یہ تحریر 简体中文 (چائینیز) میں بھی دستیاب ہے۔
تیمّم کے مسائل
مکمل کتاب : روحانی نماز
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=6830
وَاِنْ کُنْتُمْ مَّرْضیٰٓ اَوْ عَلیٰ سَفَرٍا اَوْجَآءَ اَحَدٌ مِّنْکُمْ مِّنَ الْغَاءِطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُرْا بِوُجُوْھِکُمْ وَ اَیْدِیْکُمْ مِّنْہُ (سورۂ مائدہ۔ آیت)۶) ترجمہ: اور اگر تم بیمار ہو یا سفر کے اوپر یا تم سے کوئی مکان ضرور سے آئے یا صحبت کرو تم عورتوں سے پس نہ پاؤ تم پانی پس قصد کرو تم پاک مٹی کا پس ملو اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو اس سے۔
اس آیت میں تیمّم کا حکم بیان کیا گیا ہے۔ تیمّم کے احکامات ۵ ھ میں نازل ہوئے۔ تیمّم ضرورت کے وقت وضو اور غسل دونوں کا قائم مقام ہے۔
تیمّم کرتے وقت دل میں یہ نیت ہو کہ میں ناپاکی دور کرنے اور نماز قائم کرنے کے لئے تیمّم کرتا ہوں۔ دونوں ہاتھوں کو پاک مٹی پر اچھی طرح لگا کر دونوں ہاتھ چہرہ پر پھیرے جائیں۔ پھر پہلے کی طرح دونوں ہاتھ مٹی پر مار کر داہنے ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر اور بائیں کو داہنے ہاتھ پر کہنیوں تک پھیرا جائے۔ ہاتھ اس طرح پھیرے جائیں کہ کوئی جگہ خالی نہ رہے۔
پاک مٹی، ریت، پتھر، مٹی کے کچّے یا پکّے بغیر روغن والے برتن، کچّی یا پکّی مٹی کی اینٹیں، پتھر یا چونے کی دیوار، گیرُو، ملتانی، پاک غبار۔ ان سب چیزوں میں سے جو بھی دستیاب ہو اس سے تیمّم کیا جا سکتا ہے۔
لکڑی، لوہا، سونا، چاندی، تانبا، پیتل، المونیم، شیشہ، رانگ، جست، گیہوں، جو، ہر قسم کا غلہ، کپڑا۔ ان تمام چیزوں پر تیمّم ناجائز ہے۔
یوں سمجھئے کہ جو چیزیں آگ میں پگھل جاتی ہیں یا جل کر راکھ ہو جاتی ہیں ان سب تیمّم نہیں ہوتا۔ البتہ ان چیزوں پر اگر اتنا غبار ہو کہ ہاتھ مارنے سے اڑنے لگے یا اس چیز پر ہاتھ مارنے سے نشان پڑ جائے تو تیمّم کرنا جائز ہے۔
جن چیزوں سے وضو ٹوٹتا ہے، ان سے تیمّم بھی ساقط ہو جاتا ہے۔
اس وقت جب بیماری کی وجہ سے پانی نقصان کرتا ہو، تیمّم کرنا درست ہے۔ لیکن اگر ٹھنڈا پانی نقصان کرتا ہو اور گرم پانی سے نقصان نہ ہو تو گرم پانی سے وضو اور غسل کرنا ضروری ہے۔ اگر کوئی ایسی جگہ ہے جہاں گرم پانی دستیاب نہیں ہے تو تیمّم کر لینا صحیح ہے۔
کسی کو غسل کی حاجت ہے اور وہ غسل کا تیمّم کر لے تو وہی تیمّم وضو کے تیمّم کے قائم مقام ہو جائے گا۔ بشرطیکہ وضو نہ کر سکتا ہو۔
ریل میں سیٹوں اور گدّوں وغیرہ پر جو گرد و غبار جم جاتا ہے اس پر تیمّم جائز ہے۔ یہ وہم نہیں کرنا چاہئے کہ یہ غبار پاک ہے یا ناپاک ہے۔ ریل میں جہاں مسافر جوتے پہن کر چلتے پھرتے ہیں وہ مٹی ناپاک ہے اس سے تیمّم درست نہیں۔
تیمّم کرتے وقت اگرانگوٹھی پہنی ہوئی ہے تو اس کو اتارنا یا ہلا لینا ضروری ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 105 تا 107
یہ تحریر 简体中文 (چائینیز) میں بھی دستیاب ہے۔
روحانی نماز کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔