دو علوم۔۔۔
مکمل کتاب : آگہی
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11434
حضرت موسیٰ علیہ السلام کے قصہ میں دو علوم کا تذکرہ ہوا ہے۔ ایک علم وہ ہے جہاں بندہ اپنے ارادہ اور اختیار سے کچھ نہیں کرتا۔ اور ایک علم وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو عطا کیا ہے۔
اس واقعہ کی روشنی میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ذہنی استعداد اس بات کی متقاضی ہے کہ وہ ہر بات کو شریعت کے دائرے میں سمجھیں اور بحیثیت رسول اس پر احتساب کریں۔
ایک جگہ ارشاد فرماتے ہیں کہ آپ نے کس قدر عجیب اور انوکھی بات کی ہے کہ کشتی کا تختہ نکال دیا تا کہ اس میں بیٹھے ہوئے لوگ ڈوب جائیں۔ دوسرے مقام پر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے غصہ کا اظہار فرما کر ارشاد کیا۔ یہ آپ نے کیسی عجیب بات کی ہے کہ آپ نے ایک معصوم کو قتل کر دیا۔ تیسرے مرحلے پر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی ضرورت کے پیش نظر فرمایا کہ اگر اجرت طے کر لیتے تو کھانے کا بندوبست ہو جاتا۔
بندے نے ابتداء ہی میں یہ کہہ دیا تھا کہ آپ میرے ساتھ نہیں ٹھہر سکیں گے اور آپ ٹھہر بھی کیسے سکتے ہیں جبکہ آپ ان باتوں کی سمجھ نہیں رکھتے۔ وہ بندہ یہ بھی کہتا ہے کہ میں نے جو کچھ کیا ہے وہ اپنی مرضی سے نہیں کیا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی مشیت کے تحت کیا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 116 تا 117
آگہی کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔