نیند اور بیداری
مکمل کتاب : آگہی
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11298
روح شناسی سے منکشف ہوتا ہے کہ دو صورتیں ایسی ہیں جس کا تجربہ لازمی طور پر ہر انسان کو حاصل ہے۔ ایک تجربہ جو زندگی کے ہر دوسرے قدم پر اسے حاصل ہے وہ سونے کی حالت یعنی نیند ہے۔ انسانی زندگی دو رخوں میں سفر کرتی ہے ایک بیداری اور دوسرا رخ نیند ہے۔
جس طرح انسان سونے پر مجبور ہے اسی طرح بیداری بھی اس کی مجبوری ہے۔ وہ ان دونوں حالتوں میں سے کسی ایک حالت پر قائم نہیں رہتا۔ زندگی کا سفر ان ہی دو حالتوں میں جاری ہے۔ بیداری کی حالت میں کوئی آدمی اپنی زندگی کے سارے تقاضے اور ساری حرکات و سکنات، واردات و کیفیات، توہمات، خیالات، تصورات، احساسات کا رشتہ گوشت پوست کے جسم سے قائم کرتا ہے اور ان سب کو گوشت پوست کے جسم کے تابع تصور کرتا ہے۔ لیکن اس کے برعکس سونے کی حالت میں اس کا رشتہ گوشت پوست کے جسم سے غیر شعوری رہ جاتا ہے۔
گہری نیند میں اس کا ذہنی ربط اور تعلق جسم انسانی سے وہ نہیں رہتا جو بیداری میں ہوتا ہے لیکن وہ زندہ رہتا ہے۔ سانس کی آمد و شد برقرار رہتی ہے۔ دوسرے تجربے میں جو انسان پر وارد ہوتی ہے وہ موت ہے جب تک جسم سے روح کا تعلق رہتا ہے جسمانی حرکات و سکنات قائم رہتی ہیں اور جب یہ رشتہ ٹوٹ جاتا ہے جسمانی حرکات و سکنات ختم ہو جاتی ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 51 تا 52
آگہی کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔