جاریہ مجہولہؒ
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2696
جاریہ مجہولہؒ ایک کنیز تھیں۔ لوگوں میں شہرت ہونے کی وجہ سے ویرانے میں رہتی تھیں۔ حضرت ذوالنون مصریؒ ان کی شہرت سن کر ملنے گئے اور ان سے پوچھا:
“تم اس جنگل میں اکیلی رہتی ہو؟”
جاریہ مجہولہ نے کہا:
“سر اٹھاؤ اور دیکھو! اللہ کے سوا تمہیں کچھ اور نظر آتا ہے؟”
حضرت ذوالنونؒ نے پھر پوچھا:
“تمہیں تنہا رہنے سے وحشت نہیں ہوتی؟”
بی بی جاریہؒ نے جواب دیا:
“اللہ نے میرے دل کو اپنی حکمت اور اپنی محبت سے اس قدر معمور کر دیا ہے اور اپنے دیدار کا شوق اس قدر عطا کر دیا ہے کہ اس کے سوا میں کچھ نہیں دیکھتی۔ وہ ہر وقت میرے پاس رہتا ہے۔”
اس کے بعد جاریہ مجہولہؒ نے حضرت ذوالنون مصریؒ سے کہا:
“نماز کا وقت ہو گیا ہے۔ مجھے نماز پڑھانی ہے۔”
حضرت ذوالنونؒ نے دیکھا کہ جاریہؒ نے پکارا:
“صفیں درست کر لو۔”
جاریہ مجہولہؒ کی اقتداء میں جنات اور ملائکہ نے باجماعت نماز ادا کی۔
حضرت ذوالنون مصریؒ نے ان سے کہا:
“کوئی نصیحت کیجئے۔”
جاریہ مجہولہؒ نے کہا:
“اے نوجوان مرد! تقویٰ اختیار کر۔ قرآن کریم متقی لوگوں کو ہدایت فراہم کرتا ہے اور پرہیز گاری میں زندگی گزار اور ایسے دروازے پر پہنچ جا جہاں حجاب اور اللہ سے دوری نہ ہو۔”
حکمت و دانائی
* دونوں جہاں میں اللہ کے سوا کچھ نہیں ہے۔
* تقویٰ زاد راہ ہے، زہد طریقہ اور پرہیز گاری سواری ہے۔
* ایسے مقام پر پہنچ جاؤ جہاں اللہ تعالیٰ سے دوری نہ ہو۔
* جب بندہ راضی بہ رضا ہو جاتا ہے تو اللہ اپنے کارندوں کو حکم دیتا ہے کہ اس بندہ یا بندی کے ساتھ تعاون کیا جائے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 133 تا 134
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔