یہ تحریر 简体中文 (چائینیز) میں بھی دستیاب ہے۔
وضو کے مسائل
مکمل کتاب : روحانی نماز
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=6828
یَاَیُھَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اِذَاقُمْتُمْ اِلَی الصَّلوٰۃِ فَاغْسِلُوْا وُجُوھَکُمْ وَاَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُعُوْ سِکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ اِلیَ الْکَعْبَیْنِ (سورہ مائدہ۔ آیت۶)
ترجمہ: اے لوگو جو ایمان لائے ہو جب تم کھڑے ہو نماز کے واسطے پس دھوؤ اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک اور مسح کرو اپنے سروں کا اور اپنے پیروں کا ٹخنوں تک۔
وضو کرتے وقت اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ وضو میں جن اعضاء کا دھونا ضروری ہے وہ خشک نہ رہ جائیں۔ قرآن پاک میں وضو کے چار فرض بیان کئے گئے ہیں:
منہ دھونا (پیشانی کے بالوں سے ٹھوڑی کے نیچے تک، ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک)،
دونوں ہاتھ دھوناکہنیوں سمیت،
سر کا مسح کرنا،
دونوں پیروں کا مسح کرنا ٹخنوں تک۔
وضو میں سنتیں تیرہ (۱۳) ہیں:
وضو کیلئے نیت کرنا،
بسم اللہ پڑھنا،
پہلے دونوں ہاتھ گٹوں تک تین بار دھونا،
مسواک کرنا،
تین بار کلی کرنا اور ہر بار نیا پانی لینا،
تین بار ناک میں پانی ڈالنا اور ناک صاف کرنا،
داڑھی کا خلال کرنا،
ہاتھ پیروں کی انگلیوں کا خلال کرنا،
ہر عضو تین بار دھونا،
تمام سر کا ایک مرتبہ مسح کرنا یعنی بھیگا ہوا ہاتھ سر پر پھیرنا،
دونوں کانوں کا مسح کرنا،
ترتیب سے وضو کرنا،
ایک عضو خشک ہونے سے پہلے دوسرا عضو دھو لینا۔
وضو میں چھ باتیں مستحب ہیں:
داہنی طرف سے وضو کرنا، گردن کا مسح کرنا، خود وضو کرنا، قبلہ رخ بیٹھنا، پاک اور اونچی جگہ بیٹھنا، اعضائے وضو کو مَل مَل کر دھونا۔
مکروہات چار ہیں:
ناپاک جگہ وضو کرنا، سیدھے ہاتھ سے ناک صاف کرنا، وضو کرتے وقت دنیا کی باتیں کرنا، سنت کے خلاف وضو کرنا۔
جن باتوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، وہ یہ ہیں:
پیشاب یا پاخانہ کرنا یا ان دونوں راستوں سے گیس یا کسی اور چیز کا نکلنا، بدن کے کسی مقام سے خون یا پیپ نکل کر بہہ جانا، منہ بھر کر قے کرنا، لیٹ کر یا سہارا لے کر سو جانا، بیماری یا کسی اور وجہ سے بے ہوش ہو جانا، دیوانگی اور پاگل پن طاری ہو جانا، نمازمیں قہقہہ مار کر ہنسنا۔
وضو کرنے سے پہلے یہ نیت کرنی چاہئے کہ یہ وضو نماز کے لئے ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 102 تا 104
یہ تحریر 简体中文 (چائینیز) میں بھی دستیاب ہے۔
روحانی نماز کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔