کھانے میں برکت
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد دوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=13053
حضرت ابوہریرہؓ چند کھجوریں لے کر حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور برکت کے لئے دعا کی درخواست کی۔ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ان کھجوروں کو اپنے دستِ مبارک میں لے کر دعا کی اور پھر ارشاد فرمایا، ’’ان کو توشہ دان میں رکھ لو۔ جس وقت ان میں سے کچھ لینا چاہو ہاتھ ڈال کر نکال لینا اور توشہ دان کو کبھی نہ جھاڑنا۔‘‘ حضرت ابوہریرہؓ نے وہ چند کھجوریں اپنے توشہ دان میں رکھ لیں اور اسے اپنی کمر سے باندھ لیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے وہ خود بھی کھاتے اور دوسروں کو بھی کھلاتے تھے۔
غزوۂ تبوک کے دوران تیس ہزار مسلمانوں کی جمعیت نے بیس روز تک تبوک میں قیام فرمایا تھا۔ غذائی اجناس کی کمی محسوس ہوئی تو حضرت عمر فاروقؓ نے حضورعلیہ الصلوۃ والسلام سے عرض کیا، یا محمد رسول اللہ علیہ الصلوۃ والسلام! آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو حکم دیں کہ جس کے پاس جو توشہ ہے لے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر دعائے برکت فرمائیں۔
حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے حضرت عمرؓ کی رائے کو پسند فرمایا اور چمڑے کا فرش بچھانے کا حکم دیا۔ فوجیوں نے اپنے پاس موجود خوراک لا کر چمڑے کے فرش پر ڈھیر کردی ۔ کوئی چنوں کی مٹھی لے آیا، کوئی چھوہارے اور کسی نے روٹی کا ٹکڑا لا کر رکھ دیا۔ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنا دستِ مبارک اس ڈھیر پر رکھا اور دعا فرمائی اس کے بعد صحابہ سے فرمایا، ’’ اسے اپنے اپنے برتنوں میں ڈال کر لے جاؤ‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق سارے سپاہیوں نے اپنے اپنے برتن بھر لئے اور سب نے خوب سیر ہو کر کھانا کھایا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 133 تا 134
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد دوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔