حضرت بہاؤ الدین ذکریا ملتانیؒ
مکمل کتاب : آگہی
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11556
انسان کے اختیارات اور اس کے اشرف المخلوقات ہونے کے بارے میں خواجہ صاحب نے حضرت بہاؤ الدین ذکریاؒ کے قصے سے مثال دے کر سمجھایا کہ کس طرح فرشتے انسان کے لئے مسخر ہیں۔
قصہ کچھ یوں ہے کہ ایک مرتبہ حضرت بہاؤ الدین ذکریاؒ اپنے گھر میں موجود تھے کہ باہر دروازے پر دستک ہوئی۔ دروازہ ان کے صاحب زادے نے کھولا۔ دیکھا تو باہر ایک بزرگ کھڑے تھے۔ بزرگ نے ایک رقعہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ اپنے والد صاحب کو دے دو۔ چنانچہ انہوں نے وہ رقعہ لے کر والد محترم کو دے دیا۔ ان کے والد نے اسے کھول کر پڑھا اور بیٹے سے فرمایا کہ ان سے عرض کرو کہ آدھے گھنٹے بعد آئیں۔ بیٹے نے جا کر بزرگ کو اپنے والد کا پیغام پہنچا دیا۔ ہوا یوں کہ آدھے گھنٹے تک ان کے والد نے مختلف ضروری کام کاج کئے اور پھر ان کا انتقال ہو گیا۔ تجہیز و تکفین کے بعد حضرت بہاؤ الدین ذکریاؒ کے بیٹے کو اس خط کا خیال آیا جو بزرگ نے دیا تھا۔
صاحب زادے نے اپنے والد کے تکیے کے نیچے سے وہ رقعہ نکال کر پڑھا، اس میں لکھا تھا کہ
’’اللہ تعالیٰ نے آپ کو یاد فرمایا ہے، میرے لئے کیا حکم ہے؟‘‘
عزرائیل(ملک الموت)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 172 تا 172
آگہی کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔