یہ تحریر 简体中文 (چائینیز) میں بھی دستیاب ہے۔
سجدہ اور ٹیلی پیتھی
مکمل کتاب : روحانی نماز
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=6770
روشنی ایک لاکھ چھیاسی ہزار دو سو بیاسی (۱۸۶۲۸۲) میل فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کرتی ہے اور زمین کے گرد ایک سیکنڈ میں آٹھ دفعہ گھوم جاتی ہے۔ جب نمازی سجدہ کی حالت میں زمین پر سر رکھتا ہے تو اس کے دماغ کے اندر کی روشنیوں کا تعلق زمین سے مل جاتا ہے اور ذہن کی رفتار ایک لاکھ چھیاسی ہزار دوسو بیاسی میل فی سیکنڈ ہو جاتی ہے۔ دوسری صورت یہ واقع ہوتی ہے کہ دماغ کے اندر زائد خیالات پیدا کرنے والی بجلی براہ راست زمین میں جذب (Earth) ہو جاتی ہے اور بندہ لاشعوری طور پر کشش ثقل (Gravity) سے آزاد ہو جاتا ہے اور اس کا براہ راست تعلق خالق کائنات سے ہو جاتا ہے۔ روحانی قوتیں اس حد تک بحال ہو جاتی ہیں کہ آنکھوں کے سامنے سے پردہ ہٹ کر اس کے سامنے غیب کی دنیا آ جاتی ہے۔
جب نمازی فضا اور ہوا کے اندر سے روشنیاں لیتا ہوا سر، ناک، گھٹنوں، ہاتھوں اور پیروں کی بیس انگلیاں قبلہ رُخ زمین سے ملا دیتا ہے یعنی سجدے میں چلا جاتا ہے تو جسم اعلیٰ کا خون دماغ میں آ جاتا ہے اور دماغ کو تغذیہ فراہم کرتا ہے۔ کیمیائی تبدیلیاں پیدا ہو کر انتقال خیال (Telepathy) کی صلاحیتیں اجاگر ہو جاتی ہیں۔
سجدہ میں آنکھیں بند کر لیں اور یہ تصور قائم کریں کہ آپ اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہیں۔ اس تصور کو قائم کرتے ہوئے سُبْحَانَ رَبِّی الْاَعَلیٰ تین بار، پانچ بار یا سات بار پڑھیں۔ جب کوئی بندہ اللہ کے لئے اپنی پیشانی زمین پر رکھ دیتا ہے تو کائنات اس کے سامنے سر بسجود ہو جاتی ہے اور شمس و قمر اس کے لئے مسخر ہو جاتے ہیں
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 69 تا 70
یہ تحریر 简体中文 (چائینیز) میں بھی دستیاب ہے۔
روحانی نماز کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔