شجرِ ممنوعہ کیا ہے؟
مکمل کتاب : روح کی پکار
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12826
سوال: اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے کہ آدم کو خلیفۃُ الارض بنایا ہے۔ اگر وہ شجرِ ممنوعہ کے قریب نہ جاتا تو زمین پر کون آتا اور خلیفہ بنتا؟ جنّت میں شجرِ ممنوعہ کیوں رکھا گیا؟ اگر شجرِ ممنوعہ نہ ہوتا تو کیا انسان خلیفہ بنتا؟
جواب: اگر شجرِ ممنوعہ نہ ہوتا، اختیارات زیربحث نہ آتے، انسان کی فضیلت اس بات میں ہے کہ صاحب اختیار ہے اور اپنے اختیار سے بھلائی اور اچھائی کا راستہ اختیار کر سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آدم زاد کو اچھائی اور برائی اپنانے کا اختیار دیا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
’’اے آدم اس درخت کے قریب نہ جانا ورنہ تمہارا شمار ظالموں میں ہو گا۔‘‘ (سورۃ البقرۃ – 35)
آپ غور فرمائیں کروڑوں میل کے رقبے پر جنّت آباد ہے۔ ہر جگہ جانے آنے اور کھانے پینے کی آزادی ہے۔ ایک جگہ جانے سے اللہ تعالیٰ منع فرما دیتے ہیں اور ساتھ ساتھ یہ بھی بتا رہے ہیں کہ تم اس درخت کے قریب گئے تو تم اپنے اوپر ظلم کرو گے۔ آدم سہواً اس درخت کے قریب چلے گئے بعد میں پچھتائے اور اللہ تعالیٰ سے عفو و درگزر کی درخواست کی۔ یہ بات کہ درخت نہ ہوتا تو کیا ہوتا؟۔۔۔۔۔۔تو یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ جنّت نہیں ہوتی، یہ نہ ہوتا تو کیا ہوتا۔ اس طرز کے خیالات غیر یقینی طرزِ فکر سے ذہن میں پیدا ہوتے ہیں۔ اس سے اجتناب کرنا چاہئے اور اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ استغفار کرنا چاہئے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 202 تا 202
روح کی پکار کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔