سچے خواب
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2510
ہم سب جانتے ہیں کہ رویائے صادقہ عورت اور مرد دونوں کو نظر آتے ہیں۔
قرآن کریم میں ہے:
“(اے محمدﷺ) تم یہ توقع نہیں کرتے تھے کہ یہ کتاب تم پر القا کی جائے گی۔”
یہاں “القا” وحی کے معنی میں ہے لیکن ایک اور مقام پر حضرت موسیٰ ؑ سے کہا گیا:
“(اے موسیٰ ؑ ) جب ہم نے تمہاری والدہ کی طرف وحی کی۔”
یہاں “وحی” القا اور الہام کی شکل میں ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ القا اور الہام بھی وحی کی طرح ہیں۔
ابن عربی کہتے ہیں:
“اور وحی کی ایک قسم الہام ہے جو اللہ تعالیٰ کسی ظاہری سبب کے بغیر دل میں ڈال دیتا ہے۔”
جلال الدین سیوطی کہتے ہیں:
“آپ کے قلب مبارک میں کلام الٰہی پھونک دیا جاتا تھا۔ (یعنی القا ہو جاتا تھا)۔”
ابو اسحاق نے کہا ہے:
“اصل وحی کا مطلب ہے کہ مخفی طور پر کسی کو بات بتا دینا۔”
الازہری کہتے ہیں:
“وحی اشارہ یا ایما دونوں نام سے موسوم ہے۔”
سچے خواب، فرشتے کی ہمکلامی، القا اور الہام وغیرہ وحی کی مختلف صورتیں ہیں اور نبی کا *مہبط*( مہبط کے معنی ہیں کسی چیز کا نازل ہونا یا اترنا) وحی ہونا لازمی امر ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جو فرد(مرد ہو یا عورت) وحی کا مہبط ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے وہ نبوت کے فرائض ادا کرنے کے لائق ہے اور اللہ تعالیٰ جس کو چاہیں منصب نبوت پر فائز کر سکتے ہیں۔
انسان(مرد و عورت) مہبط وحی ہے۔ اگر عورت پر وحی نازل ہو سکتی ہے تو وہ اللہ کے چاہنے سے نبی بھی ہو سکتی ہے۔ الہامی اساطیر اور آسمانی کتابیں اس امر کی گواہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جس طرح مردوں کی طرف وحی کی ہے اسی طرح عورتوں کی جانب بھی بذریعہ وحی پیغام بھیجے ہیں۔
خواتین پر وحی جلی بھی نازل ہوئی ہے اور وحی خفی بھی۔ عورتوں کو الہام بھی ہوتا تھا اور انہیں القا بھی کیا جاتا تھا۔ ان کے پاس پیغام الٰہی لے کر فرشتے بھی آ چکے ہیں اور فرشتوں نے انسانی صورت میں ان سے تادیر کلام بھی کیا ہے۔ توریت، انجیل اور قرآن اس کی شہادت فراہم کرتے ہیں۔
’’اور ہم نے موسیٰ ؑ کی ماں کو بذریعہ وحی پیغام بھیجا کہ اس کو تم دودھ پلاؤ اور پھر جب تمہیں اس کی طرف سے اندیشہ ہو تو اس کو دریا میں ڈال دو اور کوئی اندیشہ اور فکر مت کرو ہم اس کو ضرور تمہارے پاس واپس پہنچا دینگے۔‘‘
(سورۃ قصص: ۷)
“(اے موسیٰ ؑ ) جب ہم نے تمہاری ماں کو وحی کی، جو بھی وحی کی۔”
(سورۃ طہٰ : ۳۹)
اسی طرح قرآن کریم نے حضرت مریم ؑ کی طرف بذریعہ القاء وحی کی شہادت دی ہے۔
“اور اس کا “کلمہ” جسے اللہ نے بذریعہ القاء مریم کی طرف وحی کیا۔”
(سورۃ النساء : ۱۷۰)
آخری کتاب قرآن کریم اور تمام آسمانی کتابیں اس بات کی شاہد ہیں کہ اللہ نے الہام و القاء کے ذریعے عورت کے پاس فرشتے کو بھیجا اور فرشتے نے بیٹے کی پیدائش کی خبر دی۔
بائبل میں ایسے کئی واقعات مذکور ہیں جہاں فرشتے نے عورتوں سے کلام کیا ہے۔ جن عورتوں نے فرشتوں سے براہ راست بات کی ان میں ایک نام منوحہ شخص کی بیوی کا ہے۔ منوحہ کی بیوی بانجھ تھی خدا کے فرشتے نے اسے بیٹا ہونے کی خوشخبری دی۔
“خدا کے فرشتے نے دکھائی دے کر اس سے کہا، دیکھ تو بانجھ سے اور تجھے حمل نہیں ٹھہرتا پر تو حاملہ ہو گی اور بیٹا ہو گا۔ سو خبردار رہ کہ نشہ کی چیز نہ پینا اور کوئی ناپاک چیز نہ کھانا۔ اس کے سر پر کبھی استرا نہیں پھروانا اس لئے کہ وہ لڑکا پیٹ ہی سے خدا کا نذیر ہو گا۔”
(قفساۃ: باب۱۳ :نسان ۲ تا۵)
اس کے بعد وہ عورت حاملہ ہوئی اور اس کے یہاں ایک انہتائی خوبصورت بیٹا پیدا ہوا۔ یہ وہی لڑکا ہے جس کا نام تاریخ میں سیمسن(Samson) بیان کیا گیا ہے۔
حضرت مریم ؑ کے پاس فرشتہ آیا اور اس نے مریم ؑ کو اللہ کا پیغام سنایا۔
“پس ہم نے خاص فرشتہ ان کے پاس بھیجا۔ وہ ان کے سامنے انسان بن کر ظاہر ہوا۔ مریم اس سے کہنے لگی۔ میں تجھ سے خدا کی پناہ مانگتی ہوں۔ فرشتے نے جواب دیا۔
میں تو صرف تمہارے پروردگار کی طرف سے بھیجا گیا ایک ایلچی ہوں اور تمہیں ایک پاکیزہ لڑکے کی خبر دینے آیا ہوں۔
انہوں نے کہا۔ بھلا میرے ہاں لڑکا کیسے پیدا ہو سکتا ہے نہ مجھے کسی مرد نے چھوا اور نہ میں بدچلن ہوں۔ فرشتے نے جواب دیا تمہارے پروردگار نے کہا ہے کہ یہ میرے لئے آسان ہے اور ایسا ہی ہو گا تا کہ ہم لوگوں کے لئے اس کو نشانی بنا دیں۔ یہ بات طے شدہ ہے۔
پھر مریم ؑ کو حمل قرار پا گیا پھر وہ اسے لئے کہیں دور چلی گئیں۔ ان کو دردِ زہ ہوا۔ وہ اس درد کے سبب ایک کھجور کے درخت کے نیچے چلی گئیں۔
کہنے لگیں۔ کاش میں پہلے مر گئی ہوتی اور لوگ مجھے بھلا چکے ہوتے۔ پھر فرشتے نے مریم ؑ کو پکارا اور کہا۔ غم مت کرو تمہارے پروردگار نے تمہارے قریب ہی ایک نہر جاری کر دی ہے تم اس کھجور کے تنے کو ہلاؤ اس سے تم پر تازہ کھجوریں گریں گی تم انہیں کھاؤ اور اگر کوئی شخص تم سے بات کرے تو کہہ دینا۔ میں نے خدائے رحمٰن کے لئے روزے کی نذر مان رکھی ہے ان سے کہہ دینا آج میں کسی سے بات نہیں کرونگی۔”
(سورۃ مریم: ۱۷۔۲۶)
اللہ کی طرف سے بھیجے گئے پیغامبر فرشتے نے حضرت مریم ؑ سے طویل گفتگو کی۔ اس طرح قرآن میں عورت کے مہبط وحی ہونے کی شہادت موجود ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 21 تا 25
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔