یہ تحریر اردو (Urdu) میں بھی دستیاب ہے۔
خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کا اۤخری خطبہ
مکمل کتاب :
Author :
Short URL: https://iseek.online/?p=3153
ہجرت کے اۤغاز سے دسویں سال تک پیغمبر اسلامؐ نے جزیرۃالعرب کی سرزمین پر روزانہ ۸۲۲ مربع کلومیٹر کے حساب سے پیش قدمی کی۔ اسلام کے اۤغاز میں مسلمان اتنے تہی دست اور بے بضاعت تھے کہ پہلی تین جنگوں میں ہر دو سپاہیوں کے پاس ایک اونٹ ہوتا تھا۔ جنگ بدر میں مسلمانوں کی تعداد تین سو تیرہ تھی اور ان کے لشکر میں صرف دو گھوڑے شامل تھے۔ لیکن بعد میں مسلمان اتنے طاقتور اور مالدار ہوگئے کہ جنگِ حنین میں ان کے پاس ایک ہزار گھوڑے تھے۔اس طرح جنگِ تبوک میں اسلامی لشکر دس ہزار گھوڑے لے کر چلاتھا۔ مسلمانوں نے اپنی پہلی لڑائی صرف چار افراد کے بل بوتے پر لڑی اور وہ لڑائی نخلہ کے مقام پر پیش اۤئی تھی۔دوسری لڑائی میں مسلمانوں کی تعداد صرف۳۱۳ تھی۔ جنگِ احد میں سات سو مسلمان سپائی میدان کارزار میں اترے تھے لیکن جنگِ تبوک میں انہوں نے تیس ہزار کے لشکر کے ساتھ میدان جنگ میں قدم رکھا تھا۔ بعض جنگوں میں مسلمانوں کا نقصان بہت کم اور بعض میں انہیں بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ لیکن مسلمانوں کے تصرف میں اۤنے والے جزیرۃالعرب کے عظیم حدود اربعہ کے پیشِ نظر ان کا نقصان برائے نام تھا۔ ہجر ت کے نویں سال سیّدنا علیہ الصلوٰۃوالسلام قدرے علیل ہوگئے اور مدینہ میں ہی مقیم رہے۔ بہر حال اس سال سیّدنا علیہ الصلوٰۃوالسلام نے مدینہ میں سفیروں اور اطراف و اکناف کے قبائل کی نمائندہ جماعتوں سے ملاقاتیں کیں۔ اس موقع پر سیّدناعلیہ الصلوٰۃ والسلام پورے جزیرۃ العرب کے مذہبی ،سیاسی اور عسکری پیشوا تھے، لیکن اس کے باوجود جب کوئی سفیر یا وفد ان سے ملنے اۤتا تو دیکھتا کہ اۤپؐ کھجور کے پتوں سے بنی ہوئی چٹائی پر بیٹھے ہیں اور اۤپؐ کا اسباب زندگی وہی ہے جو برسوں پہلے تھا۔
ہجرت کے دسویں سال سیّدنا علیہ الصلوٰۃ والسلام چودہ ہزار مسلمانوں کی معّیت میں مناسکِ حج کی ادائیگی کے لئے مدینہ سے مکہ تشریف لائے۔۹ ذی الحجہ سن۱۰ھ کو جب سورج ڈھل گیا تو سیّدنا علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنی اونٹنی قصویٰ پر سوار ہوکر وادیٔ نمرہ میں جبل الرحمت پر جلوہ افروز ہوئے۔
خطبہ حجتہ الوداع اسلام میں اساسی دستور اور بنیادی اصول کی حیثیت کا حامل ہے۔ وفات سے تقریباً اسی (۸۰) روز پہلے سیّدنا حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے حج کے زمانے میں فرمایا:
لوگو! میری باتیں غور سے سنو!
کیونکہ شاید اس سال کے بعد اس مقام پر میں پھر تم سے نہ مل سکوں۔
اے لوگو ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے اور تمہارے خاندان اور قبیلے اس لئے ہیں کہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو بلاشبہ اللہ کے نزدیک تم میں عزت دار وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے ۔ اس لئے کسی عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر کوئی فضیلت نہیں ، اسی طرح کسی کالے کو گورے پر اور گورے کو کالے پر فضیلت نہیں۔
اے قبیلہ قریش !
ایسا نہ ہو کہ قیامت میں تم دنیا کا بوجھ سمیٹ کر اپنی گردن پر لادے ہوئے اۤؤ اور دوسرے لوگ اۤخرت کا سامان لائیں۔ اگر ایسا کیا تو میں تمہیں اللہ کے عذاب سے نہ بچا سکوں گا۔
اے لوگو! ……………..اۤج کا دن اور اس مہینہ کی تم جس طرح حرمت کرتے ہو اس طرح ایک دوسرے کا ناحق خون کرنا اور کسی کا مال لینا تم پر حرام ہے۔ خوب یاد رکھو کہ تمہیں خدا کے حضور حاضر ہونا ہے اور وہ تمہارے سب کاموں کا پورا جائزہ لے گا۔
اے لوگو! ……………..جس طرح تمہارے حقوق عورتوں پر ہیں اسی طرح تم پر تمہاری عورتوں کے حقوق ہیں ۔ ان کے ساتھ نرمی اور محبت سے پیش اۤنا۔
یاد رکھو!
خدا کی ذمہ داری پر عورتیں تم پر حلال ہوئیں اور اسی کے حکم سے تم نے ان پر تصرف کیا ہے۔ پس ان کے حقوق کی رعایت میں خدا سے ڈرتے رہنا۔
غلاموں سے اچھا برتاؤ کرنا۔ جیسا تم کھاتے ہو ویساان کو کھلانا۔ جیسے تم کپڑے پہنناویسے ہی ان کو کپڑے پہنانا۔ اگران سے کوئی خطا ہوجائے اور تم معاف نہ کرسکو تو ان کو جدا کردینا کیونکہ وہ بھی خدا کے بندے ہیں ۔ ان کے ساتھ سخت برتاؤ نہ کرنا۔
لوگو ! میری بات غور سے سنو !
خوب سمجھو اور اۤگاہ ہوجاؤ !
جتنے کلمہ گو ہیں سب ایک دوسرے کے بھائی ہیں۔ سب مسلمان اخوت کے سلسلے میں داخل ہوگئے ہیں۔ تمہارے بھائی کی چیز تم کو اس وقت تک جائز نہیں جب تک وہ خوشی سے نہ دے۔
خبردار !……………..زمانہ جاہلیت کی تمام رسمیں میرے قدموں کے نیچے کچل دی گئی ہیں ۔ زمانہ جاہلیت کے تمام خون معاف ہیں۔
خبردار!……………..نا انصافی کو پاس نہ اۤنے دینا۔ میں نے تم میں ایک ایسی چیز چھوڑی ہے کہ اگر تم اس کو مضبوط پکڑے رکھو گے اور اس پر عمل کروگے تو کبھی گمراہ نہ ہوگے۔ وہ چیز خدا کی کتا ب ہے۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی نئی امت نہیں۔
خبردار !……………..اپنے رب کی عبادت کرتے رہو، صلوۃ قائم کرو۔ ماہ رمضان کے روزے رکھو۔ اپنے اموال کی خوش دلی کے ساتھ زکوۃٰ ادا کرتے رہو۔اپنے رب کے گھر (بیت اللہ ) کا طواف کرو۔مذہب میں غلو اور مبالغے سے بچو۔ کیونکہ تم سے پہلی قومیں اسی عمل سے برباد ہوچکی ہیں۔
خبردار! …………….میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا، اور ایک دوسرے کو قتل نہ کرنا۔ تمہیں خدا کے سامنے حاضر ہوناپڑے گا۔
اگر کوئی حبشی غلام بھی تمہارا امیر ہو وہ تم کو اللہ کی کتاب کے مطابق چلائے تو اس کی اطاعت کرو۔
اے لوگو!
عمل میں اخلاص، مسلمان بھائیوں کی خیرخواہی اور جماعت میں اتفاق یہ باتیں سینہ کو صاف رکھتی ہیں۔
اے لوگو! ……………..تم سے میرے متعلق سوال کیا جائے گا ۔ تو بتاؤ تم کیا کہو گے؟
لوگوں نے عرض کیا کہ ہم گواہی دیں گے کہ اۤپؐ نے اللہ کا پیغام ہمیں پہنچا دیا ہے اور اپنا فرض پورا کردیا ہے تو اۤپؐ نے انگشتِ شہادت کو اۤسمان کی طرف اٹھایا پھر لوگوں کی طرف جھکا کر فرمایا۔
یا اللہ ! تو گواہ ہے ……………………
پھر فرمایا:
خبردار! ………………. جو حاضر ہیں وہ یہ کلام ان لوگوں تک پہنچا دیں جو یہاں نہیں ہیں خواہ وہ اس وقت موجود ہیں یا اۤئندہ پیدا ہوں گے کیونکہ بہت سے وہ لوگ جن کو میرا کلام پہنچے گا خود سننے والوں سے زیادہ اس کی حفاظت کریں گے۔
See this article in printed book on the pages (or page): 170 to 176
Please provide your feed back.