بی بی معروفہؒ
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2776
بی بی معروفہؒ کا دل دنیا سے اچاٹ ہوا تو جنگل میں نکل گئیں، شیر اور دوسرے خطرناک جانور آپؒ کی خدمت میں حاضر باش رہتے تھے۔ ایک مرتبہ ایک شخص آپؒ کی خدمت میں آیا اور سانپ کو دیکھ کر ڈر گیا۔ آپؒ نے فرمایا:
“کوئی شخص حقیقت کے آسمان تک نہیں پہنچتا جب تک زمین کی کسی بھی چیز سے ڈرتا ہے۔”
پھر فرمایا:
“حالت درست کرنے کے لئے چار چیزیں درکار ہیں۔ بھوک پر کنٹرول، درویشی کی صفات، قناعت اور عزت و ذلت دینے کا مالک اللہ کو سمجھنا۔”
ایک مرتبہ خواب میں دیکھا کہ آسمان پر آپ کی ملاقات حضرت اسماءؒ اور دیگر معزز خواتین سے ہوئی۔ اذان کی آواز سن کر سب نے نماز قائم کی۔ امامت حضرت ابراہیم خلیل اللہ نے کرائی۔ نماز ادا کرنے کے بعد کھانا کھلایا اور پھر ایک باغ میں چلی گئیں۔ ایک خاتون نہایت سریلی آواز میں قرآن پاک کی تلاوت کر رہی تھیں، پھر آسمان سے ایک خاتون آئیں اور انہیں عرش معلیٰ پر لے گئیں۔
ضعیف ہونے کی وجہ سے عصا لے کر چلتی تھیں۔ ایک شخص نے دیکھا کہ ایک ضعیف خاتون ہاتھ میں لاٹھی لئے ہوئے ہیں، اس کو خیال آیا کہ شاید یہ خاتون قافلے سے پیچھے رہ گئی ہیں۔ اس نے کچھ دینے کے لئے جیب میں ہاتھ ڈالا، آپ نے اس کا ہاتھ ہوا میں اچھال دیا، مٹھی بند کر کے ہاتھ کھولا تو ہتھیلی پر سونے کا سکہ رکھا تھا، فرمایا:
“تم جیب سے لیتے ہو میں غیب سے لیتی ہوں۔”
پھر فرمایا:
“خدا کے سوا کوئی مددگار نہیں، رسول اللہﷺ کے سوا کوئی رہبر نہیں۔ تقویٰ کے سوا کوئی زاد راہ نہیں۔‘”
اور یہ آیت پڑھی:
“ان اللہ مع الصابرین”
حکمت و دانائی
* شکم سیری آفتوں کی جڑ ہے۔
* خدا کے سوا کوئی مددگار نہیں، رسول اکرمﷺ کے سوا کوئی رہبر نہیں۔ تقویٰ کے سوا کوئی زاد راہ نہیں، صبر کرنے والوں کے ساتھ اللہ ہے۔
* دنیا دار جیب سے لیتا ہے۔ اللہ کا فقیر غیب سے لیتا ہے۔
* اللہ کے دوست آسمانوں کی سیر کرتے ہیں اور عرش پر اللہ کا دیدار کرتے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 213 تا 214
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔