بی بی بنت کعبؒ
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2836
سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی محبت میں خوش الحانی سے اشعار پڑھتی تھیں۔ مخلوق کی خدمت کرنا ان کا نصب العین تھا۔
شدید بیماری میں لوگوں سے ملنے سے عاجز ہو گئیں تو رات کو خواب میں ایک نورانی بزرگ ان کے پاس آئے، بی بی صاحبہ نے پوچھا۔” آپ کون ہیں؟”بزرگ نے کہا۔”میں تمہارا باپ ہوں۔”آپ کو خیال گزرا کہ حضرت علیؓ ہیں۔ کہنے لگیں۔
“اے امیر المومنین! میری حالت دیکھئے۔”فرمایا: “میں رسول اللہﷺ ہوں۔”
یہ سن کر زار و قطار رونے لگیں اور عرض کیا:”یا رسول اللہﷺ! میری حالت پر رحم فرمایئے اور مجھے تندرست کر دیجئے۔”آپﷺ نے کچھ پڑھ کر دم کیا اور فرمایا:”اللہ کے حکم سے کھڑی ہو جاؤ۔”آپ فوراً کھڑی ہو گئیں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:”تم اب صحت مند ہو۔ جب آپ سو کر اٹھیں تو بیماری ختم ہو چکی تھی۔”
آپ لوگوں کو تلقین کیا کرتی تھیں کہ حق و صداقت کے پیکر معلم اخلاق حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعلیمات پر عمل کرو۔ دوستوں سے خوش دلی، نرم خوئی اور اخلاص سے ملو۔ کھلے دل سے ان کا استقبال کرو، ملاقات کے وقت اور دوستوں کے معاملات میں لاپروائی، بے نیازی اور روکھا پن اختیار نہ کرو۔نبی کریمﷺ جب کسی سے ملاقات فرماتے تھے تو پوری طرح اس کی طرف متوجہ ہو جاتے تھے۔
حکمت و دانائی
* جو جھکتا ہے وہی عظمت پاتا ہے۔
* معاف کرنے سے انسان کا ظرف سمندر جیسا بن جاتا ہے۔
* اشیاء کے بجائے اشیاء کے خالق سے دل لگاؤ۔
* مہمان نوازی انبیاء کرام کا پسندیدہ عمل ہے۔
* سخی کے مال میں برکت ہوتی ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 290 تا 291
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔