حضرت شعدانہؒ
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2727
شعدانہ صاحبہؒ کی تقریر کا ایک مخصوص انداز تھا۔ دوران خطابت بہترین اشعار پڑھتی تھیں۔ خوش الحان تھیں۔ آپ کا خطاب سننے کے لئے بڑے بڑے علماء حاضر ہوتے تھے۔ بچیوں کو خاص طور پر علم سکھاتی تھیں اور ان کی تربیت کو پوری قوم کی تربیت کہتی تھیں۔ لنگر کا خاص اہتمام کرتی تھیں۔
ایک دفعہ لنگر میں لوگوں کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ملازموں نے بتایا کہ کھانا کم پڑ گیا ہے۔
آپ نے فرمایا:
“بچوں کو سب سے پہلے کھانا کھلایا کرو۔ یہ اللہ میاں کے باغ کے پھول ہیں۔”
پھر بی بی شعدانہؒ کھانے کی طرف تشریف لے گئیں۔ آپ نے ایک دیگ میں ہاتھ ڈالا اور کہا اس میں تو کھانا موجود ہے۔ سب نے شکم سیر ہو کر کھانا کھایا۔
ایک مرتبہ ایک خاتون سے فرمایا:
“ماں پر بچے کا یہ حق ہوتا ہے کہ اسے دودھ پلایا جائے۔ قرآن نے ماں کا یہی احسان یاد دلا کر ماں کے ساتھ غیر معمولی حسن سلوک کی تاکید کی ہے۔ بچہ ماں کے پیٹ میں نو مہینے تک ماں کے خون سے پرورش پاتا ہے۔ بچہ وہی ذہن اور وہی خیالات اپناتا ہے جو ماں کے دماغ میں گردش کرتے رہتے ہیں۔ ماں کا فرض ہے کہ وہ بچے کو اپنے دودھ کے ایک ایک قطرے کے ساتھ اللہ اوراس کے رسول اللہﷺکے طرز عمل کا سبق دیتی رہے۔
دودھ کے ہر گھونٹ کے ساتھ نبی برحقﷺ کا عشق اور دین کی محبت بھی اس کے سراپا میں اس طرح انڈیل دے کہ قلب و روح میں اللہ کی عظمت اور رسول اللہﷺ کی محبت رچ بس جائے۔ اس خوشگوار فریضہ کو انجام دے کر جو روحانی سکون اور سرور حاصل ہوتا ہے ا س کا اندازہ انہی ماؤں کو ہوتا ہے جو اپنے بچوں کی پرورش اللہ کے لئے کرتی ہیں۔”
حکمت و دانائی
* جو آنکھیں محبوب کے دیدار سے محروم ہوں وہ آنکھیں اشکوں سے خالی نہیں ہوتیں۔
* بچہ وہی ذہن اور وہی خیالات اپناتا ہے جو ماں کے دماغ میں گردش کرتے رہتے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 159 تا 160
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔