مرگی کا دورہ
مکمل کتاب : رنگ و روشنی سے علاج
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=10819
روشنیوں کی کمی اور زیادتی سے پیداہونے والے امراض
جب خلیوں میں برقی رو کا تصرف ہوتاہے اور یہ رو کی شکل اختیارکرکے ایک دوسرے سے ٹکراتاہے تو اس ٹکراؤسے بے شمار رنگ بنتے ہیں۔ ان رنگوں کا نام ہم وہم یا خیال بھی رکھ سکتے ہیں اور حقیقتاً یہ تمام کیفیات جو ہمارے دماغ میں وارد ہوتی ہیں انہی رنگوں کو تنوّع ہے۔ یہ تنوّع کبھی اپنی حدوں سے باہر نکلنا چاہتاہے۔ لیکن باہر نکلنے کا کوئی نہ کوئی راستہ اگراسے ملے جبھی یہ ممکن ہے کہ باہر نکل سکے۔ ہوتایہ ہے کہ اتفاق سے ام الدماغ کے اندر بہت سی رو جمع ہوجاتی ہیں اور جمع ہوکے ایک دوسرے کا راستہ روک دیتی ہیں وہ دروازے جو باہر لے جانے یا اندر لانے کا کام کرتے ہیں ان سب میں اتنا ہجوم ہو جاتاہے کہ باہر آنے یا اندر جانے میں رکاوٹ پیداہونے لگتی ہے۔ اگرایسی حالت میں پانی سامنے آجائے تو اس بند روکی شعاعیں کئی گنا ہوجاتی ہیں۔ جس سے مرگی کا دورہ پڑتاہے۔ نیز اس وقت تک جب تک آنے جانے والے دروازوں کا ہجوم معمول سے زیادہ رہے گا، مرگی کا دورہ آدمی کوبے ہوش رکھے گا۔ جس وقت وہ دروازے کھلنا شروع ہوں گے، مریض کو ہوش آجائے گا۔ چونکہ اعصاب تمام مفلوج ہوچکے ہیں اس لئے حرکت بھی دیر میں ہوگی۔ آہستہ آہستہ مریض اپنی حالت پر آئے گا۔پانی پر نظر پڑنے کے علاوہ اوربہت سے حالات ایسے ہوسکتے ہیں جس سے مرگی کا دورہ پڑ جائے لیکن ایسی حالت میں جلد سے جلد دروازوں سے برقی روکا ہجوم کم ہونا چاہئے۔ اگردیر تک یہ حالت باقی رہے تو مریض خطرے میں پڑجاتاہے (مریض کے گرنے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ دماغ کی رو اعصاب پر کام کرناچھوڑدیتی ہے) اس کا بہت آسان طریقہ یہ ہے کہ سرکوزمین سے ہاتھ پراٹھا لیا جائے مگر صرف ایک انچ اس سے زیادہ نہیں ۔ دو تین مرتبہ سرکو ہلکی جنبش سے ہلایا جائے۔ دورہ ختم ہوجائے گا۔ تاہم آنکھوں کی پتلیوں کی نگرانی کچھ دیر تک کریں تاکہ وہ خلئے جو حافظہ سے متعلق ہیں ، دیکھنے والے کی نگاہوں سے ٹکرائیں ۔ اس سے دروازوں میں ہجوم کی رو تیزی سے کم ہوجائے گی۔
مرگی کے مرض کی ایک شناخت یہ بھی ہے کہ پتلیاں اپنی جگہ سے کچھ نہ کچھ اوپر کی طرف ہٹ جاتی ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 30 تا 31
رنگ و روشنی سے علاج کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔