سقراط
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2564
قدیم یونان کی تاریخ کے مطابق ۵۷۲ء میں علماء یونان کا خیال تھا کہ سانپ کے ڈسنے کا علاج ہے لیکن عورت کے شر کا علاج نہیں ہے۔ جتنی جلدی ہو اس مجسمہ شر کو ذلت کے آخری غار میں دھکیل دیا جائے۔ یہ کیسی افسوسناک بات ہے کہ عورت ہماری روح کو بے چین کرتی ہے۔
مشہور فلاسفر حکیم سقراط نے اپنی ایک تقریر میں کہا:
“میں نے جس مسئلے پر غور کیا، اس کی گہرائیوں کو باآسانی سمجھ لیا لیکن میں آج تک عورت کی فطرت کو نہیں سمجھ سکا۔ میں اس بات کا ادراک نہیں رکھتا کہ عورت کس قدر فتنہ انگیز طاقت رکھتی ہے۔ اگر دنیا میں عورت کا وجود نہ ہوتا تو دنیا امن و سکون کا گہوارہ ہوتی۔ لیکن آہ! عورت نے دنیا کے سارے امن کو تباہ کر دیا۔
میں اپنے مشاہدات کی بناء پر کہتا ہوں کہ شیر کے حملوں سے جتنے آدمی مرتے ہیں اور سانپ کے کاٹے سے جتنے آدمی ہلاک ہوتے ہیں اور بچھو زنی سے جتنے بے قرار ہوتے ہیں ان کی تعداد کم ہے اور ان لوگوں کی تعداد زیادہ ہے جو عورت کے مکر و فریب کے جال میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔”
برطانیہ(ENGLAND) جو آج تہذیب و تمدن کا مرکز سمجھا جاتا ہے اور خود کو آزادی نسواں کا علمبردار کہتا ہے۔ ۵۲۱ء میں جہالت اور ظلم کا مرکز تھا۔ وہاں عورت کی حیثیت یہ تھی کہ کمزور اور بدصورت لڑکیوں کا کوئی پرسان حال نہیں تھا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 45 تا 45
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔