مرید کی تربیت
مکمل کتاب : آگہی
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11180
تربیت کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ ایسی ایسی باتیں سامنے آئیں جن باتوں کو شعور نے قبول نہیں کیا۔ شعور کے اوپر ایسی ضرب پڑی کہ انسان اس تکلیف کا ادراک تو کر سکتا ہے۔ الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔ کئی مرتبہ ایسا ہوا کہ ذہن نے مزاحمت کی۔ شعور نے کہا یہ بات غلط ہے۔ شعور کی مزاحمت اور جنگ میں بہت مرتبہ ایسا ہوتا تھا کہ میرے کندھوں پر وزن پڑتا تھا اور بسا اوقات اس وزن کا احساس ٹنوں کے وزن سے ہوتا تھا جیسے کئی ٹن وزن کی سلیں کندھوں پر رکھی ہوں۔ اس ناقابل برداشت بوجھ سے میں راستہ چلتے رک جاتا تھا۔ وزن اتنا زیادہ ہوتا تھا کہ میں کھڑے کھڑے بیٹھ جاتا تھا اور باوجود ہمت اور کوشش کے کھڑا نہیں ہو سکتا تھا یعنی Physicallyیہ محسوس ہوتا تھا کہ بہت زیادہ وزن کندھوں پر رکھا ہوا ہے۔ کئی مرتبہ یہ ہوتا تھا کہ مرشد نے ایک بات آسمان کی فرمائی اور شعور نے اسے زمینی حواس سے سمجھنا چاہا اور جب بات سمجھ میں نہیں آتی تھی تو خود کشی کو دل چاہتا تھا۔ کپڑے پھاڑ دیتا تھا، کبھی کبھی دل چاہتا تھا کہ اونچی بلڈنگ سے چھلانگ لگا دوں۔ چھت ٹوٹ کر میرے اوپر آ گرے۔ کبھی دل چاہتا تھا کہ سمندر میں کود جاؤں اور غرق آب ہو جاؤں۔ بیزاری، اذیت اور تکلیف کا غلبہ تھا جس کے بارے میں کسی سے تذکرہ بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ اس لئے کہ کوئی ہمراز نہیں تھا۔ اذیت، تکلیف اور آلام کا یہ سلسلہ آہستہ آہستہ بڑھتا رہا۔ تکلیف کے احساس سے شعور خوگر ہوتا رہا۔ کبھی کھانے کی تکلیف، کبھی پہننے کی تکلیف، کبھی نیند نہ آنے کی تکلیف، کبھی منفی خیالات کا دباؤ، کبھی شیطانی وسوسوں کا زور، کبھی صفت رحمٰن کا غلبہ، کبھی شیطان کا غلبہ، مسائل و مصائب، دکھ درد، اذیت اور اضطراب کا یہ سلسلہ دس سال تک جاری رہا۔ زندگی میں خوشی اور غم دونوں متوازی ہوتے ہیں۔ خوشی کے بغیر غم نہیں ہوتا اور غم کے بغیر خوشی نہیں ہوتی لیکن ان دس سالوں میں شاید دس ہفتے خوشی کے ہوں۔
یہ بات سب جانتے ہیں کہ جب آدمی کسی اذیت سے گزرتا ہے تو اذیت کا دور خوشی کے لمحات میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے لفظ نہیں ہیں کہ غم کا تاثر پوری طرح قائم ہو جائے۔ ایک آدمی اگر پریشان ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس کی پریشانی دور فرما دی تو پریشانی دور ہو جاتی ہے تو اس پریشانی کو بیان تو کیا جا سکتا ہے لیکن اس کا تاثر قائم نہیں ہوتا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 19 تا 20
آگہی کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔