لل ماجیؒ

مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2824

آٹھویں صدی ہجری میں وادی کشمیر میں للہ عارفہ ایک عجیب و غریب شخصیت گزری ہیں۔ ہندو کہتے ہیں کہ یہ خاتون ہندو تھیں اور ان کا نام لل ایشوری تھا۔ مسلمان کہتے ہیں کہ مسلمان تھیں انہوں نے اسلام قبول کر لیا تھا۔ کشمیر کے مسلمان ان کو احتراماً”لل ماجی” کہتے ہیں۔ (“لل ماجی” کا مطلب ہے”بزرگ خاتون”)

صوفیائے کشمیر کے تذکروں میں ان کو مسلم اولیاء اللہ میں شمار کیا گیا ہے عام طور پر لل ہی کے نام سے مشہور ہیں جو کشمیری زبان میں پیار کا لفظ سمجھا جاتا ہے۔

لل عارفہ کشمیر کے ایک گاؤں پنڈریتھن(جو سری نگر کے قریب ہے) میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والدین متوسط درجہ کے ہندو زمیندار تھے، انہوں نے نومولود بچی کا نام لل ایشوری رکھا، وہ ابھی کمسن ہی تھیں کہ ان کے والدین نے ان کی شادی ایک برہمن زادے سے کر دی، وہ گھر کا سارا کام کاج بڑی محنت سے کرتی تھیں لیکن ان کی ساس ان پر بہت ظلم ڈھاتی تھی اور اپنے بیٹے سے بہو کو پٹواتی تھی۔ دکھ سہتے سہتے وہ اکثر گم صم رہنے لگیں اور نفس کشی میں لذت محسوس کرنے لگیں ان کی لو اللہ سے لگ گئی اور خرق عادات کا ظہور ہونے لگا، لوگوں نے انہیں دیوی کا درجہ دے دیا اور دور دور سے عورتیں ان کے درشن کو آنے لگیں، ہجوم سے گھبرا کر آخر ایک دن وہ گھر سے نکل گئیں اور دشت نوردی اختیار کر لی، جنگلوں، ویرانوں کو ٹھکانا بنا لیا۔

مشہور ولی اللہ سید سمنانی تانیؒ جب کشمیر میں آئے تو لل ان کے دست حق پرست پر مسلمان ہو گئیں اور پھر ان کے حلقہ ارادت میں داخل ہو کر وقت کا بیشتر حصہ عبادت الٰہی میں گزار دیا۔

ایک روایت کے مطابق اس سے پہلے  سلسلہ سہروردیہ کے شہرہ آفاق بزرگ مخدوم جہانیاں جہاں گشت کشمیر تشریف لائے تو لل نے بھی کسب فیض کیا، مشہور ولی اللہ اور مبلغ اسلام امیر کبیر سید علی ہمدانی کشمیر تشریف لائے تو ان سے بھی فیوض و برکات کی سعادت نصیب ہوئی۔

وہ اپنے بیگانوں سب کو برابر سمجھتی تھیں اور رشتۂ انسانیت کو سب سے افضل قرار دیتی تھیں، رنگ و نسل، وطن اور رسوم و رواج سے آزاد تھیں، بت پرستی کی شدید مخالف تھیں اور فلسفہ ہمہ اوست (وحدت الوجود) کی زبردست مبلغ تھیں۔

کشمیر کے نامور صوفی شیخ نور الدین ولی لل عارفہ کے رضاعی فرزند اور عقیدت مند تھے۔ اپنی ایک مناجات میں انہوں نے “لل” کو اولیاء اللہ خواتین میں شمار کیا ہے اور خدا سے دعا کی ہے کہ وہ انہیں لل ماجی جیسا بنا دے۔

لل کشمیری زبان کی خوش گو شاعرہ بھی تھیں۔ کشمیر کے اہل ذوق حضرات نے ان کو کشمیری شاعری کا بانی بھی قرار دیا۔ ان کی شاعری کے مجموے چھپ چکے ہیں۔

ایک بار لل کسی جنگل میں سجدہ ریز تھیں کہ ایک بھوکے شیر نے انہیں دیکھا اور ان پر جھپٹا لیکن جب قریب آیا تو اس کی درندگی ختم ہو گئی اور “لل” کے پاس بیٹھ کر دم ہلانے لگا۔

حکمت و دانائی

* عورت اور مرد کا وجود بذات خود کچھ نہیں وہ صرف روح کے مظاہر ہیں۔

* کامیابی بے لوث اور بہادر لوگوں کے لئے ہے۔

* چوب خشک اور شمع کا جلنا یکساں نہیں۔

* مکھی کو پروانے کا عشق نصیب نہیں ہوتا۔

* جب میں نے فکر و آلام کی دنیا کو خیرباد کہا تو اللہ تعالیٰ کو اپنے دل میں دیکھا۔

ایک بزرگ کہتے تھے کہ دنیا کی ہر چیز پاک ہے لوگ اس رمز کو سمجھتے نہیں تھے اس لئے ان کو طرح طرح سے پریشان کرتے تھے، ایک دولت مند شخص نے دعوت کا اہتمام کیا اور اس میں معززین شہر کو مدعو کیا، دسترخوان بچھا کر برتنوں میں کھانا رکھ کر اوپر پلیٹ ڈھک دی، ان بزرگ کے سامنے پلیٹ میں”پاخانہ” رکھ دیا۔ جب مہمان جمع ہو گئے تو میزبان نے کہا بسم اللہ کھانا شروع کریں۔ بزرگ نے پلیٹ کو ذرا ہٹایا تو اس میں فضلہ دیکھ کر پلیٹ ڈھک کر کھڑے ہو گئے اور گھر میں موجود سوئمنگ پول میں کود گئے۔ تھوڑی دیر میں تالاب میں سے ایک خنزیر نکلا اور پلیٹ میں سے فضلہ کھا کر دوبارہ سوئمنگ پول میں کود گیا اور حضرت تالاب میں سے نکل کر دسترخوان پر آ بیٹھے۔میزبان نے شرمندگی سے پوچھا:

“حضرت یہ کیا ماجرا ہے۔ آپ تو کہتے تھے کہ ہر چیز پاک ہے۔”بزرگ نے فرمایا:”جس کے لئے کھانا پاک تھا وہ کھا گیا۔”

حضرت”لل” کی عارفانہ شاعری

“تحفہ”
تو آسمان ہے

تو زمین ہے

تو ہوا ہے

تو دن اور رات ہے

تو چاند ہے

تو پھول ہے

ہر شئے تجھی سے ہے

میں تیری عبادت کے لئے کون سا تحفہ لاؤں۔

“منزل”
خدا تیرے دل میں قیام فرما ہے

اسے دیکھ اور پہچان

تیرتھ یاتراؤں میں رہنے

گنگا میں نہانے، ٹونے ٹوٹکے کرنے سے

وہ نہیں ملتا۔

“جاگو”
کچھ ایسے ہیں جو سوئے ہوئے ہیں

لیکن اصل میں جاگ رہے ہیں

کچھ لوگ ایسے ہیں جو جاگ رہے ہیں

لیکن اصل میں سوئے ہوئے ہیں

کوئی نہانے کے باوجود ناپاک رہتا ہے

اور کوئی نہائے بغیر پاک رہتا ہے۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 271 تا 275

ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :

انتساب 1 - مرد اور عورت 2 - عورت اور نبوت 3 - نبی کی تعریف اور وحی 4 - وحی میں پیغام کے ذرائع 5 - گفتگو کے طریقے 6 - وحی کی قسمیں 7 - وحی کی ابتداء 8 - سچے خواب 10 - حضرت محمد رسول اللہﷺ 10 - زمین پر پہلا قتل 11 - آدم و حوا جنت میں 12 - ماں اور اولاد 13 - حضرت بی بی ہاجرہؑ 14 - حضرت عیسیٰ علیہ السلام 15 - نبی عورتیں 16 - روحانی عورت 17 - عورت اور مرد کے یکساں حقوق 18 - عارفہ خاتون ‘‘عرافہ’’ 19 - تاریخی حقائق 20 - زندہ درگور 21 - ہمارے دانشور 22 - قلندر عورت 23 - عورت اور ولایت 24 - پردہ اور حکمرانی 25 - فرات سے عرفات تک 26 - ناقص العقل 27 - انگریزی زبان 29 - عورت کو بھینٹ چڑھانا 29 - بیوہ عورت 30 - شوہر کی چتا 31 - تین کروڑ پچاس لاکھ سال 32 - فریب کا مجسمہ 34 - چین کی عورت 33 - لوہے کے جوتے 35 - سقراط 36 - مکاری اور عیاری 37 - ہزار برس 38 - عرب عورتیں 39 - دختر کشی 40 - اسلام اور عورت 41 - چار نکاح 42 - تاریک ظلمتیں 43 - نسوانی حقوق 44 - ایک سے زیادہ شادی 45 - حق مہر 46 - مہر کی رقم کتنی ہونی چاہئے 47 - عورت کو زد و کوب کرنا 48 - بچوں کے حقوق 49 - ماں کے قدموں میں جنت 50 - ذہین خواتین 51 - علامہ خواتین 52 - بے خوف خواتین 53 - تعلیم نسواں 54 - امام عورت 55 - U.N.O 56 - توازن 57 - مادری نظام 58 - اسلام سے پہلے عورت کی حیثیت 59 - آٹھ لڑکیاں 60 - انسانی حقوق 61 - عورت کا کردار 62 - دو بیویوں کا شوہر 63 - بہترین امت 64 - بیوی کے حقوق 65 - بے سہارا خواتین 66 - عورت اور سائنسی دور 67 - بے روح معاشرہ 68 - احسنِ تقویم 69 - ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین 70 - ایک دوسرے کا لباس 71 - 2006ء کے بعد 72 - پیشین گوئی 73 - روح کا روپ 74 - حضرت رابعہ بصریؒ 75 - حضرت بی بی تحفہؒ 76 - ہمشیرہ حضرت حسین بن منصورؒ 77 - بی بی فاطمہ نیشاپوریؒ 78 - بی بی حکیمہؒ 79 - بی بی جوہربراثیہؒ 80 - حضرت اُم ابو سفیان ثوریؒ 81 - بی بی رابعہ عدویہؒ 82 - حضرت اُمّ ربیعۃ الرائےؒ 83 - حضرت عفیرہ العابدؒ 84 - حضرت عبقرہ عابدہؒ 85 - بی بی فضہؒ 86 - اُمّ زینب فاطمہ بنتِ عباسؒ 87 - بی بی کردیہؒ 88 - بی بی اُم طلقؒ 89 - حضرت نفیسہ بنتِ حسنؒ 90 - بی بی مریم بصریہؒ 91 - حضرت ام امام بخاریؒ 92 - بی بی اُم احسانؒ 93 - بی بی فاطمہ بنتِ المثنیٰ ؒ 94 - بی بی ست الملوکؒ 95 - حضرت فاطمہ خضرویہؒ 96 - جاریہ مجہولہؒ 97 - حبیبہ مصریہؒ 98 - جاریہ سوداؒ 99 - حضرت لبابہ متعبدہؒ 100 - حضرت ریحانہ والیہؒ 101 - بی بی امتہ الجیلؒ 102 - بی بی میمونہؒ 103 - فاطمہ بنتِ عبدالرحمٰنؒ 104 - کریمہ بنت محمد مروزیہؒ 105 - بی بی رابعہ شامیہؒ 106 - اُمّ محمد زینبؒ 107 - حضرت آمنہ رملیہؒ 108 - حضرت میمونہ سوداءؒ 109 - بی بی اُم ہارونؒ 110 - حضرت میمونہ واعظؒ 111 - حضرت شعدانہؒ 112 - بی بی عاطفہؒ 113 - کنیز فاطمہؒ 114 - بنت شاہ بن شجاع کرمانیؒ 115 - اُمّ الابرارؒ (صادقہ) 116 - بی بی صائمہؒ 117 - سیدہ فاطمہ ام الخیرؒ 118 - بی بی خدیجہ جیلانیؒ 119 - بی بی زلیخاؒ 120 - بی بی قرسم خاتونؒ 121 - حضرت ہاجرہ بی بیؒ 122 - بی بی سارہؒ 123 - حضرت اُم محمدؒ 124 - بی بی اُم علیؒ 125 - مریم بی اماںؒ 126 - بی اماں صاحبہؒ 127 - سَکّو بائیؒ 128 - عاقل بی بیؒ 129 - بی بی تاریؒ 130 - مائی نوریؒ 131 - بی بی معروفہؒ 132 - بی بی دمنؒ 133 - بی بی حفضہؒ 134 - بی بی حفصہؒ بنت شریں 135 - بی بی غریب نوازؒ (مائی لاڈو) 136 - بی بی یمامہ بتولؒ 137 - بی بی میمونہ حفیظؒ 138 - بی بی مریم فاطمہؒ 139 - امت الحفیظؒ (حفیظ آپا) 140 - شہزادی فاطمہ خانمؒ 141 - بی بی مائی فاطمہؒ 142 - بی بی راستیؒ 143 - بی بی پاک صابرہؒ 144 - بی بی جمال خاتونؒ 145 - بی بی فاطمہ خاتونؒ 146 - کوئل 147 - مائی رابوؒ 148 - زینب پھوپی جیؒ 149 - بی بی میراں ماںؒ 150 - بی بی رانیؒ 151 - بی بی حاجیانیؒ 152 - اماں جیؒ 153 - بی بی حورؒ 154 - مائی حمیدہؒ 155 - لل ماجیؒ 156 - بی بی سائرہؒ 157 - مائی صاحبہؒ 158 - حضرت بی بی پاک دامناںؒ 159 - بی بی الکنزہ تبریزؒ 160 - بی بی عنیزہؒ 161 - بی بی بنت کعبؒ 162 - بی بی ستارہؒ 163 - شمامہ بنت اسدؒ 164 - ملّانی جیؒ 165 - بی بی نور بھریؒ 166 - مائی جنتؒ 167 - بی بی سعیدہؒ 168 - بی بی وردہؒ 169 - بی بی عائشہ علیؒ 170 - بی بی علینہؒ 171 - اُمّ معاذؒ 172 - عرشیہ بنت شمسؒ 173 - آپا جیؒ 174 - حضرت سعیدہ بی بیؒ 175 - طلاق کے مسا ئل
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)