مادری نظام
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2610
ہمارے قارئین کے ذہن میں یقیناً یہ سوال ابھرا ہو گا کہ “مادری نظام” کی اصطلاح کیوں استعمال کی گئی ہے۔ اس کے بارے میں عرض کیا ہے کہ:
مادری نظام میں عورت گھرانے، کنبہ اور قبیلہ کی سربراہ ہوتی تھی اس لئے کہ وہ افراد خانہ کو جنم دیتی تھی۔ انہیں خوراک مہیا کرتی تھی۔ نو ماہ تک بچے کو پیٹ میں رکھتی تھی۔ دردِ زہ کی اذیت ناک تکلیف برداشت کرتی تھی۔ اپنے جسم سے خون انڈیل کر انہیں صحت مند رکھتی تھی۔ خود گیلے میں سوتی تھی اور اپنے بچے کو سوکھے بستر پر سلاتی تھی۔ نہلاتی دھلاتی تھی اور ان کے بالغ ہونے تک ان کی تربیت کرتی تھی۔
“پدری نظام” میں اگرچہ سربراہی مرد کے حصے میں آ گئی لیکن جن امور کی انجام دہی کی بنیاد پر فطرت نے سربراہی عورت کو بخشی تھی ان میں سے ایک بھی ذمہ داری احسن طریقہ پر مرد پوری نہیں کر سکا۔ یہ صورت حال اس وقت بھی تھی جب “ماں” کا دور تھا اور یہ صورت حال آج بھی قائم ہے۔ جب مردوں کا دور ہے۔
مادری نظام میں افراد خانہ کی خوراک اور ضروریات کی ذمہ دار عورت تھی۔ وہ خود بھوکی رہ کر ان کا پیٹ بھرتی تھی۔ اور انہیں موسموں کی شدت سے محفوظ رکھتی تھی۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 64 تا 65
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔