حبیبہ مصریہؒ
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2698
ریاضت و مجاہدے میں کمال حاصل تھا۔ عشق الٰہی میں سرشار رہتی تھیں۔ حضرت حبیبہ مصریہؒ کا ارشاد ہے۔
خوش و خرم زندگی بسر کرنے کا راز یہ ہے کہ آدمی ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے۔ جو لوگ دولت کو سب کچھ سمجھتے ہیں اللہ تعالیٰ کے قانون کے مطابق ان کی زندگی میں سے سکون نکل جاتا ہے۔ مال اور اولاد کی محبت سخت فتنہ ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
“بے شک انسان مال و دولت کی محبت میں بڑا شدید ہے۔”
انسان کہتا ہے کہ جو کچھ میں کماتا ہوں وہ میرے دست بازو کی قوت پر منحصر ہے۔ اس لئے جس طرح چاہوں اسے خرچ کروں۔ کوئی مجھے روکنے والا نہیں ہے۔ اور یہی وہ طرز فکر ہے جو آدمی کے اندر سرکشی اور بغاوت کی تخم ریزی کرتی ہے۔ جب یہ سرکشی تناور درخت بن جاتی ہے تو اللہ سے اس کا ذہنی رشتہ ٹوٹ جاتا ہے اور آدمی کا شمار ذریت قارون میں ہونے لگتا ہے۔
اہل ایمان کے دلوں میں دولت کی اہمیت کو کم کرنے اور انہیں عطیہ خداوندی کا احساس دلانے کے لئے قرآن پاک میں جگہ جگہ اللہ کی مخلوق کے لئے مال و دولت خرچ کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ پاک اور حلال کمائی میں سے اللہ کی راہ میں خرچ کرنا اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا ہے۔ مال و دولت کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے متعلق یہاں تک کہہ دیا گیا ہے کہ
“تم نیکی اور اچھائی کو نہیں پا سکتے جب تک وہ چیز اللہ کی راہ میں نہ دے دو جو تمہیں عزیز ہے۔”
احکام خداوندی کو سامنے رکھتے ہوئے اللہ کی مخلوق کی خدمت کے لئے زیادہ خرچ کرنا بہت بڑی نیکی ہے۔ پہلے اپنے مستحق رشتہ داروں کو دیجئے۔ پھر اس میں دوسرے ضرورت مندوں کو بھی شامل کر لیجئے۔
جو کچھ آپ اللہ کے لئے خرچ کریں وہ محض اللہ کی خوشنودی کے لئے ہو۔ اس میں کوئی غرض، بدلہ یا شہرت کا حصول پیش نظر نہ ہو۔ ضرورت مندوں کی امداد مخفی طریقے سے کریں تا کہ آپ کے اندر بڑائی یا نیکی کا غرور پیدا نہ ہو۔ غرباء و مساکین کی عزت نفس مجروح نہ ہو۔ کسی کو کچھ دے کر احسان کرنا دراصل نمائش کرنا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
“مومنو! اپنے صدقات احسان جتا کر اور غریبوں کا دل دکھا کر اس شخص کی طرح خاک میں نہ ملا دو جو محض لوگوں کو دکھانے کے لئے خرچ کرتا ہے۔”
حبیبہ مصریہؒ مسلسل تیس سال تک ریاضت و مجاہدے میں مشغول رہیں۔ چرندے ، پرندے اور درندے ان کے ارد گرد پھرتے رہتے تھے۔ کوئی کسی سے مزاحم ہوتا تھا نہ ڈرتا تھا۔
حکمت و دانائی
* خوش و خرم زندگی بسر کرنے کا راز یہ ہے کہ آدمی ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہے۔
* جو لوگ دولت کو سب کچھ سمجھتے ہیں اللہ تعالیٰ کے قانون کے مطابق ان کی زندگی سکون سے نا آشنا ہو جاتی ہے۔
* جو لوگ دولت جمع کرتے ہیں اللہ کے لئے خرچ نہیں کرتے۔ سونا چاندی پگھلا کر ان کی پیشانی پر رکھا جائے گا۔
* سائل کو کبھی خالی ہاتھ واپس نہ لوٹاؤ۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 135 تا 137
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔