دیوانگی یا پاگل پن کی وجوہات
مکمل کتاب : رنگ و روشنی سے علاج
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=10835
روشنیوں کی کمی اور زیادتی سے پیداہونے والے امراض
جب آدمی پر دیوانگی کا د ورہ پڑتاہے ۔ ابتداء کسی طرح ہو۔ خواہ تھوڑا تھوڑا یا اچانک۔ اس میں ہمیشہ ام الدماغ کے اندر روکا ہجوم ہوجاتاہے اور چونکہ ان کے نکلنے کا راستہ نہیں ہوتا لہٰذا دباؤ کی بنا پر خلیوں کے اندر کی دیواریں ٹوٹ جاتی ہیں اور راستہ کہیں کہیں سے زیادہ کھل جاتاہے۔
یہ ضروری نہیں ہے کہ کہیں خلا قطعی نہ ہو۔ اکثر خلیوں میں رو صفر کے برابر ہوجاتی ہے تو آدمی بیٹھے بیٹھے بالکل بے خیال ہوجاتاہے۔ اگر چہ یہ کوئی مرض نہیں ہے لیکن ام الدماغ میں جب ایسا خلاواقع ہوتاہے تو خلیوں میں ایک سمت رو کا تصرف بہت بڑھ جاتاہے۔ یہاں تک کہ وہ خلئے کسی قسم کی یادداشت سے خالی ہوجاتے ہیں۔ اگر چہ آدمی پرانے واقعات یاد کرنا چاہتاہے۔ باربار یاد کرنا چاہتا ہے لیکن یاد نہیں آتے۔ ایک طرف تو یہ ہوتاہے اور دوسری طرف روکا اتنا ہجوم ہو جاتاہے کہ دماغ کام کرنا چھوڑ دیتاہے۔ اس طرح خلیوں کی رومیں جو ترتیب ہونی چاہئے وہ نہیں رہتی بلکہ اس میں ایسی بے قاعدگی ہو جاتی ہے کہ مریض ایک بات زمین کی کہتاہے ایک آسمان کی ۔ ایسے شخص کو ہم اپنی اصطلاح میں پاگل کہتے ہیں۔ پاگل پن کم ہو یا زیادہ اس کی کوئی شرط نہیں ۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 31 تا 32
رنگ و روشنی سے علاج کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔