مادی دنیا اور ماورائی دنیا
مکمل کتاب : آگہی
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11390
جب ہم مادہ (Matter) کے اوپر تفکر کرتے ہیں تو مادہ (Matter) صرف عارضی اور فکشن (Fiction) نظر آتا ہے۔
ساڑھے پانچ فٹ لحیم و شحیم پہلوان چل رہا ہے۔ کُشتی لڑ رہا ہے جس طاقت نے اس لحیم و شحیم پہلوان کو اٹھایا ہوا ہے وہ مادہ نہیں ہے۔ اس لئے کہ جب اصل حرکت (روح) جسم سےرشتہ منقطع کر لیتی ہے۔ لحیم و شحیم جسم بے جان اور ناکارہ ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔۔ہمارے سامنے ایسی کوئی صورت نہیں ہے کہ جسم کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کر دیا جائے۔
سائنس بتاتی ہے کہ آدمی آنکھوں سے دیکھتا ہے اور دماغ سے سوچتا ہے۔۔۔کیا یہ بات ہم سب کا مشاہدہ نہیں ہے کہ مرنے کے بعد انسان کے اندر دماغ، آنکھ، موجود ہوتے ہیں لیکن آنکھ باہر کا دیکھا ہوا عکس نہ تو قبول کرتی ہے اور نہ ہی دماغ اس میں معنی پہناتا ہے۔ ان گزارشات کے ساتھ میں یہ کہنے پر مجبو رہوں کہ سائنسدان جو کہتے ہیں۔ وہ ان کی ذاتی رائے کے مطابق کتنا بھی صحیح ہو لیکن مادہ (Matter) کی دنیا اور ماورائی دنیا میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 105 تا 106
آگہی کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔