قدرِ مشترک
مکمل کتاب : آگہی
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11354
روزانہ کا مشاہدہ ہے کہ ہر نوع جذبات و احساسات میں نہ صرف یہ کہ ایک دوسرے سے متعارف ہے بلکہ زندگی کو قائم رکھنے والے قاعدے بھی یکساں ہیں اور ان تقاضوں کو پورا کرنے کا طریقہ بھی یکساں ہے مثلاً ایک عمل ہے پیاس لگنا۔ نوعی اعتبار سے ہم دیکھتے ہیں کہ یہ تقاضہ سب میں موجود ہے اور سب اس تقاضے کو پانی پی کر پورا کرتے ہیں۔
جمادات، حیوانات، نباتات سب کو پانی کی ضرورت ہے یعنی پیاس کا تقاضہ پورا کرنے میں مخلوق قدر مشترک رکھتی ہے۔ ایسا نہیں ہوتا کہ آدمی پانی سے پیاس کا تقاضہ پورا کرے، درخت، حشرات الارض اور حیوانات پانی کے بجائے آگ کی تپش سے پانی پیاس بجھاتے ہوں۔ یہاں شعور بھی زیر بحث آ جاتا ہے کہ انسان بذات خود یہ کہتا ہے کہ میں بہت زیادہ عقلمند ہوں۔ اشرف المخلوقات ہوں اور جب ہم انسان کا دوسری نوع کے جذبات و احساسات، کیفیات، واردات کا موازنہ کرتے ہیں تو یہ کہے بغیر چارہ نہیں کہ مخلوق ایک ہی صف میں کھڑی ہے۔
نسل کشی کے لئے اگر آدمی کے اندر جنس موجود ہے تو یہی جنس جانوروں میں بھی نظر آتی ہے۔ ماں کی محبت نوع انسانی کے اندر موجود ہے تو یہ شفقت بلی، کتے، بکری، چوہے ہر نوع کے اندر موجود ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 89 تا 90
آگہی کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔