تصوّرِ شیخ

مکمل کتاب : روح کی پکار

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=13263

سوال: علمِ روحانیت میں شاگرد کو استاد کا تصوّر پابندی سے کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے جسے اصطلاحاً تصوّرِ شیخ کہتے ہیں۔ تصوّرِ شیخ میں شاگرد مراقبے میں آنکھیں بند کر کے اپنے استاد کا تصوّر کرتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کسی شخص کا تصوّر کرنے سے روحانی علوم کی تحصیل کا کیا تعلق ہے؟
جواب: کائنات اجرام سماوی، موالید ثلاثہ وغیرہ کتنی ہی مخلوقات اور موجودات کا مجموعہ ہے۔ کائنات کے تمام اجزاء اور افراد میں ایک ربط موجود ہے۔ مادّی آنکھ اس رابطہ کو دیکھ سکے یا نہ دیکھ سکے اس کے وجود کو تسلیم کرنا پڑے گا۔
جب ہم کسی چیز کی طرف نگاہ ڈالتے ہیں، اسے دیکھتے ہیں تو دیکھنے سے ہمیں اس چیز کی معرفت حاصل ہوتی ہے اور ہم اس کی صفات کو سمجھ لیتے ہیں۔ سمجھنے کی نسبت ذہن کے استعمال کی گہرائی سے تعلق رکھتی ہے۔ جب ہم کسی چیز کو دیکھتے ہیں یا اس کے بارے میں سوچتے ہیں یا سنتے ہیں تو اس چیز کی ذات اور صفات ہمارے اندر دَور کر جاتی ہیں۔ ہم آگ کو دیکھتے ہیں، اس کا تصوّر کرتے ہیں یا اس کا تذکرہ کرتے ہیں تو آگ کی صفات محسوسات بن کر ہمارے اندر سے گزر جاتی ہیں۔ یہ عمل بہت ہلکا ہو یا محض ادراک کی سطح پر ہو بہرحال ایسا ضرور ہوتا ہے۔ آگ کے تصوّر کے ساتھ ساتھ ہم گرمی اور روشنی کا احساس بھی کرتے ہیں۔ سرسبز و شاداب درخت کو دیکھ کر یا کسی ہرے بھرے باغ کا تذکرہ سن کر ہمارے اندر فرحت، شگفتگی اور ٹھنڈک کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ اسی قانون کے تحت مثلاً جب ہم محمود کو دیکھتے ہیں یا محمود کا نام سنتے ہیں یا محمود کا تصوّر ہمارے ذہن میں آتا ہے تو ہمارے ذہن میں لفظ محمود یا محمود کے ہجے نہیں آتے بلکہ محمود کی ذات اور شخصیت آتی ہے جو کتنی ہی صفات کا مجموعہ ہے۔
انسان کو علم و فن یا کسی صلاحیت کی منتقلی دو طرح سے عمل میں آتی ہے۔ ایک طرز میں اسے کسی استاد کے آگے زانُوءِ تِلمیذ طے کر بیٹھنا پڑتا ہے اور استاد سبقاً سبقاً کوئی علم سکھاتا ہے۔ استاد الفاظ تحریر اور عملی مظاہرات کی رُو سے تعلیم دیتا ہے اور شاگرد بتدریج اسے اپنے ذہن میں محفوظ کرتا جاتا ہے۔ علم کی گہرائی اور وسعت نیز شاگرد کے ذوق و شوق کی مناسبت سے علم کی منتقلی میں ہفتوں، مہینوں اور بسا اوقات سالوں کا عرصہ لگ جاتا ہے۔
منتقلی کی دوسری طرز میں الفاظ، تحریر یا کسی منظّم مظاہرے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ علم یا صلاحیت صرف توجّہ اور ذہنی تعلق کی وجہ سے منتقل ہو جاتی ہے۔ اس کی واضح مثال مادری زبان ہے۔ بچہ اپنی ماں یا ماحول کے دوسرے افراد سے تحریری یا زبانی کوئی سبق نہیں لیتا۔ محض:

  1. تخلیقی ربط،
  2. ذہنی قربت اور تعلق

کی وجہ سے وہی زبان بولنے لگتا ہے جو اس کی ماں بولتی ہے یا ماحول کے دوسرے افراد بولتے ہیں۔ بچہ زبان کی ساخت، الفاظ اور جملوں کے بغیر بتائے وہی مطلب اخذ کرتا ہے جو دوسرے افراد سمجھتے ہیں۔ نہ صرف مادری زبان بلکہ دوسری بہت سی صلاحیتیں عادات و اطوار بچے کو ماحول سے اس طرح منتقل ہو جاتے ہیں کہ بچے کو انہیں سیکھنے کے لئے شاگرد کا مروّجہ کردار ادا نہیں کرنا پڑتا۔
روحانی علوم کی منتقلی میں بنیادی طور پر دوسری طرز کام کرتی ہے۔ شاگرد اور استاد کے درمیان روحانی قلبی رشتہ کی بدولت استاد کے علوم، استاد کی طرزِ فکر اور استاد کے انوار شاگرد کو منتقل ہوتے رہتے ہیں اور شاگرد کا شعور ان چیزوں کے مفہوم کو آہستہ آہستہ سمجھتا رہتا ہے…. استاد ثانوی طور پر روحانی علوم کو درجہ بندی کے ذریعے اسباق کی صورت میں اور مظاہرات کی شکل میں شاگرد سے متعارف کراتا ہے تا کہ حافظہ ایک ترتیب وار شکل میں اسے یاد رکھنے کے قابل ہو سکے۔
شاگرد اور استاد کے درمیان ذہنی تعلق میں جس قدر اضافہ ہوتا ہے اسی مناسبت سے استاد کی صلاحیتیں شاگرد کو منتقل ہو جاتی ہیں۔ چنانچہ عملی طور پر اس ربط کو مضبوط کرنے کے لئے تصوّر کے قانون سے مدد لی جاتی ہے۔ شاگرد تصوّر کی قوّت سے استاد کی شخصیت کو اپنے اندر جذب کرتا ہے۔ اسی عملی مشق کا نام تصوّرِ شیخ ہے۔ تصوّرِ شیخ کے ذریعے استاد سے قائم ذہنی تعلق میں توانائی آ جاتی ہے۔ جب کوئی روحانی شاگرد،  اپنے استاد کا تصوّر کرتا ہے تو اوپر بیان کئے گئے قانون کے تحت استاد کی صفات اور صلاحیتیں اس کے اندر گردش کرنے لگتی ہیں۔ جتنی دیر وہ استاد کی طرف متوجّہ رہتا ہے استاد کی صفات اور استاد کے انوار اس کے ذہن کی سطح پر منعکس ہوتے رہتے ہیں۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شاگرد کے اندر بھی وہی صلاحیتیں اور صفات حرکت میں آ جاتی ہیں جو استاد کی ذات کا حصّہ ہیں۔ تصوّرِ شیخ کی مسلسل مشق سے ایسی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جس سے شاگرد کا روحانی ربط ہر وقت استاد کی ذات سے قائم رہتا ہے اور استاد کے انوار مسلسل شاگرد کو منتقل ہوتے رہتے ہیں۔ ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب شاگرد اپنے استاد کا عکس بن جاتا ہے یعنی اس کے اندر وہی صفات پیدا ہو جاتی ہیں جو استاد کے اندر موجود ہیں۔ اس مقام کو فنا فی الشیخ کہتے ہیں۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 210 تا 212

روح کی پکار کے مضامین :

0.01 - انتساب 1 - مراقبہ کیا ہے؟ 2 - زمان و مکان کیا ہے؟ 3 - لوحِ محفوظ 4 - خالقِ خدا 5 - اللہ تعالیٰ نظر کیوں نہیں آتے؟ 6 - اللہ تعالیٰ کی امانت کے حصول کے بعد ظالم اور جاہل کیسے؟ 7 - کونسی طرزِ فکر اللہ کے قریب کرتی ہے؟ 8 - روحانی طرزِ فکر کا تجزیہ 9 - روحانیت میں سب سے پہلے کیا ضروری ہے؟ 10 - طرزِ فکر کی منتقلی کس قانون سے ہوتی ہے؟ 11 - زمان (Time) کی حدود 12 - نفس کیا ہے؟ 13 - درست طرزِ فکر کونسی ہے؟ 14 - مرشد کو ظاہری آنکھ سے نہ دیکھا ہو 15 - کیا مراقبہ خواب کا تسلسل ہے؟ 16 - اللہ تعالیٰ کے درمیان حجاب 17 - اللہ تعالیٰ بہترین خالق ہیں 18 - اللہ تعالیٰ ہر چیز پر محیط ہیں 19 - اللہ تعالیٰ کے علم کا عکس 20 - کائنات کے تخلیقی خدوخال 21 - کسی چیز کو سمجھنے کے لئے بنیادی عمل نظر ہے 22 - اللہ تعالیٰ کی صفات 23 - علم استدراج اور علم نوری میں فرق 24 - روحانی تصرّف کیا ہے؟ 25 - اختیاری اور غیر اختیاری طرزِ فکر 26 - بخیلی اور سخاوت 27 - زندگی کی بنیاد 28 - حقیقت مُطلَقہ کیا ہے؟ 29 - یقین کے کیا عوامل ہیں؟ 30 - کیا اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان سب مسخر کر دیا؟ 31 - شُہود کی قسمیں 32 - سائنسی ایجادات 33 - علم کی حیثیت 34 - کیا قرآنی آیات پڑھنی چاہئیں؟ 35 - تعویذ کے اندر کونسی طاقت ہے؟ 36 - فِقہی علم کیا ہے؟ 37 - سلطان کیا ہے؟ 38 - مٹھاس یا نمک 39 - خیالی اور حقیقی خواب 40 - دعا آسمان سے کیوں پھینکی جاتی ہے؟ 41 - مرشد کس طرح فیض منتقل کرتا ہے؟ 42 - کتنی نیند کرنی چاہئے؟ 43 - کیا رنگین روشنیاں غذائی ضروریات پوری کرتی ہیں؟ 44 - طریقت اور شریعت 45 - روح کا عرفان 46 - عام آدمی اور مؤمن میں فرق 47 - حساب کتاب کیا ہوتا ہے؟ 48 - استغنائی طرزِ فکر 49 - خود ترغیبی کیا ہے؟ 50 - کیفیت اور خیال میں فرق 51 - حضور نبی کریم ﷺ کا ارشاد 52 - تدلّیٰ اور علم الاسماء 53 - ارتقائی منازل 54 - نورِ باطن 55 - ذہن بیمار یا جسم بیمار 56 - روح کہاں جاتی ہے؟ 57 - علم الغیب کیا ہے؟ 58 - اللہ کا پسندیدہ بندہ 59 - فنا و بقا کیا ہے؟ 60 - رنج و غم کیوں جمع ہوتے ہیں؟ 61 - وَحدت الوجود اور وَحدت الشُہود 62 - دماغ میں دو کھرب خانے 63 - قلم خشک ہو گیا 64 - ترقی کا فسوں 65 - کون سا رنگ کون سا پتھر؟ 66 - نماز میں حضورِقلب پیدا ہو 67 - روحانی تفسیر 68 - روح سے وُقوف حاصل کرنا 69 - نظر کا قانون 70 - زمان و مکان (Time And Space) 71 - شجرِ ممنوعہ کیا ہے؟ 72 - کائنات کا بنیادی مسالہ 73 - اِرتکازِ توجّہ 74 - جسم میں لطیفے 75 - مادری زبان میں خیالات 76 - تصوّرِ شیخ 77 - کشش کیوں ہوتی ہے؟ 78 - معجزہ، کرامت، اِستدراج کیا ہے؟ 79 - قوّت ارادی کیا ہے؟ 80 - تخلیقی اختیارات 81 - بغیر استاد کیا نقصان ہوتا ہے؟ 82 - سورج بینی کا کیا فائدہ ہے؟ 83 - رَحمۃَ لِّلعالمین 84 - وہاں کی زبان کو سمجھنا 85 - مراقبہ کا حکم 86 - انسانی کوشش کا عمل دخل 87 - اسفل زندگی سے نکلنا 88 - اسمِ اعظم کیا ہے؟ 89 - ہر شئے دو رخوں پر ہے 90 - مؤکل کیا ہوتے ہیں؟ 91 - مذہب کی حقیقت کیا ہے؟ 92 - حواس کہاں سے آتے ہیں؟ 93 - شرحِ صدر کیا ہے؟ 94 - تفکر کی صلاحیت 95 - عشاء کا وقت افضل کیوں ہے؟ 96 - سعید روح اور شَقی روح کیا ہے؟ 97 - حافظے کی سطح 98 - حسبِ خواہش نتیجہ نہ ملنا 99 - نیگیٹیو بینی کیا ہے؟ 100 - اس کتاب میں شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے 101 - یاحي یاقیوم کا کیا مطلب ہے؟
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)