زندگی اور رنگ
مکمل کتاب : رنگ و روشنی سے علاج
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9100
انسان نے اب تک رنگ کی تقریباًساٹھ قسمیں معلوم کی ہیں ، ان میں بہت تیز نگاہ والے ہی امتیاز کر سکتے ہیں، جس چیز کو اس کی نگاہ محسوس کرتی ہے، اس کو رنگ، روشنی ، جواہرات اورآخر میں کم وبیش پانی سے تعبیر کرتاہے۔
اس بات سے قطع نظر کہ آسمانی رنگ کیاہے؟ کس طرح بناہے؟ آیا وہ صرف خیالی ہے یاکوئی حقیقت ہے ۔ بہرکیف انسان کی نگاہ اسے محسوس کرتی ہے اور اسے جو نام دیتی ہے وہ آسمانی ہے۔
جب فضا گردوغبار سے بالکل پاک ہوتی ہے تو آسمانی رنگ کی شعاعیں اپنے مقام کے اعتبار سے رنگ بدلتی ہیں۔ مقام سے مراد وہ فضا ہے جس کو انسان بلندی، پستی، وسعت اور زمین سے قربت یا دوری کا نام دیتاہے یہی حالات آسمانی رنگ کا ہلکا، گہرا اور زیادہ گہرا، زیادہ ہلکا یہاں تک کہ مختلف رنگوں میں تبدیل کر دیتے ہیں۔
حدِنگاہ سے زمین کی طرف آئیے تو آپ کو نیلے رنگ کی لاتعداد رنگین شعاعیں ملیں گی، یہاں اس لفظ رنگ کو’’قسم‘‘ کہا جا سکتاہے۔ دراصل قسم ہی وہ چیز ہے جو ہماری نگاہوں میں رنگ کہلاتی ہے ، یعنی رنگ کی قسمیں ، صرف رنگ نہیں بلکہ رنگ کے ساتھ فضاء میں اور بہت سی چیز ملی ہوئی ہوتی ہیں وہ اس میں تبدیلی پیداکر دیتی ہیں، اسی چیز کو ’’قسم‘‘کے نام سے بیان کرنا ہمارامنشاء ہے۔
رنگ کا جو منظر ہمیں نظر آتاہے اس میں روشنی ، آکسیجن گیس، نائٹروجن گیس اور قدرے دیگر گیسیں (GASES)بھی شامل ہوتی ہیں۔ ان گیسوں کے علاوہ کچھ سائے (SHADES)بھی ہوتے ہیں جو ہلکے ہوتے ہیں یادبیز، کچھ اور بھی اجزاء اسی طرح آسمانی رنگ میں شامل ہو جاتے ہیں، ان ہی اجزاء کو ہم مختلف قسمیں کہتے ہیں۔ یا مختلف رنگوں کانام دیتے ہیں لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ان میں ہلکے اوردبیز سایوں کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔
جس فضا سے ہمیں رنگ کا فرق نظرآتاہے اس فضا میں نگاہ اورحدِّنگاہ کے درمیان، باوجود مطلع صاف ہونے کے بہت کچھ موجود ہوتاہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 15 تا 16
رنگ و روشنی سے علاج کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔