کامیاب زندگی

مکمل کتاب : آگہی

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11722

مورخہ 17مارچ 2001 ؁ء بروز ہفتہ

’’معاشرہ میں وہی آدمی باعزت ہے جو اپنی برائی کو چھپاتا ہے اور نیکی کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘

ایک شاگرد تھا اس نے اپنے پیر و مرشد سے اصرار کیا کہ

’’مجھے روحانیت چاہئے۔‘‘

مرشد کریم نے فرمایا کہ علم حاصل کرنے میں وقت لگتا ہے۔ مرید کو محنت کرنا پڑتی ہے اور وقت کی پابندی کے ساتھ اسباق پڑھنے پڑتے ہیں۔ مرید نے جب بہت زیادہ اصرار کیا اور اپنی خدمات بتائیں۔ اس نے کہا ’’میں اتنے سال سے آپ کی خدمت کر رہا ہوں، آپ نے مجھے روحانی علوم نہیں سکھائے۔‘‘

مرشد کریم نے مرید کو ایک ڈبہ دیا کہ یہ فلاں بزرگ کے پاس لے جاؤ لیکن راستے میں اسے کھولنا نہیں۔ دوران سفر اس نے محسوس کیا کہ ڈبے میں کوئی چیز اچھل کود کر رہی ہے۔ لیکن مرید سے صبر نہیں ہو سکا، اس نے ڈبے کو کھول کر دیکھا تو اس میں سے ایک چوہیا نکل کر بھاگ گئی۔ وہ ڈبہ لے کر ان بزرگ کے پاس پہنچا جن کو یہ ڈبہ دینا تھا۔

بزرگ نے پوچھا۔ ’’یہ ڈبہ خالی ہے۔ اس میں کیا تھا؟‘‘

مرید نے کہا۔ ’’اس میں ایک چوہیا تھی اور وہ نکل کر بھاگ گئی۔‘‘

بزرگ نے فرمایا۔ ’’تمہارے مرشد نے تمہارے سپرد امانت کی تھی کہ اسے مجھ تک پہنچا دو اور ڈبہ کھول کر نہ دیکھنا۔ مرشد نے تمہارے سپرد امانت کی تھی جس کی تم حفاظت نہیں کر سکے۔ تم کس طرح اللہ تعالیٰ کی امانت کو محفوظ رکھو گے؟‘‘

ایک اور صاحب نے مرشد کریم سے عرض کیا کہ ’’مجھے اللہ تعالیٰ کا عرفان چاہئے، وہ راز چاہئے جس کے ذریعہ بندہ اللہ تعالیٰ کو پہچانتا ہے۔‘‘ مرشد کریم نے فرمایا۔ ابھی تمہارے اندر برداشت نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کے راز سے واقف ہونے کے لئے اور اللہ تعالیٰ کی امانت کو اٹھانے کے لئے سکت اور برداشت چاہئے۔ اللہ تعالیٰ کی امانت کو حاصل کرنے کے لئے برداشت چاہئے۔ مگر مرید اصرارکرتا رہا۔

شیخ کے گھر ایک بکری تھی۔ انہوں نے بکری کو ذبح کیا اور خون کپڑوں پر لگا لیا۔ مرید جب شیخ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے دیکھا کہ کپڑوں پر خون لگا ہواہے۔ اسے تشویش ہوئی کہ کپڑوں پر خون کیسا ہے؟ مرشد کریم نے مرید سے فرمایا۔ ’’خون ہو گیاہے، کسی سے ذکر نہیں کرنا۔ اس بات کو راز رکھنا۔‘‘ مرید سے برداشت نہیں ہوا۔

اس نے لوگوں کو بتایا کہ مرشد سے خون ہو گیا ہے تم کسی سے ذکر نہیں کرنا۔ لوگ کچے کانوں کے ہوتے ہیں۔ اس قسم کی باتیں سن کر انہیں غصہ آ جاتا ہے اور شور مچا دیتے ہیں، چنانچہ ایسا ہی ہوا کسی نے رپورٹ کر دی اور پولیس آ گئی۔ پولیس جب آئی تو اس نے دیکھا کہ بکری کو ذبح کیا گیا ہے۔ پولیس نے پوچھا اس میں کیا راز ہے؟ مرشد کریم نے پوری بات پولیس کو بتا دی اور فرمایا۔ ’’مرید اصرار کر رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ کا راز مجھے بتا دو لیکن مرید کی حالت یہ ہے کہ وہ میرا راز نہیں چھپا سکا تو اللہ تعالیٰ کا راز کیسے چھپائے گا؟‘‘
مرید اسباق کی پابندی نہیں کرتے۔ روزے نہیں رکھتے، کھانا کم نہیں کھاتے، نمازیں قضا ہو جاتی ہیں، مراقبہ میں کوتاہی کرتے ہیں، فضول باتوں میں وقت ضائع کرتے ہیں اور روحانی علوم سیکھنے کے لئے اسباق نہیں پڑھتے۔

ہم سب کا تجربہ ہے کہ بچے اسکول میں پڑھتے ہیں۔ بچے آٹھ گھنٹے تک اسکول میں پڑھتے ہیں اور مرید پابندی سے روزانہ ایک گھنٹہ مراقبہ نہیں کرتے۔ یہ عمل بے ادبی کے مترادف ہے۔

دنیا میں وہ کون سا علم ہے جو ایک گھنٹہ پڑھنے سے حاصل ہو جاتا ہے؟ جبکہ ایک گھنٹہ میں پابندی سے عمل نہ کیا جائے۔ آپ سب کا جواب ہو گا علم حاصل کرنے کے لئے وقت چاہئے۔ روحانی علوم سیکھنے کیلئے بھی وقت چاہئے۔ آدمی کو کم از کم اتنا وقت دینا چاہئے جتنا وقت میٹرک پاس کرنے میں لگتا ہے جبکہ روحانی علوم کی افادیت Ph.Dسے بھی زیادہ ہے۔

 

 
لیکچر15

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 273 تا 275

آگہی کے مضامین :

انتساب پیش لفظ 1 - روحانی اسکول میں تربیت 2 - با اختیار بے اختیار زندگی 3 - تین سال کا بچہ 4 - مرید کی تربیت 5 - دس سال۔۔۔؟ 6 - قادرِ مطلق اللہ تعالیٰ 7 - موت حفاظت کرتی ہے 8 - باہر نہیں ہم اندر دیکھتے ہیں 9 - اطلاع کہاں سے آتی ہے؟ 10 - نیند اور شعور 11 - قانون 12 - لازمانیت اور زمانیت 13 - مثال 14 - وقت۔۔۔؟ 15 - زمین پر پہلا انسان 16 - خالق اور مخلوق 17 - مٹی خلاء ہے۔۔۔ 18 - عورت کے دو رُخ 19 - قانون 20 - ہابیل و قابیل 21 - آگ اور قربانی 22 - آدم زاد کی پہلی موت 23 - روشنی اور جسم 24 - مشاہداتی نظر 25 - نیند اور بیداری 26 - جسمِ مثالی 27 - گیارہ ہزار صلاحیتیں 28 - خواتین اور فرشتے 29 - روح کا لباس؟ 30 - ملت حنیف 31 - بڑی بیگمؓ، چھوٹی بیگمؓ 32 - زم زم 33 - خواتین کے فرائض 34 - تیس سال پہلے 36 - کہکشانی نظام 37 - پانچ حواس 38 - قانون 39 - قدرِ مشترک 40 - قانون 41 - پچاس سال 42 - زندگی کا فلسفہ 43 - انسانی مشین 44 - راضی برضا 45 - زمانے کو بُرا نہ کہو، زمانہ اللہ تعالیٰ ہے(حدیث) 46 - مثال 47 - سائنس اور روحانیت 48 - مادی دنیا اور ماورائی دنیا 49 - چاند گاڑی 50 - تین ارب سال 51 - کائناتی نظام 52 - تخلیق کا قانون 53 - تکوین 54 - دو علوم۔۔۔ 55 - قانون 56 - ذات کا عرفان 57 - روحانی شاگرد 58 - ذات کی نفی 59 - پانچ کھرب بائیس کروڑ! 60 - زندگی کا تجزیہ 61 - عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ 62 - دین فطرت 63 - عید 64 - ملائکہ اعلان کرتے ہیں 65 - بچے اور رسول اللہﷺ 66 - افکار کی دنیا 67 - مثال 68 - تحقیق و تلاش 69 - Kirlian Photography 70 - قرآن علوم کا سرچشمہ ہے 71 - روشنی سے علاج 72 - روشنی کا عمل 73 - چھ نقطے 74 - قانون 75 - امراض کا روحانی علاج 76 - مشق کا طریقہ 77 - نور کا دریا 78 - ہر مخلوق عقل مند ہے 79 - موازنہ 80 - حضرت جبرائیل ؑ 81 - ڈائری 82 - ماں کی محبت 83 - حضرت بہاؤ الدین ذکریا ملتانیؒ 84 - اکیڈمی میں ورکشاپ 85 - زمین اور آسمان 86 - ورد اور وظائف 87 - آواز روشنی ہے 88 - مثال 89 - نگینوں سے علاج 90 - تقدیر کیا ہے؟ 91 - مثال 92 - حضرت علیؓ کا ارشاد 93 - فرشتے، جنات اور آدم ؑ 94 - انسان اور موالید ثلاثہ 95 - سلطان 96 - مثال 97 - دو رخ 98 - سیاہ نقطہ 99 - قانون 100 - کوئی معبود نہیں مگر اللہ تعالی۔۔۔ 101 - تین کمزوریاں 102 - عفو و درگذر 103 - عام معافی 104 - توازن 105 - شکر کیا ہے؟ 106 - قافلہ سالار 107 - ٹیم ورک 108 - سلسلہ عظیمیہ کے ارکان کی ذمہ داری 109 - چھوٹوں کی اصلاح 110 - ایک نصیحت 111 - صبحِ بہاراں 112 - دنیا مسافر خانہ ہے 113 - روح کیا ہے؟ 114 - سانس کی مشقیں 115 - من کی دنیا 116 - بے سکونی کیوں ہے؟ 117 - غور و فکر 118 - روحانی علوم 119 - ہمارے بچے 120 - اللہ تعالیٰ بہت بڑے ہیں 121 - اللہ ھُو 122 - اللہ تعالیٰ سے اللہ تعالیٰ کو مانگو 123 - قربت 124 - ہر مخلوق باشعور ہے 125 - کامیاب زندگی 126 - انا کی لہریں 127 - صدقۂ جاریہ 128 - ادراک یا حواس
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)