عام معافی
مکمل کتاب : آگہی
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11628
ہندہ نے رسول اللہﷺ کے چچا حضرت حمزہؓ کا کلیجہ چبایا۔ جب ہندہ نے اسلام قبول کر لیا تو اسے حضورﷺ نے معاف کر دیا۔ مکہ میں حضورﷺ کو اذیتیں دی گئیں۔ راستے میں کانٹے بچھائے گئے۔ سجدے کی حالت میں اونٹ کی اوجھڑی رکھی گئی۔ بائیکاٹ کیا گیا لیکن جب مکہ میں فاتح کی حیثیت سے حضورﷺ داخل ہوئے تو تاریخ لرزہ براندام ہے کہ یہ کیسی فتح ہے کہ زمین پر ایک خون کا قطرہ نہیں گرا۔ سب کو معاف فرما دیا۔ جو خانہ کعبہ کے اندر ہے اس کو معاف، جس نے گھر کا دروازہ بند کر لیا معاف، جو ابوسفیان کے گھر میں داخل ہو جائے اسے امان ہے۔ ستم یہ ہے کہ ہم رسول اللہﷺ کی امت ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ رسول اللہﷺ نے سب کو معاف فرما دیا معافی ہی معافی ہے رحمت ہی رحمت ہے اور ہمارا حال یہ ہے کہ کوئی گھر ایسا نہیں ہے جہاں بات بات پر غصہ نہ کیا جاتا ہو۔ روحانی آدمی کیلئے ضروری ہے کہ جس طرح بھی ممکن ہو غصہ پر کنٹرول کرے اور اس کے اندر اقتدار کی خواہش نہ ہو۔
اگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی مقام عطا ہو جائے تو اسے اپنا حق نہ سمجھے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے انعام ہے اخلاق ایسا ہونا چاہے کہ لوگ آپ کو دیکھ کر آپ کے رویہ سے متاثر ہو کر اپنا اخلاق سنواریں۔ جب اللہ تعالیٰ کے بھروسے پر کوئی آدمی ارادہ کرتا ہے، عمل کرتا ہے، جدوجہد کرتا ہے، کوشش کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی مدد فرماتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔۔۔
’’جو لوگ ہماری خاطر مجاہدہ کریں گے انہیں ہم اپنے راستے دکھائیں گے اور یقیناً اللہ نیکوکاروں کے ساتھ ہے۔‘‘(سورۃ العنکبوت۔ آیت ۶۹)
جو لوگ الٰہی نظام میں خود کو شامل کرنے کے لئے عمل کرتے ہیں اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت بخشتا ہے اور ان کے لئے راستے کھول دیتا ہے اور وسائل فراہم کرتا ہے۔ کوشش کریں جدوجہد کریں اور ان تین باتوں کو ہمیشہ سامنے رکھیں کہ غصہ نہیں کرنا ہے، اقتدار کی خواہش نہیں رکھنی ہے اور اعتدال کی زندگی گزارنی ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 215 تا 216
آگہی کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔