یہ تحریر 简体中文 (چائینیز) میں بھی دستیاب ہے۔
غسل کے مسائل
مکمل کتاب : روحانی نماز
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=6832
وَاِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّھَّرُوْا (سورۂ مائدہ۔۶)
ترجمہ: اور اگر تم جنابت (ناپاکی) کی حالت میں ہو تو سارا بدن پاک کرو۔
ماہانہ نظام کے بعد، اولاد کی پیدائش (نفاس) کے بعد، ازدواجی تعلقات میں یکجائی کے بعد، بدخوابی اور احتلام کے بعد غسل کرنا فرض ہے۔
حج یا عمرہ کا احرام باندھنے کے لئے، صبح کے وقت میدان عرفات میں وقوف کے لئے غسل کرنا سنت ہے۔
شب برات (شعبان کی پندرہویں رات) میں، عرفہ کی رات میں، سورج گرہن یا چاند گرہن کی نفلیں ادا کرنے، نماز استسقا کے لئے، مکہ معظمہ یا مدینہ منورہ میں داخل ہونے، میت کو غسل دینے کے بعد غسل دینے والے کا غسل کرنا، اسلام لانے کے بعد اور لڑکا یا لڑکی کا حدِّ بلوغ تک پہنچنے کے بعد نہانا مستحب ہے۔
فرض غسل کی ترکیب یہ ہے:
پہلے دونوں ہاتھ دھوئے جائیں۔ پھر استنجے کی جگہ اور پھر وہ جگہ جہاں نجاست لگی ہوئی ہو۔ اس کے بعد وضو کیا جائے اور سر پر اس طرح پانی ڈالا جائے کہ سارے جسم پر بہہ جائے۔ غسل میں منہ بھر کر کلی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، تمام بدن پر ایک مرتبہ پانی بہانا فرض ہے۔
طہارت کرنا، بدن پر لگی ہوئی نجاست کو دھونا، غسل کی نیت کرنا، دونوں ہاتھ گٹوں تک دھونا، غسل سے پہلے وضو کرنا اور تمام بدن پر تین مرتبہ پانی بہانا سنت ہے۔ غسل کے بعد وضو کرنا ضروری نہیں ہے۔
غسل کرتے وقت اگر کوئی فرض چھوٹ جائے تو غسل کی شرائط پوری نہیں ہوتیں۔ غسل میں اس بات کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے کہ جسم میں بال برابر جگہ بھی خشک نہ رہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 108 تا 110
یہ تحریر 简体中文 (چائینیز) میں بھی دستیاب ہے۔
روحانی نماز کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔