روشنی کا عمل
مکمل کتاب : آگہی
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11500
موجودہ سائنس کی دنیا کسی حد تک واقف ہے کہ کہکشانی اور شمسی نظاموں سے ہماری زمین ہم رشتہ ہے اور ان نظاموں کی روشنی زمین کی نوعوں (انسان، حیوانات، نباتات، جمادات) کو لہر لمحہ متاثر کرتی ہے۔
سائنس دان ابھی تک یہ سمجھنے پر قادر نہیں ہوئے کہ شمسی نظاموں کے اندر، حیوانات کے اندر، نباتات کے اندر اور جمادات کے اندر روشنی کس طرح اور کیا عمل کرتی ہے۔ کس طرح جانوروں، انسانوں، نباتات اور جمادات کی کیفیات میں رد و بدل کرتی رہتی ہے؟
ہم جب کسی پتھر، لوہے یا لکڑی کو دیکھتے یا چھوتے ہیں تو ہمیں اس چیز کی ساخت کا علم ہو جاتا ہے۔ حالانکہ ہمارے دماغ کے اوپر وہ سخت چیز ٹکراتی نہیں ہے۔ سائنس کے نقطۂ نظر اور علوم کی روشنی میں ہر شئے دراصل شعاعوں یا لہروں کے مجموعے کا نام ہے۔
جب ہم لکڑی! لوہے یا پتھر سے کسی بھی طریقہ سے متوجہ ہوتے ہیں تو لکڑی یا لوہے کی شعاعیں ہمارے دماغ کو باخبر کر دیتی ہیں کہ میں لکڑی ہوں، لوہا پتھر یا مٹی ہوں۔ ہم پانی کو دیکھتے یا چھوتے ہیں تو ہمیں فوراً یہ اطلاع مل جاتی ہے یہ پانی ہے حالانکہ ہمارا دماغ بھیگا نہیں ہے۔ جب دماغ کے اوپر پانی کا کوئی اثر نہیں ہوا ہے ہم یہ کیسے کہہ دیتے ہیں کہ یہ پانی ہے۔
قرآن پاک کے بیان کردہ حقائق یہ ہیں کہ ہر شئے معین مقدار کے ساتھ تخلیق ہوئی ہے۔ لہروں یا شعاعوں کی معین مقداریں ہی ہر شئے کو ایک دوسرے سے الگ کرتی ہیں اور ہر شئے میں یہ لہریں ہمیں اپنے الگ الگ وجود کی اطلاع فراہم کرتی ہیں۔
ہر موجود شئے دراصل لہروں یا شعاعوں کا دوسرا نام ہے اور شئے کی لہر یا شعاع الگ الگ اور معین ہے۔ یہ بات وضاحت طلب ہے کہ لوہا، تانبا، سونا، لکڑی، انسان، حیوانات، جمادات اور نباتات میں کس کس قسم کی لہریں کام کرتی ہیں جو ہر شئے کو ایک دوسرے سے ممتاز کرتی ہیں پیش نظر مضمون میں ہم صرف انسان اور انسان کی نوع پر گفتگو کریں گے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 149 تا 150
آگہی کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔