جاریہ سوداؒ

مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2700

جاریہ سوداؒ کا تعلق فارس سے تھا۔ اپنے علاقے کے ہر گھر کی خبر رکھتی تھیں۔ جس گھر میں ضرورت ہوتی اسے پورا کرتیں۔ اللہ تعالیٰ او راس کے رسولﷺ کے دیئے ہوئے حقوق سے خواتین کو آگاہ کرتیں۔ آپ فرماتی تھیں:

بیوی چاہے کتنی مالدار ہو مگر کفالت شوہر کے ذمہ ہے۔ رہنے کے لئے گھر دینا بھی شوہر کی ذمہ داری ہے۔ نکاح ہو گیا مگر ابھی رخصتی نہیں ہوئی تو شوہر لڑکی کو خرچ دینے کا پابند ہے۔ لڑکی والوں کی طرف سے رخصتی میں دیر کر دی جائے تو لڑکی خرچ لینے کی مجاز نہیں ہے۔ جتنے عرصے بیوی شوہر کی اجازت سے میکے میں قیام کرے اتنے عرصے تک علاج اور روٹی کپڑا کا خرچہ شوہر سے لے سکتی ہے۔ بیمار بیوی اگر میکے رہ کر علاج کرائے تب بھی پورا خرچ شوہر سے لے سکتی ہے۔

اگر بیوی، شوہر کے رشتہ داروں کے پاس نہ رہنا چاہے تو شوہر کے اوپر فرض ہے کہ بیوی کے لئے الگ گھر کا انتظام کرے۔ دونوں میاں بیوی رضا مندی سے اگر ساس سسر کے پاس رہیں۔ بہو، ساس سسر اور رشتہ داروں کی خدمت کرے تو یہ بہت اچھی بات ہے۔ اس طرح خاندان جڑا رہتا ہے اور آپس میں محبت اور الفت بڑھتی ہے۔ عورت چاہے تو بچہ کو دودھ پلانے کی اجرت شوہر سے لے سکتی ہے۔

قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

“ان کو زمانہ عدت میں اس جگہ رکھو جہاں تم رہتے ہو، جیسی کچھ بھی جگہیں تمہیں میسر ہوں۔ انہیں تنگ نہ کرو۔ اور اگر وہ حاملہ ہوں تو ان پر اس وقت تک خرچ کرتے رہو جب تک ان کا حمل وضع نہ ہو جائے۔ پھر اگر وہ تمہارے(بچے کو) دودھ پلائیں تو اس کی اجرت انہیں دو اور بھلے طریقے سے (اجرت کا معاملہ) باہمی گفت و شنید سے طے کر لو۔”

(سورۃ طلاق:۶)

حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ عتبہ کی بیٹی ہندہ نے نبی کریمﷺ سے عرض کیا:

“یا رسول اللہﷺ! میرا شوہر ابو سفیان نہایت بخیل آدمی ہے۔ مجھے اتنا کم خرچ دیتا ہے کہ وہ میرے او ربچوں کے لئے کافی نہیں ہوتا۔ اگر میں اس کے مال سے بقدر ضرورت لے لوں اور اسے خبر نہ ہو تو کیا یہ عمل جائز ہے۔”

رسول اللہﷺ نے فرمایا:

“شوہر کے مال میں سے بقدر ضرورت لے کر خرچ کر لیا کرو۔”

جاریہ سوداؒ ایک مرتبہ ایک گھر میں گئیں جہاں رزق کی تنگی تھی۔ جاریہ سوداؒ نے خاتون خانہ سے کہا:

“برتن سے غلہ خرچ کیوں نہیں کرتیں۔”

خاتون خانہ نے کہا:

برتن خالی ہے۔ آپ نے برتن کا ڈھکن اٹھایا اور کہا:

“اب یہ خالی نہیں ہے۔ منہ بند تھا اس لئے خالی تھا۔ اللہ ہر ایک کو اس کے مطابق رزق پہنچاتا ہے۔”

جب جاریہ سوداؒ نے تصرف کیا تو اسی وقت اللہ تعالیٰ نے گیہوں اور اناج سے تمام برتن بھر دیئے اور خاتون خانہ نے دیکھا کہ گیہوں کی کوٹھی گندم سے بھری ہوئی ہے۔

حکمت و دانائی

* “برتن کا منہ بند تھا اس لئے خالی تھا” کا مطلب یہ ہے کہ خود بھی خرچ کرو اور دوسروں کو بھی دو۔

* اللہ ہر ایک شخص کو رزق پہنچاتا ہے۔

* اللہ ہر مخلوق کو بے حساب رزق دیتا ہے۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 138 تا 140

ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :

انتساب 1 - مرد اور عورت 2 - عورت اور نبوت 3 - نبی کی تعریف اور وحی 4 - وحی میں پیغام کے ذرائع 5 - گفتگو کے طریقے 6 - وحی کی قسمیں 7 - وحی کی ابتداء 8 - سچے خواب 10 - حضرت محمد رسول اللہﷺ 10 - زمین پر پہلا قتل 11 - آدم و حوا جنت میں 12 - ماں اور اولاد 13 - حضرت بی بی ہاجرہؑ 14 - حضرت عیسیٰ علیہ السلام 15 - نبی عورتیں 16 - روحانی عورت 17 - عورت اور مرد کے یکساں حقوق 18 - عارفہ خاتون ‘‘عرافہ’’ 19 - تاریخی حقائق 20 - زندہ درگور 21 - ہمارے دانشور 22 - قلندر عورت 23 - عورت اور ولایت 24 - پردہ اور حکمرانی 25 - فرات سے عرفات تک 26 - ناقص العقل 27 - انگریزی زبان 29 - عورت کو بھینٹ چڑھانا 29 - بیوہ عورت 30 - شوہر کی چتا 31 - تین کروڑ پچاس لاکھ سال 32 - فریب کا مجسمہ 33 - لوہے کے جوتے 34 - چین کی عورت 35 - سقراط 36 - مکاری اور عیاری 37 - ہزار برس 38 - عرب عورتیں 39 - دختر کشی 40 - اسلام اور عورت 41 - چار نکاح 42 - تاریک ظلمتیں 43 - نسوانی حقوق 44 - ایک سے زیادہ شادی 45 - حق مہر 46 - مہر کی رقم کتنی ہونی چاہئے 47 - عورت کو زد و کوب کرنا 48 - بچوں کے حقوق 49 - ماں کے قدموں میں جنت 50 - ذہین خواتین 51 - علامہ خواتین 52 - بے خوف خواتین 53 - تعلیم نسواں 54 - امام عورت 55 - U.N.O 56 - توازن 57 - مادری نظام 58 - اسلام سے پہلے عورت کی حیثیت 59 - آٹھ لڑکیاں 60 - انسانی حقوق 61 - عورت کا کردار 62 - دو بیویوں کا شوہر 63 - بہترین امت 64 - بیوی کے حقوق 65 - بے سہارا خواتین 66 - عورت اور سائنسی دور 67 - بے روح معاشرہ 68 - احسنِ تقویم 69 - ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین 70 - ایک دوسرے کا لباس 71 - 2006ء کے بعد 72 - پیشین گوئی 73 - روح کا روپ 74 - حضرت رابعہ بصریؒ 75 - حضرت بی بی تحفہؒ 76 - ہمشیرہ حضرت حسین بن منصورؒ 77 - بی بی فاطمہ نیشاپوریؒ 78 - بی بی حکیمہؒ 79 - بی بی جوہربراثیہؒ 80 - حضرت اُم ابو سفیان ثوریؒ 81 - بی بی رابعہ عدویہؒ 82 - حضرت اُمّ ربیعۃ الرائےؒ 83 - حضرت عفیرہ العابدؒ 84 - حضرت عبقرہ عابدہؒ 85 - بی بی فضہؒ 86 - اُمّ زینب فاطمہ بنتِ عباسؒ 87 - بی بی کردیہؒ 88 - بی بی اُم طلقؒ 89 - حضرت نفیسہ بنتِ حسنؒ 90 - بی بی مریم بصریہؒ 91 - حضرت ام امام بخاریؒ 92 - بی بی اُم احسانؒ 93 - بی بی فاطمہ بنتِ المثنیٰ ؒ 94 - بی بی ست الملوکؒ 95 - حضرت فاطمہ خضرویہؒ 96 - جاریہ مجہولہؒ 97 - حبیبہ مصریہؒ 98 - جاریہ سوداؒ 99 - حضرت لبابہ متعبدہؒ 100 - حضرت ریحانہ والیہؒ 101 - بی بی امتہ الجیلؒ 102 - بی بی میمونہؒ 103 - فاطمہ بنتِ عبدالرحمٰنؒ 104 - کریمہ بنت محمد مروزیہؒ 105 - بی بی رابعہ شامیہؒ 106 - اُمّ محمد زینبؒ 107 - حضرت آمنہ رملیہؒ 108 - حضرت میمونہ سوداءؒ 109 - بی بی اُم ہارونؒ 110 - حضرت میمونہ واعظؒ 111 - حضرت شعدانہؒ 112 - بی بی عاطفہؒ 113 - کنیز فاطمہؒ 114 - بنت شاہ بن شجاع کرمانیؒ 115 - اُمّ الابرارؒ (صادقہ) 116 - بی بی صائمہؒ 117 - سیدہ فاطمہ ام الخیرؒ 118 - بی بی خدیجہ جیلانیؒ 119 - بی بی زلیخاؒ 120 - بی بی قرسم خاتونؒ 121 - حضرت ہاجرہ بی بیؒ 122 - بی بی سارہؒ 123 - حضرت اُم محمدؒ 124 - بی بی اُم علیؒ 125 - مریم بی اماںؒ 126 - بی اماں صاحبہؒ 127 - سَکّو بائیؒ 128 - عاقل بی بیؒ 129 - بی بی تاریؒ 130 - مائی نوریؒ 131 - بی بی معروفہؒ 132 - بی بی دمنؒ 133 - بی بی حفضہؒ 134 - بی بی حفصہؒ بنت شریں 135 - بی بی غریب نوازؒ (مائی لاڈو) 136 - بی بی یمامہ بتولؒ 137 - بی بی میمونہ حفیظؒ 138 - بی بی مریم فاطمہؒ 139 - امت الحفیظؒ (حفیظ آپا) 140 - شہزادی فاطمہ خانمؒ 141 - بی بی مائی فاطمہؒ 142 - بی بی راستیؒ 143 - بی بی پاک صابرہؒ 144 - بی بی جمال خاتونؒ 145 - بی بی فاطمہ خاتونؒ 146 - کوئل 147 - مائی رابوؒ 148 - زینب پھوپی جیؒ 149 - بی بی میراں ماںؒ 150 - بی بی رانیؒ 151 - بی بی حاجیانیؒ 152 - اماں جیؒ 153 - بی بی حورؒ 154 - مائی حمیدہؒ 155 - لل ماجیؒ 156 - بی بی سائرہؒ 157 - مائی صاحبہؒ 158 - حضرت بی بی پاک دامناںؒ 159 - بی بی الکنزہ تبریزؒ 160 - بی بی عنیزہؒ 161 - بی بی بنت کعبؒ 162 - بی بی ستارہؒ 163 - شمامہ بنت اسدؒ 164 - ملّانی جیؒ 165 - بی بی نور بھریؒ 166 - مائی جنتؒ 167 - بی بی سعیدہؒ 168 - بی بی وردہؒ 169 - بی بی عائشہ علیؒ 170 - بی بی علینہؒ 171 - اُمّ معاذؒ 172 - عرشیہ بنت شمسؒ 173 - آپا جیؒ 174 - حضرت سعیدہ بی بیؒ 175 - طلاق کے مسا ئل
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)