، جنہیں ابا جان نے آدھے گھنٹے کے بعد بلایا تو تکیہ کے نیچے سے لفافہ اٹھا کر دیکھا تو اس کے اندر پرچی پر یہ تحریر لکھی ہوئی تھی:
’’بڑی سرکار سے آپ کا بلاوا آیا ہے۔ میں حاضر ہوں میرے لئے کیا حکم ہے؟
عزرائیل ملک الموت۔‘‘
کہا جاتا ہے کہ ٹھیک آدھ گھنٹے کے بعد زکریا ملتانیؒ عالمِ اسفل سے عالمِ اعلیٰ میں تشریف لے گئے۔
کوئی انسان مندرجہ ذیل باتوں پر صدق دل سے عمل کر لے تو موت سے آشنا ہو کر جنّت کی زندگی میں داخل ہو جاتا ہے۔
1. بات ہمیشہ سچی کرے
2. وعدہ خلافی نہ کرے
3. امانت میں خیانت نہ کرے
4. آنکھوں کو نظر بازی سے دُور رکھے
5. کسی پر ظلم نہ کرے
6. مخلوق کی خدمت کرے
7. اسلام میں پورا پورا داخل ہو جائے
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 231 تا 233
روح کی پکار کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔