حضرت عبقرہ عابدہؒ
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2671
حضرت عبقرہ عابدہؒ سلوک و معرفت کے اعلیٰ درجے پر فائز تھیں۔ ایک بار بڑے بڑے عارف باللہ اور اہل اللہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دعا کی درخواست کی۔
آپ نے جواب دیا۔
دعاؤں کے ساتھ عمل نہ ہو۔ کردار نہ ہو۔ اخلاص نہ ہو تو دعائیں زمین کے کناروں سے باہر نہیں نکلتیں۔ اللہ تعالیٰ کے قانون کے مطابق وہ دعائیں مقبول بارگاہ ہوتی ہیں جن کے ساتھ مسلسل عمل اور پیہم عمل ہو۔ عمل کے بغیر دعا ایک ایسا جسم ہے جس میں روح نہیں ہے۔ اور جب جسم میں سے روح نکل جاتی ہے تو اس کی حیثیت ایک لاش کی ہوتی ہے جو کسی کام نہیں آتی۔
پھر فرمایا:
“میں اس قدر خطا کار ہوں کہ خود کو عریاں محسوس کرتی ہوں۔ شرم و حیا سے کسی کا سامنا نہیں کر سکتی لیکن دعا کرنا سنت ہے اس لئے دعا کرتی ہوں۔”
حضرت عبقرہ عابدہؒ اکثر حالت مراقبہ میں رہتیں۔ غیبی علوم آپؒ پر منکشف ہوتے۔ ایک رات اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد پر غور و فکر کر رہی تھیں:
“ہم نے تمہارے لئے زمین اور آسمان کو مسخر کر دیا ہے۔”
یکایک انہوں نے اپنے قریب روشن ستارہ دیکھا۔
ستارہ نے کہا:
“میں تمہارے حکم کا تابع ہوں۔”
حکمت و دانائی
* گناہ گار خود کو نادم و شرمندہ محسوس کرتا ہے۔
* وہ دعائیں قبول ہوتی ہیں جن کے ساتھ عمل شامل ہو۔
* دعا کرنا سنت ہے۔ مانگنے سے اللہ خوش ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ مجھ سے مانگو۔ میں عطا کرونگا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 112 تا 113
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔