بی بی حورؒ

مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2820

حضورﷺ اور اہل بیت کی محبت سے آپ کا قلب سرشار رہتا تھا۔ عشق رسولﷺ کی یہ کیفیت تھی کہ رسول اللہﷺ کا تذکرہ سن کر دیر تک روتی رہتی تھیں، لوگ انہیں سیرت طیبہ ﷺپر درس کے لئے اپنے گھر بلاتے تھے، خواتین کی کثیر تعداد آپ کا درس سنتی تھی، حضورﷺ کے عشق نے آپ کو مستجاب الدعوات بنا دیا تھا۔

ایک مرتبہ ایک عورت آپ کے پاس روتی ہوئی آئی۔ آپ نے نہایت شفقت سے پوچھا کہ”کیا بات ہے؟”عورت نے کہا:”شادی کوپانچ سال ہو چکے ہیں مگر ابھی تک اولاد نہیں ہوئی۔”

آپ کچھ دیر خاموش رہیں پھر فرمایا:”تیرے گھر اولاد ہو گی، بیٹے کا نام عبدالصمد رکھنا۔”کچھ عرصہ کے بعد وہ عورت آپ کے پاس خوشی خوشی آئی۔ اس نے کہا۔ اللہ نے مجھے خوشی کی بشارت دی ہے۔ بی بی حورؒ نے نہایت شفقت سے خاتون کے سرپر ہاتھ رکھا اور اسے مبارک باد دی۔

خاتون نے عرض کیا۔ آپ نے میرے ہونے والے بیٹے کا نام عبدالصمد رکھ دیا ہے۔ مجھے یہ نام بہت پسند ہے ۔آپ نے یہ نام کیوں تجویز کیا ہے؟ اس کے پیچھے کیا مصلحت ہے؟حضرت بی بی حورؒ نے فرمایا:”حضورﷺ کا ارشاد مبارک ہے بچوں کے نام ایسے رکھو جو خوبصورت ہوں اور کانوں کو اچھے لگیں۔”

نام کا ٹھپہ دراصل پیدائش سے بڑھاپے تک ایک دستاویز ہے۔ سب کچھ بدل جاتا ہے لیکن نام نہیں بدلتا، نام کسی فرد کی تشخیص کا واحد ذریعہ ہے۔

جب کسی بچے کا نام رکھا جاتا ہے تو اس کے دماغ میں معنی کے اعتبار سے ایک پیٹرن (PATTERN) بن جاتا ہے۔ یہی پیٹرن شعوری زندگی کے لئے مشعل راہ بن جاتا ہے۔سیدنا حضورﷺ کا ارشاد عالی مقام ہے:

“بچوں کے نام خوبصورت، خوش پسند اور بامعنی رکھو تا کہ نام کی معنویت اور نام کے اثرات بچے کی آئندہ زندگی کو کامیابی اور کامرانی سے ہم کنار کر دیں۔”

نام کے انتخاب میں پاکباز اور باکردار بزرگوں کی اعانت اس لئے حاصل کی جاتی ہے کہ نام کے ساتھ نام رکھنے والے کا ذہن بھی منتقل ہوتا ہے۔

بی بی حورؒ ایک مرتبہ حج کرنے گئیں۔ روضۂ رسولﷺ پر سلام عرض کیا۔ وہاں موجود تمام لوگوں نے سنا کہ حضورﷺ نے ان کے سلام کا جواب دیا ہے۔

حکمت و دانائی

کچھ گھاس کے پتوں میں اگی ہے مٹی

کچھ باغ کے پودوں میں دھلی ہے مٹی

کچھ رنگ برنگ پھول ہوئی ہے مٹی

کچھ تتلیاں بن بن کے اڑی ہے مٹی

(قلندر بابا اولیاءؒ )

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 265 تا 267

ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :

انتساب 1 - مرد اور عورت 2 - عورت اور نبوت 3 - نبی کی تعریف اور وحی 4 - وحی میں پیغام کے ذرائع 5 - گفتگو کے طریقے 6 - وحی کی قسمیں 7 - وحی کی ابتداء 8 - سچے خواب 10 - حضرت محمد رسول اللہﷺ 10 - زمین پر پہلا قتل 11 - آدم و حوا جنت میں 12 - ماں اور اولاد 13 - حضرت بی بی ہاجرہؑ 14 - حضرت عیسیٰ علیہ السلام 15 - نبی عورتیں 16 - روحانی عورت 17 - عورت اور مرد کے یکساں حقوق 18 - عارفہ خاتون ‘‘عرافہ’’ 19 - تاریخی حقائق 20 - زندہ درگور 21 - ہمارے دانشور 22 - قلندر عورت 23 - عورت اور ولایت 24 - پردہ اور حکمرانی 25 - فرات سے عرفات تک 26 - ناقص العقل 27 - انگریزی زبان 29 - عورت کو بھینٹ چڑھانا 29 - بیوہ عورت 30 - شوہر کی چتا 31 - تین کروڑ پچاس لاکھ سال 32 - فریب کا مجسمہ 33 - لوہے کے جوتے 34 - چین کی عورت 35 - سقراط 36 - مکاری اور عیاری 37 - ہزار برس 38 - عرب عورتیں 39 - دختر کشی 40 - اسلام اور عورت 41 - چار نکاح 42 - تاریک ظلمتیں 43 - نسوانی حقوق 44 - ایک سے زیادہ شادی 45 - حق مہر 46 - مہر کی رقم کتنی ہونی چاہئے 47 - عورت کو زد و کوب کرنا 48 - بچوں کے حقوق 49 - ماں کے قدموں میں جنت 50 - ذہین خواتین 51 - علامہ خواتین 52 - بے خوف خواتین 53 - تعلیم نسواں 54 - امام عورت 55 - U.N.O 56 - توازن 57 - مادری نظام 58 - اسلام سے پہلے عورت کی حیثیت 59 - آٹھ لڑکیاں 60 - انسانی حقوق 61 - عورت کا کردار 62 - دو بیویوں کا شوہر 63 - بہترین امت 64 - بیوی کے حقوق 65 - بے سہارا خواتین 66 - عورت اور سائنسی دور 67 - بے روح معاشرہ 68 - احسنِ تقویم 69 - ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین 70 - ایک دوسرے کا لباس 71 - 2006ء کے بعد 72 - پیشین گوئی 73 - روح کا روپ 74 - حضرت رابعہ بصریؒ 75 - حضرت بی بی تحفہؒ 76 - ہمشیرہ حضرت حسین بن منصورؒ 77 - بی بی فاطمہ نیشاپوریؒ 78 - بی بی حکیمہؒ 79 - بی بی جوہربراثیہؒ 80 - حضرت اُم ابو سفیان ثوریؒ 81 - بی بی رابعہ عدویہؒ 82 - حضرت اُمّ ربیعۃ الرائےؒ 83 - حضرت عفیرہ العابدؒ 84 - حضرت عبقرہ عابدہؒ 85 - بی بی فضہؒ 86 - اُمّ زینب فاطمہ بنتِ عباسؒ 87 - بی بی کردیہؒ 88 - بی بی اُم طلقؒ 89 - حضرت نفیسہ بنتِ حسنؒ 90 - بی بی مریم بصریہؒ 91 - حضرت ام امام بخاریؒ 92 - بی بی اُم احسانؒ 93 - بی بی فاطمہ بنتِ المثنیٰ ؒ 94 - بی بی ست الملوکؒ 95 - حضرت فاطمہ خضرویہؒ 96 - جاریہ مجہولہؒ 97 - حبیبہ مصریہؒ 98 - جاریہ سوداؒ 99 - حضرت لبابہ متعبدہؒ 100 - حضرت ریحانہ والیہؒ 101 - بی بی امتہ الجیلؒ 102 - بی بی میمونہؒ 103 - فاطمہ بنتِ عبدالرحمٰنؒ 104 - کریمہ بنت محمد مروزیہؒ 105 - بی بی رابعہ شامیہؒ 106 - اُمّ محمد زینبؒ 107 - حضرت آمنہ رملیہؒ 108 - حضرت میمونہ سوداءؒ 109 - بی بی اُم ہارونؒ 110 - حضرت میمونہ واعظؒ 111 - حضرت شعدانہؒ 112 - بی بی عاطفہؒ 113 - کنیز فاطمہؒ 114 - بنت شاہ بن شجاع کرمانیؒ 115 - اُمّ الابرارؒ (صادقہ) 116 - بی بی صائمہؒ 117 - سیدہ فاطمہ ام الخیرؒ 118 - بی بی خدیجہ جیلانیؒ 119 - بی بی زلیخاؒ 120 - بی بی قرسم خاتونؒ 121 - حضرت ہاجرہ بی بیؒ 122 - بی بی سارہؒ 123 - حضرت اُم محمدؒ 124 - بی بی اُم علیؒ 125 - مریم بی اماںؒ 126 - بی اماں صاحبہؒ 127 - سَکّو بائیؒ 128 - عاقل بی بیؒ 129 - بی بی تاریؒ 130 - مائی نوریؒ 131 - بی بی معروفہؒ 132 - بی بی دمنؒ 133 - بی بی حفضہؒ 134 - بی بی حفصہؒ بنت شریں 135 - بی بی غریب نوازؒ (مائی لاڈو) 136 - بی بی یمامہ بتولؒ 137 - بی بی میمونہ حفیظؒ 138 - بی بی مریم فاطمہؒ 139 - امت الحفیظؒ (حفیظ آپا) 140 - شہزادی فاطمہ خانمؒ 141 - بی بی مائی فاطمہؒ 142 - بی بی راستیؒ 143 - بی بی پاک صابرہؒ 144 - بی بی جمال خاتونؒ 145 - بی بی فاطمہ خاتونؒ 146 - کوئل 147 - مائی رابوؒ 148 - زینب پھوپی جیؒ 149 - بی بی میراں ماںؒ 150 - بی بی رانیؒ 151 - بی بی حاجیانیؒ 152 - اماں جیؒ 153 - بی بی حورؒ 154 - مائی حمیدہؒ 155 - لل ماجیؒ 156 - بی بی سائرہؒ 157 - مائی صاحبہؒ 158 - حضرت بی بی پاک دامناںؒ 159 - بی بی الکنزہ تبریزؒ 160 - بی بی عنیزہؒ 161 - بی بی بنت کعبؒ 162 - بی بی ستارہؒ 163 - شمامہ بنت اسدؒ 164 - ملّانی جیؒ 165 - بی بی نور بھریؒ 166 - مائی جنتؒ 167 - بی بی سعیدہؒ 168 - بی بی وردہؒ 169 - بی بی عائشہ علیؒ 170 - بی بی علینہؒ 171 - اُمّ معاذؒ 172 - عرشیہ بنت شمسؒ 173 - آپا جیؒ 174 - حضرت سعیدہ بی بیؒ 175 - طلاق کے مسا ئل
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)