بی بی رابعہ عدویہؒ
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2665
جس روز آپ پیدا ہوئیں اس دن آپ کے والد محترم نے خواب میں دیکھا کہ ہر سو نور ہی نور ہے۔ رنگ برنگ کے ستارے جھل مل جھل مل کر رہے ہیں۔
حضرت عبداللہ ابن عیسیٰ ؒ ایک روز حضرت رابعہ عدویہؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے ان کے چہرے پر نور پھیلا ہوا تھا۔ آنکھیں پرنم تھیں اور ایک بوسیدہ بوریے پر بیٹھی ہوئی تھیں۔ ایک شخص نے ان کے سامنے قرآن پاک کی تلاوت کی جس میں عذاب قبر کا تذکرہ تھا۔ حضرت رابعہ عدویہؒ کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ “حق اللہ” کا نعرہ بلند کیا اور بے ہوش ہو گئیں۔
آپ فرماتی ہیں:
کون کہتا ہے کہ دولت پرستی اور بت پرستی دو الگ الگ باتیں ہیں۔ پتھروں کو پوجنا یا سونے کو پوجنا ایک ہی بات ہے۔ بت بھی پتھروں اور مٹی سے تخلیق کئے جاتے ہیں اور سونا چاندی بھی مٹی کی بدلی ہوئی شکل ہے۔ سونے چاندی اور جواہرات کی محبت نے انسان کو اندھا کر دیا ہے۔ دولت کا ذخیرہ شرافت اور خاندان کا معیار بن گیا ہے۔ ہوس زر نے انسانی قدریں پامال کر دی ہیں۔
اخلاق، نجابت اور انسانی روایات سب ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں۔ موت کے بعد زندگی پر سے یقین اٹھ گیا ہے۔
ایک دفعہ ایک شخص نے ان کی خدمت میں ۴۰ دینار پیش کئے اور کہا کہ اس سے اپنی ضرورت پوری کیجئے۔ یہ سنتے ہی آبدیدہ ہو گئیں۔ آسمان کی طرف اشارہ کر کے کہا:
“وہ خوب جانتا ہے کہ دنیا مانگتے ہوئے میں اس سے بھی شرماتی ہوں۔ حالانکہ سب چیزیں اس ہی کے قبضے میں ہیں۔”
حضرت بی بی رابعہؒ کو دیدارالٰہی کا شوق بے چین و مضطرب رکھتا تھا۔ شب بیداری آپ کا معمول تھا۔ ایک دن صبح صادق کے وقت درود شریف کے تسبیح پڑھتے ہوئے انہیں ایسا محسوس ہوا کہ سارا جسم موم کی طرح پگھل رہا ہے اور وجود کی حیثیت صرف “نظر” کی رہ گئی ہے۔ کیا دیکھتی ہیں کہ ایک نورانی فضا ہے اور اس فضا میں اونچائی کی جانب ایک دروازہ ہے۔ دروازے کے اندر روشنیوں کے جھماکے ہو رہے ہیں۔ حضرت رابعہ عدویہؒ کی نظر جیسے ہی دروازے کے اندر داخل ہوئی تو انہیں بے شمار کہکشاؤں کے راستے نظر آئے۔ کچھ لوگوں نے انہیں کہکشاؤں میں داخل ہونے سے روکا تو فرشتوں نے کہا کہ اسے جانے دو۔ یہ رابعہ عدویہؒ ہیں۔
آپؒ اکثر ایک درخت کے نیچے بیٹھ کر نہایت شیریں آواز میں حضور پاکًﷺ کی شان میں قصیدہ پڑھا کرتی تھیں۔ ا س وقت لگتا تھا کہ کائنات کی ہر شئے وجد میں ہے۔ ہر درخت، ہر پودا اور ہر پرندہ خاموشی سے قصیدہ سنا کرتا تھا۔
حکمت و دانائی
* دنیا مانگتے ہوئے مجھے اللہ سے بھی شرم آتی ہے۔
* اللہ بے حساب رزق دینے والا ہے۔ پیدا ہونے سے پہلے وہ تمام وسائل مہیا کر دیتا ہے۔
* اللہ سے محبت صرف اللہ کے لئے کرو۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 105 تا 106
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔