چار نکاح
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2576
ام المومنین حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں۔ جاہلیت کے دور میں نکاح کی چار صورتیں تھیں۔
* ایک طریقہ تو یہی تھا جو آج کل رائج ہے۔.
* دوسرا طریقہ نکاح “استبضاع” تھا۔ یہ نکاح اس لئے کرتے تھے کہ “نجیب لڑکا” پیدا ہو۔ اس میں شوہر اپنی منکوحہ سے کہتا تھا کہ حیض کے بعد تو فلاں مرد کے پاس چلی جا اور اتنی مدت شوہر اپنی بیوی سے علیحدہ رہتا تھا۔ حمل ظاہر ہو جانے کے بعد شوہر اپنی بیوی کے قریب جاتا تھا۔
* نکاح کی تیسری شکل یہ تھی کہ عورت سے کم سے کم دس عدد مرد لطف اندوز ہوتے تھے۔ جب حمل ظاہر ہوتا اور بچہ کو پیدا ہوئے کچھ دن گزر جاتے تھے تو قاصد کے ذریعہ عورت ان تمام مردوں کو بلاتی تھی جب سب جمع ہو جاتے تو عورت اعلان کرتی کہ یہ بچہ فلاں شخص کا ہے۔ اب تم اپنی پسند سے اس کا نام رکھو۔
* کچھ عورتوں کے دروازوں پر جھنڈے لگے رہتے تھے۔ جب ان کے یہاں بچہ پیدا ہوتا تو قیافہ شناس کو بلایا جاتا تھا۔ اور وہ اپنے قیافہ سے کسی ایک مرد کی نشاندہی کرتا تھا اور مرد اس سے انکار نہیں کر سکتا تھا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 47 تا 48
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔