شوہر کی چتا
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2554
قدیم چین، ہندوستان اور یورپ میں یہ رسم عام تھی کہ عورتیں اپنے شوہر کی چتا پر جل کر رکھ ہو جاتی تھیں۔
مذہبی دانشورکہتے تھے کہ جو عورت شوہر کے ساتھ جل کر مر جائے وہ پاکباز ہے۔ مرد کے ساتھ اس کی بیویوں، گھوڑوں اور دوسری محبوب اشیاء کو لاش کے ساتھ جلا دیا جاتا تھا یا دفن کر دیا جاتا تھا۔ تا کہ مرد کو دوسری دنیا میں وہ ساری چیزیں دستیاب ہو جائیں جن سے وہ محبت کرتا تھا۔
کتاب “رگ وید” سے پتا چلتا ہے کہ پرانے زمانے میں جب شوہر کی لاش کو جلایا جاتا تھا تو اس کی بیوی کو برابر لٹا دیا جاتا تھا۔
“ستی” کی پہلی یادگار مدھیہ پردیش میں اران(Eran) کے مقام پر ہے۔ یہاں ۵۱۰ء کا ایک کتبہ لکھا ہوا ہے:
“بھانو گپت اس زمین کا شجاع ترین انسان آیا۔ جو ایک بادشاہ تھا اور ارجن کی طرح بہادر اور دلاور تھا۔ اور گپت راج نے اس کا اتباع کیا۔
جس طرح ایک دوست، ایک دوست کا اتباع کرتا ہے۔
اور اس نے ایک عظیم اور مشہور جنگ لڑی۔
اور جنگ کی طرف سدھارا، وہ سرداروں میں ایک دیوتا تھا۔
اس کی بیوی جو فرمانبردار، خوش خصلت، خوبصورت اور پرکشش تھی اس کے پیچھے پیچھے شعلوں کی آغوش میں جل کر راکھ ہو گئی۔”
ساتویں صدی عیسوی کے انسانیت نواز شاعر بانؔ نے اس رسم کی مذمت کی۔
تانتری حلقے اس کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جو عورت اپنے شوہر کے ساتھ خود سوزی (ستی) کی مرتکب ہوتی ہے وہ سیدھی جہنم میں چلی جاتی ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 41 تا 42
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔