جسمِ مثالی
مکمل کتاب : آگہی
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11302
زندگی کے سارے تقاضے دراصل روح میں موجود ہیں اور روح سے شعور میں منتقل ہوتے ہیں۔ اس کا مفہوم یہ ہے کہ زندگی کے تمام تقاضوں کے مادی خدوخال میں مظاہرے کیلئے روح اپنا ایک میڈیم (Medium) بناتی ہے۔ اس میڈیم کی مادی بنیاد اور ابتدائی حالت کو ہم کروموسوم کا نام دے سکتے ہیں۔
قرآن پاک میں ارشاد ہے کہ:
“ہم نے اس میں اپنی روح ڈال دی۔”(سورۃ ص۔ آیت ۷۲)
یعنی روح نے اپنے لئے ایک میڈیم بنا لیا اور اس میڈیم کو حواس منتقل کر کے متحرک کر دیا۔ روح مادی جسم کو ایک ایجنسی کے ذریعے حواس منتقل کرتی ہے۔ اس ایجنسی کو جسم مثالی کہتے ہیں۔ روح جو اطلاعات جسم کو دینا چاہتی ہے وہ اطلاعات اور تقاضے جسم مثالی وصول کرتا ہے اور ان تقاضوں کے اثرات گوشت پوست کے جسم پر مرتب ہوتے ہیں۔
جسم مثالی انسان کے مادی جسم کے اوپر روشنیوں سے بنے ہوئے ایک لطیف جسم کی صورت میں ہوتا ہے۔ روشنیوں سے بنا ہوا یہ جسم صرف انسان کے لئے مخصوص نہیں ہے بلکہ زمین کے اوپر جتنی بھی مخلوق موجود ہے سب اس ہی طرح روشنیوں سے بنے ہوئے جسم کی ذیلی تخلیق ہیں۔
اس بات کو ذرا تفصیل سے بیان کیا جائے تو یوں کہا جائے گا کہ انسانی زندگی میں جتنے تقاضے موجود ہیں یہ تقاضے گوشت پوست اور رگ پٹھوں سے مرکب جسم میں پیدا نہیں ہوتے بلکہ روح ان کی اطلاع جسم مثالی کو دیتی ہے، وہاں سے منتقل ہو کر یہ اطلاع گوشت پوست کے جسم پر ظاہر ہوتی ہے۔
اگر کوئی آدمی روٹی کھاتا ہے تو بظاہر یہ نظر آتا ہے کہ گوشت پوست کا آدمی روٹی کھا رہا ہے لیکن فی الحقیقت جب تک جسم مثالی کے اندر بھوک کا تقاضہ پیدا نہیں ہو گا اور جسم مثالی گوشت پوست کے جسم کو بھوک کا عکس منتقل نہیں کرے گا آدمی روٹی نہیں کھا سکتا۔ یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے جو سمجھ میں نہ آئے۔ ذرا سے تفکر سے سمجھ میں آ جاتی ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 52 تا 53
آگہی کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔