مشق کا طریقہ
مکمل کتاب : آگہی
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11518
مشق نمبر ۱:
وقت مقرر کر کے کسی گوشہ میں بیٹھ جائیں آلتی پالتی مار کر یا اس طرح جیسے نماز میں بیٹھتے ہیں۔ منہ شمال کی طرف کر کے ناک کے نتھنوں سے آہستہ آہستہ بہت آہستہ سانس اندر کھینچیں جتنی دیر سانس اندر لے سکیں۔ گھڑی دیکھ کر پندرہ سیکنڈ سانس روکے رکھیں اور پھر آہستہ آہستہ منہ کھول کر سانس باہر نکال دیں جس وقت سانس باہر نکالیں، منہ اس طرح کھلنا چاہئے جس طرح سیٹی بجاتے وقت ہونٹ گولائی میں کھلتے ہیں۔
اس عمل کو پچیس مرتبہ دہرائیں اگر دماغ کے اوپر زیادہ دباؤ محسوس ہو تو گیارہ دفعہ سے شروع کر کے بتدریج ۲۵ مرتبہ تک اس مشق کو معمول بنا لیں چالیس روز کی صبح شام مشق کے بعد کوئی بھی شخص ۱۵ سیکنڈ تک سانس روکنے پر قدرت حاصل کر لیتا ہے۔ اس مشق کے بعد اندھیرا کر لیں آنکھوں پر ہلکا روئیں دار تولیہ باندھ لیں گرفت ایسی ہونی چاہئے کہ آنکھوں پر دباؤ نہ پڑے۔ آنکھوں پر تولیہ باندھنے سے مقصد یہ ہے کہ پپوٹوں کی حرکت معطل ہو جائے۔
مراقبہ میں بیٹھ جائیں اور بائیں طرف متوجہ ہو کر بند آنکھوں سے اپنے دل کے اندر دیکھنے کی کوشش کریں۔ تصور یہ ہونا چاہئے کہ میں خیالات و تصورات اور احساسات کے ساتھ اپنے دل کے اندر موجود ہوں اور میں روشنیوں کا بنا ہوا ہوں۔
چالیس روز کی مشق پوری ہونے کے بعد انسان اپنے اندر خود کا مشاہدہ کرنے کے قابل ہو جاتا ہے جب آپ خود کو اپنے مثالی پیکر کو یا روشنیوں کے تانے بانے سے بنے ہوئے ایک جسم کو دل کے اندر دیکھ لیں تو یہ تصور کریں کہ میرے دل کے اندر ایک دنیا آباد ہے اور میں اس دنیا میں چل پھر رہا ہوں۔
یاد رہے کہ مراقبہ کے وقت پیٹ خالی ہونا چاہئے۔ مراقبہ اور سانس کی مشق کم از کم کھانے کے تین گھنٹے بعد کریں۔
زیادہ مناسب ہے کہ صبح صادق کے وقت ۲x۲فٹ خالص سیسہ کی پلیٹ پر دونوں ہاتھ رکھ کر بیٹھ جائیں۔ سفید پلاسٹک پر ایک انچ کے برابر ایک دائرہ بنا کر اس میں سیاہ چمکدار روشنی بھر دیں۔ یہ پلاسٹک سامنے دیوار پر لٹکا دیں۔ اس دائرے اور آپ کے درمیان تین سے پانچ فٹ کا فصلہ ہونا چاہئے۔ سیسہ کی پلیٹ پر ہاتھ رکھے رکھے اس سیاہ دائرے پر نظر جما دیں اس طرح کہ پلک نہ جھپکے۔
شروع میں آنکھوں سے پانی نکلے گا اور آنکھوں میں جلن بھی ہو گی۔ ناک سے بے تحاشہ پانی بہے گا۔ اگر مزاج صفراوی ہے تو منہ سے کھٹا اور بدبو دار لعاب بھی
خارج ہو سکتا ہے۔ کانوں میں سماعت کے پردہ میں تناؤ اور تشنج کی کیفیت رونما ہو گی لیکن ان تمام باتوں میں سے کسی کی پرواہ نہ کریں اور یہ مشق ۱۵ منٹ سے شروع کر کے ایک گھنٹے کے وقفے تک لے جائیں۔
نوٹ: اس مشق کے لئے استاد کی رہنمائی ضروری ہے۔
مشق نمبر۲
دو چلے پورے کرنے کے بعد نظر کے اندر اتنا ٹھہراؤ پیدا ہو جاتا ہے کہ نظر آپ کے ارادے کے زیر اثر آپ کے اندر مشاہدہ کرنے لگے گی (بشرطیکہ مشق میں ذہنی یکسوئی ہو) ان ۸۰ دنوں کی مشقوں اور مراقبے کے نتیجے میں الجھن، اکتاہٹ، بیزاری اور شدید مایوسی کے دورے پڑ سکتے ہیں۔ شعور اپنی پوری صلاحیت اس بات کے لئے صرف کر دے گا کہ جس طرح بھی ہو آپ ان مشقوں کو ترک کر دیں آپ کا کام یہ ہے کہ آپ شعور کی اس بغاوت کو نہایت بے دردی سے کچل دیں۔
یاد رکھئے! شعور کی مزاحمت کو ختم کرنے کا طریقہ یہ نہیں ہے کہ آپ کسی مزاحم خیال کو رد کر دیں۔ شعور کو مغلوب کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ مزاحمت کرنے والے خیالات کو آنے دیں اور اپنے عمل میں مشغول رہیں۔
اگر شعور کے باغیانہ خیالات کی تردید میں ذہن گرفتار ہو گیا تو ہر وقت اس کے پست (Inactive) ہونے کا امکان ہے۔ مشق کرتے وقت خیالات کو آنے دیجئے خود گزر جائیں گے اس چکر میں نہیں پڑنا چاہئے کہ یہ خیال کیوں آ رہا ہے یا اس قسم کے خیالات نہ آئیں۔
ان مشقوں کے نتیجے میں جب ذہن کے اندر اتنی استعداد پیدا ہو جائے کہ نظر ارادہ کے تحت مشاہدہ کرنے لگے تو مراقبہ میں کھلی آنکھوں سے، چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھتے یہ محسوس کریں کہ آپ کے ہر طرف نور کا دریا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 154 تا 156
آگہی کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔