یہ تحریر 简体中文 (چائینیز) میں بھی دستیاب ہے۔
مُفسداتِ نماز
مکمل کتاب : روحانی نماز
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=6842
جن باتوں سے نماز ساقط ہو جاتی ہے ان کو مفسدات نماز کہتے ہیں۔ وہ باتیں جن سے نماز فاسد ہو جاتی ہے ان کی تعداد اٹھارہ ہے۔
۱۔ نماز میں بات کرنا ارادتاً یا بھولے سے، کم یا زیادہ، ہر صورت میں نماز قائم نہیں رہے گی۔
۲۔ نماز کی حالت میں’السلام علیکم‘ یا ایسا ہی کوئی اور لفظ کہنا۔
۳۔ کسی کے سلام کا جواب دینا یا کسی کی چھینک پر یَرْحَمُکَ اللّٰہ کہنا یا نماز سے باہر والے کسی شخص کی دعا پر اٰمین کہنا۔
۴۔ کوئی خبر سن کر انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھنا یا الحمدللہ کہنا یا سبحان اللہ کہنا۔
۵۔ درد یا تکلیف کی وجہ سے ’آہ‘ یا ’اُف‘ کرنا۔
۶۔ اپنے امام کے سوا کسی کو غلطی بتانا۔
۷۔ نماز میں قرآن پاک دیکھ کر پڑھنا۔
۸۔ قرآن شریف پڑھنے میں کوئی ایسی غلطی کرنا جس سے معنی بدل جائیں۔
۹۔ نماز اس طرح ادا کرنا کہ دیکھنے والا یہ خیال کرے کہ یہ بندہ نماز میں نہیں ہے۔
۱۰۔ نماز میں کھانا پینا۔
۱۱۔ نماز میں دو صفوں کی مقدار آگے بڑھ جانا۔
۱۲۔ قبلے کی طرف سے بلا عُذر جسمانی طور پر گھوم جانا۔
۱۳۔ ستر کھل جانے کی حالت میں اتنی دیر ہو جانا کہ نماز کا کوئی رکن ادا ہو جائے۔
۱۴۔ ناپاک جگہ سجدہ کرنا۔
۱۵۔ دعا میں ایسی چیز مانگنا جو عادتاً آدمیوں سے مانگی جاتی ہے جیسے کوئی یہ دعا مانگے “یا اللہ! مجھے سو روپے دیدے۔”
۱۶۔ ارادتاً اس طرح رونا کہ آواز سے درد یا رنج کا اظہار ہو جائے۔
۱۷۔ قہقہہ مار کر ہنسنا۔
۱۸۔ مقتدی کا امام سے آگے بڑھ کر کھڑے ہو جانا۔
ان تمام باتوں سے نماز فاسد ہو جاتی ہے اور اس نماز کا لوٹانا ضروری ہوتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 114 تا 116
یہ تحریر 简体中文 (چائینیز) میں بھی دستیاب ہے۔
روحانی نماز کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔