دو اجنبی
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد دوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=7133
حضور ؐکی عمر دو سال ہو گئی تو حلیمہ سعدیہ ؓ محمدؐ کو والدہ کے پاس مکہ واپس لے آئیں ۔ ان دنوں مکہ میں وبا پھیلی ہوئی تھی۔ حلیمہ سعدیہ ؓ نے حضرت آمنہ ؓ سے عرض کیا’’بہتر ہو گا آپ اپنے بیٹے کو مزید کچھ عرصہ میرے پاس اور رہنے دیں تا کہ محمدؐ یہاں کی وبا سے محفوظ رہیں۔‘‘
حضرت آمنہ ؓ نے حضورؐ کو حلیمہ سعدیہ ؓ کے ساتھ واپس بھیج دیا ۔ ایک روز محمدؐ اپنے رضاعی بھائی عبداللہ کے ساتھ بھیڑیں چرانے گئے ہوئے تھے ۔ عبداللہ دوڑتا ہوا حلیمہ سعدیہ کے پاس آیا اور چلاّ کر کہا ،’’اماں جان ! جلدی آئیےمیرے قریشی بھائی کو دو اجنبی اپنے ساتھ لے گئے ہیں ۔ یہ سن کر حلیمہ سعدیہ ؓ اور ان کے شوہر بھاگ کر چراگاہ پہنچے دیکھا کہ محمدؐ کھڑے ہیں اور چہرے کا رنگ بدلا ہوا ہے ۔ مائی حلیمہ فراطِ محبت سے محمدؐ سے لپیٹ گئیں ۔ محمدؐ نے بتایا کہ سفید لباس پہنے دو اجنبی شخص میرے پاس آئے ۔ انہوں نے مجھے زمین پر لٹا دیا ۔ ایک نے میرے پیٹ کو سینے تک چاک کر دیا پھر اس نے میرے سینے سے دل نکالا اور اس میں سے خون کی ایک سیاہ پھٹکی نکال کر پھینک دی ۔ پھر دوسرا شخص آگے بڑھا۔ اس کے ہاتھ میں چاندی کی طرح پانی سے بھرا ہوا طشت تھا ۔ اس نے میرے دل کو دھوکر سینے میں واپس رکھ دیا اور دل پر مہر لگا کر پیٹ اور سینے کو سی دیا ۔ حلیمہ اور اس کے شوہر نے حیران ہو کر محمدؐ کی طرف دیکھا کیونکہ نہ تو محمدؐ کے لباس پر خون کا کوئی دھبہ تھا اور نہ جسم پر کوئی نشان تھا ۔
روحانی نقطۂ نظر سے ہر انسان میں دو دماغ کام کرتے ہیں ۔ جب کوئی بچہ دنیا میں آتا ہے تو بتدریج اس کے اوپر مادّی حواس کا غلبہ ہو جاتا ہے اور مادّی حواس کا غلبہ اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ وہ غیب کی چیزیں نہیں دیکھ سکتا ۔ سیّدنا حضور علیہ الصّلوٰة والسّلام کے بچپن کے ان واقعات میں یہ اسرار کھلتے ہیں کہ حضور علیہ الصّلوٰة والسّلام بچپن میں بھی غیب دیکھتے تھے ۔ اس لئے کہ حضرت جبرائیل ؑ کا نظر آنا، سینہ مبارک کا شق ہونا ، قلب مطہر کو طشتری میں رکھنا، اس کو دھونا اور سینہ مبارک میں رکھ کر شگاف کو بند کرنا یہ سب غیب کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ اس سارے واقعہ میں یہ بات بڑی فکر طلب ہے کہ مائی حلیمہ ؓ ان کے شوہر اور حضور کے رضائی بھائی عبداللہ نے جب حضورؐ کو دیکھا تو سینے کے شق ہونے اور دل باہر نکالنے کے اثرات موجود نہیں تھے ۔ انتہا یہ ہے کہ لباس پر خون کا کوئی داغ دھبہ نہیں تھا ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ حضور ِپاکؐ نے بچپن میں ایسی ماورائی حالت کا مشاہدہ کیا جو عام آدمی نہیں کر سکتا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 23 تا 25
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد دوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔