حضرت جبرائیل ؑ
مکمل کتاب : آگہی
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11550
سیدنا حضورﷺ کے پاس حضرت جبرائیل ؑ غار حرا میں تشریف لائے اور فرمایا
’’اقراء باسم ربک الذی خلق‘‘
دیکھیں نبی آخر الزماںﷺ جس کیلئے اللہ تعالیٰ نے ساری کائنات بنائی جو اللہ تعالیٰ کے بعد سب سے زیادہ افضل اور سب سے زیادہ بزرگ بندے اور پیغمبر ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے محبوب ہیں۔ وہاں بھی علم کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے۔
’’اقراء باسم ربک الذی خلق‘‘
پڑھ اپنے رب کے حکم سے۔(سورۃ العلق۔ آیت۱)
یعنی اللہ تعالیٰ کا وہ محبوب بندہ جس کے لئے ساری کائنات اللہ تعالیٰ نے بنائی ہے، اللہ تعالیٰ نے ان(ﷺ) کو بھی علم سکھایا۔ اسی طرح جتنے بھی پیغمبران علیہم السلام ہیں۔
قرآن، توریت، زبور، انجیل دوسری کتابیں صحیفے یہ سب علم ہیں۔
حضور پاکﷺ نے فرمایا ہے
’’ہر مسلمان مرد اور ہر مسلمان عورت پر علم سیکھنا فرض ہے۔‘‘
ان تعلیمات کی وجہ سے مسلمانوں نے ترقی کی۔ مسلمانوں نے ساری دنیا پر حکمرانی کی ہے۔ مسلمانوں نے جو سائنسی ایجادات اور ترقی کی وہ چھپی ہوئی نہیں ہے۔
لیکن جیسے جیسے حضور پاکﷺ کے دور سے دور ہوتے گئے۔ اغیار کی سازش سے اور اپنی لاپروائی یا سستی اور کاہلی سے ہم علم سے دور ہوتے چلے گئے۔ نتیجہ ہمارے سامنے ہے کہ جو ہمارے اسلاف ساری دنیا پر حکمرانی کرتے تھے۔ آج ہم اور ہمارے اسلاف ان ہی کے غلام ہیں جو کل ہمارے محکوم تھے۔ اگر ہمیں اپنی نسل کو پروان چڑھانا ہے اگر ہمیں دوبارہ اقتدار اعلیٰ حاصل کرنا ہے۔ اگر ہمیں غلام اور محکوم بن کر زندہ نہیں رہنا ہے تو ہمیں کیا کرنا ہو گا؟
غیر مسلموں کا تسلط مسلمانوں کے اوپر کیوں ہے؟
علم کی وجہ سے۔
ہمارے پاس تو اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی کتاب (قرآن پاک) ہے۔ جس میں وہ تمام علوم ہیں جن کی بنیاد پر ہم سرخرو ہو سکتے ہیں اور تمام دنیا پر ہماری حکمرانی قائم ہو سکتی ہے۔
کائنات کے تسخیری فارمولے قرآن پاک میں موجود ہیں۔ کس طرح زندہ رہیں۔ اس کے تمام طریقے موجود ہیں، کھانے کے آداب، پانی پینے کے آداب، کاروبار کرنے کے آداب، دوستوں کے حقوق، رشتے داروں کے حقوق، کونسا ایسا شعبہ ہے جو قرآن پاک میں موجود نہیں ہے۔
قرآن کا مطلب کیا ہے؟
قرآن کا مطلب ہے کہ قرآن اللہ تعالیٰ کے علوم کی ایک دستاویز ہے۔ قرآن ایسی کتاب ہے کہ جس میں ہر چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی بات کو وضاحت کے ساتھ بیان کر دیا گیا۔ انسان اس بنیاد پر بھیڑ بکری سے افضل نہیں ہے کہ اس کے اندر عقل ہے بلکہ انسان بھیڑ، بکریوں سے اس لئے افضل ہے کہ اس کے اندر علوم سیکھنے اور عمل کرنے کی صلاحیت ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 165 تا 166
آگہی کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔