حضرت نفیسہ بنتِ حسنؒ

مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2681

حضرت نفیسہ بنت حسنؒ تقویٰ شعار گھرانے میں پلی بڑھیں اور حسن و اخلاق کا پیکر جمال بن گئیں۔ حافظہ قرآن تھیں۔ تفسیر، حدیث اور دوسرے علوم میں کمال حاصل کیا۔ زیادہ تر وقت عبادت و ریاضت میں گزارتیں۔ ان کی شادی اسحٰق بن جعفرؒ سے ہوئی۔ آپ سے لاتعداد لوگوں نے کسب فیض حاصل کیا اور”نفیسۃ العلم والمعرفت” کے لقب سے مشہور ہو گئیں۔

مصر آ کر مستقل سکونت اختیار کر لی۔ دن میں روزے رکھتیں اور رات کو شب بیداری کرتیں، توبہ استغفار میں مشغول رہتیں، نماز تہجد کا خاص اہتمام کریں، تیس حج کئے، حج کے موقع پر تلبیہ کے وقت زار و قطار روتی رہتیں اور خانہ کعبہ کے پاس نہایت خشوع و خضوع سے دعا عرض کرتیں۔

“الٰہی تو ہی میرا آقا ہے۔ ناچیز بندی تیری رضا چاہتی ہے۔ تو مجھے ایسا کر دے کہ تیری رضا پر راضی رہوں۔”

ایک مرتبہ دوسرے شہروں سے کچھ خواتین آپ سے ملنے آئیں۔ آپ سے گھر تشریف لانے کا شکریہ ادا کرنے لگیں۔ ایک عورت نے کہا آپ نے جو کام مجھے دیا تھا وہ کر دیا ہے۔ آپ نے اسے سراہا اور انہیں مزید ہدایت دیں۔ ان کے جانے کے بعد ایک شاگرد نے آپ سے کہا۔ آپ کافی عرصے سے کہیں نہیں گئیں۔ تو یہ کیسے آپ سے ملنے کا تذکرہ کر رہی تھیں۔

آپؒ نے فرمایا:

“یہ خواتین جنات کے قبائل سے تعلق رکھتی ہیں۔ اللہ کے بندوں کا وہاں آنا جانا لگا رہتا ہے۔”

حضرت امام شافعیؒ آپ کے ہم عصر تھے۔ اکثر ان کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے۔ امام شافعیؒ نے”علم حدیث” سیدہ نفیسہ سے حاصل کیا اور اپنی وفات سے قبل نصیحت کی کہ میرا جنازہ سیدہ نفیسہ کے گھر کے سامنے سے گزارا جائے۔جب ان کا جنازہ گھر کے سامنے پہنچا تو سیدہ نے گھر میں ان کی نماز جنازہ پڑھی۔

آپ رمضان المبارک میں قرآن پاک کی تلاوت کر رہی تھیں کہ اچانک ضعف غالب ہوا نبض ڈوبنے لگی۔ سب نے اصرار کیا کہ روزہ توڑ دیں۔ فرمایا:

“روزے کی جزا خود اللہ ہے۔ تیس سال سے میری یہ آرزو تھی کہ روزے کی حالت میں اپنے خالق کے حضور حاضر ہوں۔ اب یہ آرزو پوری ہو رہی ہے۔” قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوئے جاں بحق ہو گئیں۔ سیدہ نفیسہ کی آخری آرام گاہ قاہرہ میں ہے اور مشہد نفیسہ کے نام سے مشہور ہے۔

حکمت و دانائی

* اللہ کی رضا میں راضی رہنا عبادت ہے۔

* روزہ تزکیہ نفس کا بہترین ذریعہ ہے۔

* قرآن میں غور و فکر سے اللہ کا قرب حاصل ہوتا ہے۔

* اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ روزہ کی جزا میں خود ہوں۔ روزہ دار کو چاہئے کہ وہ سب اہتمام کرے جس سے اللہ کی قربت نصیب ہو۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 121 تا 122

ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :

انتساب 1 - مرد اور عورت 2 - عورت اور نبوت 3 - نبی کی تعریف اور وحی 4 - وحی میں پیغام کے ذرائع 5 - گفتگو کے طریقے 6 - وحی کی قسمیں 7 - وحی کی ابتداء 8 - سچے خواب 10 - حضرت محمد رسول اللہﷺ 10 - زمین پر پہلا قتل 11 - آدم و حوا جنت میں 12 - ماں اور اولاد 13 - حضرت بی بی ہاجرہؑ 14 - حضرت عیسیٰ علیہ السلام 15 - نبی عورتیں 16 - روحانی عورت 17 - عورت اور مرد کے یکساں حقوق 18 - عارفہ خاتون ‘‘عرافہ’’ 19 - تاریخی حقائق 20 - زندہ درگور 21 - ہمارے دانشور 22 - قلندر عورت 23 - عورت اور ولایت 24 - پردہ اور حکمرانی 25 - فرات سے عرفات تک 26 - ناقص العقل 27 - انگریزی زبان 29 - عورت کو بھینٹ چڑھانا 29 - بیوہ عورت 30 - شوہر کی چتا 31 - تین کروڑ پچاس لاکھ سال 32 - فریب کا مجسمہ 33 - لوہے کے جوتے 34 - چین کی عورت 35 - سقراط 36 - مکاری اور عیاری 37 - ہزار برس 38 - عرب عورتیں 39 - دختر کشی 40 - اسلام اور عورت 41 - چار نکاح 42 - تاریک ظلمتیں 43 - نسوانی حقوق 44 - ایک سے زیادہ شادی 45 - حق مہر 46 - مہر کی رقم کتنی ہونی چاہئے 47 - عورت کو زد و کوب کرنا 48 - بچوں کے حقوق 49 - ماں کے قدموں میں جنت 50 - ذہین خواتین 51 - علامہ خواتین 52 - بے خوف خواتین 53 - تعلیم نسواں 54 - امام عورت 55 - U.N.O 56 - توازن 57 - مادری نظام 58 - اسلام سے پہلے عورت کی حیثیت 59 - آٹھ لڑکیاں 60 - انسانی حقوق 61 - عورت کا کردار 62 - دو بیویوں کا شوہر 63 - بہترین امت 64 - بیوی کے حقوق 65 - بے سہارا خواتین 66 - عورت اور سائنسی دور 67 - بے روح معاشرہ 68 - احسنِ تقویم 69 - ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین 70 - ایک دوسرے کا لباس 71 - 2006ء کے بعد 72 - پیشین گوئی 73 - روح کا روپ 74 - حضرت رابعہ بصریؒ 75 - حضرت بی بی تحفہؒ 76 - ہمشیرہ حضرت حسین بن منصورؒ 77 - بی بی فاطمہ نیشاپوریؒ 78 - بی بی حکیمہؒ 79 - بی بی جوہربراثیہؒ 80 - حضرت اُم ابو سفیان ثوریؒ 81 - بی بی رابعہ عدویہؒ 82 - حضرت اُمّ ربیعۃ الرائےؒ 83 - حضرت عفیرہ العابدؒ 84 - حضرت عبقرہ عابدہؒ 85 - بی بی فضہؒ 86 - اُمّ زینب فاطمہ بنتِ عباسؒ 87 - بی بی کردیہؒ 88 - بی بی اُم طلقؒ 89 - حضرت نفیسہ بنتِ حسنؒ 90 - بی بی مریم بصریہؒ 91 - حضرت ام امام بخاریؒ 92 - بی بی اُم احسانؒ 93 - بی بی فاطمہ بنتِ المثنیٰ ؒ 94 - بی بی ست الملوکؒ 95 - حضرت فاطمہ خضرویہؒ 96 - جاریہ مجہولہؒ 97 - حبیبہ مصریہؒ 98 - جاریہ سوداؒ 99 - حضرت لبابہ متعبدہؒ 100 - حضرت ریحانہ والیہؒ 101 - بی بی امتہ الجیلؒ 102 - بی بی میمونہؒ 103 - فاطمہ بنتِ عبدالرحمٰنؒ 104 - کریمہ بنت محمد مروزیہؒ 105 - بی بی رابعہ شامیہؒ 106 - اُمّ محمد زینبؒ 107 - حضرت آمنہ رملیہؒ 108 - حضرت میمونہ سوداءؒ 109 - بی بی اُم ہارونؒ 110 - حضرت میمونہ واعظؒ 111 - حضرت شعدانہؒ 112 - بی بی عاطفہؒ 113 - کنیز فاطمہؒ 114 - بنت شاہ بن شجاع کرمانیؒ 115 - اُمّ الابرارؒ (صادقہ) 116 - بی بی صائمہؒ 117 - سیدہ فاطمہ ام الخیرؒ 118 - بی بی خدیجہ جیلانیؒ 119 - بی بی زلیخاؒ 120 - بی بی قرسم خاتونؒ 121 - حضرت ہاجرہ بی بیؒ 122 - بی بی سارہؒ 123 - حضرت اُم محمدؒ 124 - بی بی اُم علیؒ 125 - مریم بی اماںؒ 126 - بی اماں صاحبہؒ 127 - سَکّو بائیؒ 128 - عاقل بی بیؒ 129 - بی بی تاریؒ 130 - مائی نوریؒ 131 - بی بی معروفہؒ 132 - بی بی دمنؒ 133 - بی بی حفضہؒ 134 - بی بی حفصہؒ بنت شریں 135 - بی بی غریب نوازؒ (مائی لاڈو) 136 - بی بی یمامہ بتولؒ 137 - بی بی میمونہ حفیظؒ 138 - بی بی مریم فاطمہؒ 139 - امت الحفیظؒ (حفیظ آپا) 140 - شہزادی فاطمہ خانمؒ 141 - بی بی مائی فاطمہؒ 142 - بی بی راستیؒ 143 - بی بی پاک صابرہؒ 144 - بی بی جمال خاتونؒ 145 - بی بی فاطمہ خاتونؒ 146 - کوئل 147 - مائی رابوؒ 148 - زینب پھوپی جیؒ 149 - بی بی میراں ماںؒ 150 - بی بی رانیؒ 151 - بی بی حاجیانیؒ 152 - اماں جیؒ 153 - بی بی حورؒ 154 - مائی حمیدہؒ 155 - لل ماجیؒ 156 - بی بی سائرہؒ 157 - مائی صاحبہؒ 158 - حضرت بی بی پاک دامناںؒ 159 - بی بی الکنزہ تبریزؒ 160 - بی بی عنیزہؒ 161 - بی بی بنت کعبؒ 162 - بی بی ستارہؒ 163 - شمامہ بنت اسدؒ 164 - ملّانی جیؒ 165 - بی بی نور بھریؒ 166 - مائی جنتؒ 167 - بی بی سعیدہؒ 168 - بی بی وردہؒ 169 - بی بی عائشہ علیؒ 170 - بی بی علینہؒ 171 - اُمّ معاذؒ 172 - عرشیہ بنت شمسؒ 173 - آپا جیؒ 174 - حضرت سعیدہ بی بیؒ 175 - طلاق کے مسا ئل
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)