یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
مٹی کی لکیریں ہیں جو لیتی ہیں سانس
مکمل کتاب : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=5506
مٹی کی لکیریں ہیں جو لیتی ہیں سانس
جاگیر ہےپاس ان کے فقط ایک قیاس
ٹکڑے جو ہیں قیاس کے ہیں ، مفروضہ ہیں
ان ٹکڑوں کا نام ہم نے رکھا ہے حواس
ہمارے اطراف میں بکھرے ہوئے مختلف جاندار مٹی کی بنی ہوئی وہ مختلف تصویریں ہیں جو سانس لیتی ہیں۔ان کی زندگی کا سارا اثاثہ قیاس آرائی ہے۔یہی قیاس آرائی حواس کی بنیاد ہے۔ جب خیال متحرک ہوتا ہے تو بصارت، سماعت، گویائی، شامہ، مشام اور لمس درجہ بدرجہ ترتیب پا جاتے ہیں۔چونکہ ان کی بنیاد قیاس آرائی ہے اس لئے ظاہری حواس میں ہمارا دیکھنا، سمجھنا اور سوچنا حقیقی نہیں ہے۔اسی لئےروحانیت میں قلبی مشاہدے کو حقیقت کہا گیا ہے۔قرآن کہتا ہے ’’دل نے جو دیکھا، جھوٹ نہیں دیکھا۔‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 147 تا 147
یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔