یہ تحریر 简体中文 (چائینیز) میں بھی دستیاب ہے۔
نیت باندھنا
مکمل کتاب : روحانی نماز
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=6764
دماغ میں کھربوں خلیے کام کرتے ہیں اور خلیوں میں برقی رو دوڑتی رہتی ہے۔ اس برقی رو کے ذریعے خیالات شعور اور تحت الشعور سے گزرتے رہتے ہیں، اس سے بہت زیادہ لاشعور میں۔ دماغ میں کھربوں خلیوں کی طرح کھربوں خانے بھی ہوتے ہیں۔ دماغ کا ایک خانہ وہ ہے جس میں برقی رو فوٹو لیتی رہتی ہے اور تقسیم کرتی رہتی ہے۔ یہ فوٹو بہت ہی زیادہ تاریک ہوتا ہے یا بہت زیادہ چمک دار۔ ایک دوسرا خانہ ہے جس میں کچھ اہم باتیں ہوتی ہیں۔ ان اہم باتوں میں وہ باتیں بھی ہوتی ہیں جن کو شعور نے نظر انداز کر دیا ہے اور جن کو ہم روحانی صلاحیت کا نام دے سکتے ہیں۔ نمازی جب ہاتھ اٹھا کر سر کے دونوں طرف کانوں کی جڑ میں انگوٹھے رکھ کر نیت باندھتا ہے تو ایک مخصوص برقی رو نہایت باریک رگ کو اپنا کنڈنسر بنا کر دماغ میں جاتی ہے اور دماغ کے اندر اس خانے کے خلیوں (Cells) کو چارج کر دیتی ہے جس کو شعور نے نظر انداز کر دیا تھا۔ یہ خلیے چارج ہوتے ہیں تو دماغ میں روشنی کا ایک جھماکا ہوتا ہے اور اس جھماکے سے تمام اعصاب متاثر ہو کر اس خانے کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں جس میں روحانی صلاحیتیں مخفی ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ہاتھ کے اندر ایک تیز برقی رو دماغ میں سے منتقل ہو جاتی ہے جب کانوں سے ہاتھ ہٹا کر ناف کے اوپر اَللّٰہُ اَکْبَرْ کہہ کر باندھے جاتے ہیں تو ہاتھوں کے کنڈنسر سے ناف (ذیلی جنریٹر) میں بجلی کا ذخیرہ ہو جاتا ہے۔ زیر ناف ہاتھ باندھنے کی صورت میں جنسی اعضاء جو نظام برقی کا ایک قوی عضو ہیں، کو طاقت ملتی ہے تا کہ نوع انسانی کی نسل دوسری نوعوں سے ممتاز اور مشرف رہے۔ اب سُبْحَانَکَ اَللّٰھُمَّ پڑھا جاتا ہے۔ جیسے ہی یہ الفاظ ادا ہوتے ہیں، روح اپنی پوری توانائیوں کے ساتھ صفاتِ الٰہیہ میں جذب ہوجاتی ہے اور پورے جسمانی نظام میں اللہ کی صفات روشنی بن کر سرایت کر جاتی ہے۔ جسم کا رُواں رُواں اللہ کی پاکی بیان کرنے میں مشغول ہو جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
لَوْ اَنْزَلْنَا ھٰذَ الْقُرْاٰنَ عَلیٰ جَبَلٍ لَّرَایَتَہٗ خَاشِعًا مُّتَصَدِّ عًا مِّنْ خَشْیَۃِ اللّٰہ
ترجمہ: اگر ہم اتارتے یہ قرآن ایک پہاڑ پر تو تُو دیکھتا وہ دب جاتا، پھٹ جاتا اللہ کی خشیت سے۔
(پارہ ۲۸۔ سورۂ حشر، آیت۲۱)
آیت مقدسہ کا مفہوم یہ ہے کہ نماز شروع کرتے ہی انوارِ الٰہی ذخیرہ کرنے کی وہ صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے جس کے پہاڑ بھی متحمل نہیں ہو سکتے۔
سُبْحَانَکَ اَللّٰھُمَّ کے بعد جب نمازی قرآن پڑھتا ہے تو وہ شعوری طور پر اپنی نفی کر دیتا ہے اور قرآن کے انوار اس کے سامنے آ جاتے ہیں۔ وہ اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ بیشک اللہ نے مجھے اس کا اہل بنایا ہے کہ میں قرآن کے انوار سے مستفیض ہو سکتا ہوں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 64 تا 66
یہ تحریر 简体中文 (چائینیز) میں بھی دستیاب ہے۔
روحانی نماز کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔