حضرت میمونہ سوداءؒ
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2721
ایک بزرگ عبدالواحد بن زہدؒ نے دعا کی کہ
“اے اللہ! بہشت میں جو شخص میرا رفیق ہو گا اسے دکھا دے۔”
حکم ہوا کہ
“تیری رفیق بہشت میں میمونہ سوداء ہے۔ وہ کوفہ میں فلاں قبیلے میں ہے۔”
بزرگ تلاش کرتے ہوئے وہاں جا پہنچے۔ لوگوں نے کہا کہ
“میمونہ ایک دیوانی ہے جنگل میں بکریاں چراتی ہے۔”
بزرگ نے جنگل میں دیکھا بھیڑیئے اور بکریاں ایک ساتھ پھر رہے ہیں۔ اور ایک خاتون نماز ادا کر رہی ہیں۔ جب سلام پھیرا تو فرمایا
“اے عبدالواحد! اب جاؤ۔ ملنے کا وعدہ بہشت میں ہے۔”
بزرگ کو بہت تعجب ہوا کہ انہیں میرا نام کیسے معلوم ہو گیا۔
کہنے لگیں:
“تم کو معلوم نہیں جن روحوں کو عالم بالا میں جان پہچان ہو چکی ہے ان میں آپس میں الفت ہوتی ہے۔”
بزرگ نے کہا کہ
“میں بھیڑیئے اور بکریاں ساتھ دیکھ رہا ہوں۔ کیسی عجیب بات ہے۔”
کہنے لگیں:
“جاؤ اپنا کام کرو۔ میں نے اپنا معاملہ حق تعالیٰ سے درست کر لیا۔ اللہ تعالیٰ نے میری بکریوں کا معاملہ بھیڑیوں کے ساتھ درست کرا دیا۔”
حکمت و دانائی
* جن روحوں کی عالم بالا میں جان پہچان ہو چکی ہے وہ آپس میں الفت رکھتی ہیں۔
* جب بندے کا اللہ سے معاملہ درست ہو جاتا ہے تو بھیڑیئے اور بکریاں ساتھ رہتے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 156 تا 156
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔