جسمِ مثالی
مکمل کتاب : توجیہات
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=3072
سوال: یہ اورا Auraسے کیا مراد ہے اور کیا کیا کام کرتا ہے؟ اس کی وضاحت فرما دیں۔
جواب: انسانی جسم دو ہیں یہ بات کئی مثالیں دے کر بیان کی جا چکی ہے۔ انسان کا ایک جسم ایسا ہے جس میں جگہ جگہ خراشیں پڑی ہوئی ہیں، جس کا ہر ہر عضو ٹوٹا ہوا ہے، جس کے ہر جوڑ پر پیٹیاں بندھی ہوئی ہیں۔ ایسا جسم ناکارہ بدصورت اور بدہیت کہلاتا ہے۔
اس جسم کی طرح انسان کے اوپر ایک اور جسم ہے جو گوشت پوست کے جسم سے تقریباً 9انچ اوپر ہمہ وقت موجود رہتا ہے۔ موجودہ سائنس نے اس جسم کی تلاش میں کافی جدوجہد کی ہے۔ اس جسم کے مختلف نام پڑھے لکھے لوگوں کے سامنے آ چکے ہیں، بے شمار ناموں میں دو نام بہت زیادہ معروف ہیں۔ ایک جسم مثالی اور دوسرا نام Aura۔ انسانی گوشت پوست کے جسم کا دارومدار اس Auraکے اوپر ہے۔ Auraکے اندر صحت مندی موجود ہے تو گوشت پوست کا جسم بھی صحت مند ہے۔ یوں کہیئے کہ جس طرح گوشت پوست کے جسم کے اوپر اللہ تعالیٰ نے دو لینز فٹ کر دیئے ہیں جن کے ذریعے مادی دنیا میں موجود تمام چیزوں کا عکس دماغ کی سکرین پر منتقل ہو کر ڈسپلے ہوتا ہے اسی طرح جسم مثالی کے اندر جو کچھ موجود ہے اس کا پورا پورا اثر گوشت پوست کے جسم پر مرتب ہوتا ہے۔ روشنیوں کا بنا ہوا یہ جسم صرف انسان کے لئے مخصوص نہیں ہے۔ زمین کے اوپر جتنی مخلوق موجود ہے، روشنیوں کے جسم سے Feedہوتی ہے۔ اس بات کو ذرا تفصیل سے اگر بیان کیا جائے تو یوں کہا جائے گا کہ انسانی زندگی کے اندر جتنے تقاضے موجود ہیں وہ تقاضے گوشت پوست کے جسم میں پیدا نہیں ہوتے۔ جسم مثالی میں پیدا ہوتے ہیں اور وہاں سے منتقل ہو کر گوشت پوست کے جسم کے اوپر ظاہر ہوتے ہیں۔ اگر کوئی آدمی اس بات کی خواہش کرتا ہے کہ اس کو روٹی کھانی ہے تو بظاہر ہمیں یہ بات نظر آتی ہے کہ گوشت پوست کا بنا ہوا جسم روٹی کھا رہا ہے۔ لیکن ایسا نہیں ہے جبکہ جسم مثالی کے اندر بھوک کا تقاضا پیدا نہیں ہو گا اور جسم مثالی یا Auraگوشت پوست کے جسم کو بھوک یا پیاس کا عکس منتقل نہیں کرے گا آدمی کھانا نہیں کھا سکتا۔ یہ کوئی کہانی نہیں ہے اور کوئی ایسی بات بھی نہیں ہے جو اچنبھے کی ہو یہ کوئی ایسا دقیق مسئلہ بھی نہیں ہے جو سمجھ میں نہ آ سکے۔ جسم مثالی کے بہت سے پرت ہوتے ہیں۔ ہم جو خواب کی حالت میں دنیا بھر کی سیر کرتے ہیں اور تمام وہی اعمال و حرکات ہم سے سرزد ہوتی ہیں جو ہم گوشت پوست کے جسم کے ساتھ کرتے ہیں وہ دراصل جسم مثالی کی ایک ایسی حرکت ہے جو وہ گوشت پوست کے جسم کو میڈیم بنائے بغیر کرتا ہے۔ ہم یہ بات بتا چکے ہیں کہ خواب کوئی خیالی بات نہیں ہے۔ اسی طرح حقیقت ہے جس طرح ہم مفروضہ حواس میں رہتے۔ سوائے بے دلی کی زندگی کو حقیقی قرار دیتے۔ بیان کی ہوئی مثال کو دوبارہ دھرانا ضروری ہے ہم نے کسی سبق میں وضاحت کے ساتھ اس بات کو بیان کیا ہے کہ آدمی کے اوپر ایک ایسی کیفیت یا حالت طاری ہوتی ہے کہ اسے صبح بیدار ہونے کے بعد غسل کرنے کی حاجت ہوتی ہے۔ جس طرح بیداری میں اس عمل کے تاثرات قائم ہوتے ہیں اور وہ نہانے دھونے اور کپڑوں کی پاکی اور صفائی کی طرف متوجہ ہوتا ہے اسی طرح خواب میں کئے ہوئے اس عمل کے بعد بھی وہ پاکی، صفائی اور نہانے دھونے پر مجبور ہے جس طرح وہ بیداری میں اس عمل کو کرنے کے بعد بھی نہانے دھونے اور پاک صاف ہوئے بغیر نماز قائم نہیں کر سکتا۔
یہ ایک ایسی بنیادی مثال ہے جس سے دنیا کا ایک فرد بھی منکر نہیں ہو سکتا۔ ہر وہ شخص جو صحت مند ہے اور جوانی کو پہنچا ہے وہ ایک دو چار دس بیس مرتبہ اس عمل سے ضرور گزرتا ہے یہ کہنا کہ Auraیا جسم مثالی کی حرکات و سکنات محض واہمہ ہیں، اس لئے صحیح نہیں ہے کہ عمل کے بعد تاثرات ایک جیسے قائم ہوتے ہیں۔ یہ ہماری روزمرہ زندگی میں پیش آنے والی ایک مثال ہے، اس کے علاوہ تمام آسمانی صحائف میں خوابوں کا ایک مسئلہ موجود ہے اور تمام آسمانی صحائف نے خوابوں کو مستقبل بینی کا ایک روشن ذریعہ قرار دیا ہے۔ مستقبل سے مراد زمان و مکاں سے ماوراء اس عالم میں دیکھ لینا ہے جو عالم ظاہری آنکھ نہیں دیکھتی۔ اس گفتگو کا خلاصہ یہ ہوا کہ انسان دراصل گوشت پوست کا بنا ہوا نہیں ہے، اس کے اجزائے ترکیبی میں جہاں مٹی کے ذرات کام کر رہے ہیں وہاں مٹی کے ذرات کے اوپر روشنی کا ایک ہالہ مستقل اور مسلسل اس کو قائم رکھے ہوئے ہے۔ روشنی کا ہالہ جسم مثالی Auraاگر مٹی کے ذرات سے اپنا رشتہ منقطع کر لے تو یہ ذرات فنا ہو جاتے ہیں۔ اس بات کو ہم اس طرح بھی کہہ سکتے ہیں کہ آدمی جب مرتا ہے تو جسم مثالی یا Auraاس سے اپنا رشتہ منقطع کر لیتا ہے، یہ مرنا یا فنا ہونے کا طریقہ انسان کے لئے ہی مخصوص نہیں ہے، جو چیز ایک وقت معین پر مر جاتی ہے۔ ایک وقت آئے گا، اس زمین کے اوپر محیط روشنیوں کا ہالہ بھی زمین کے گلوب سے اپنا رشتہ منقطع کر لے گا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 86 تا 88
توجیہات کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔