تحقیق و تلاش
مکمل کتاب : آگہی
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11492
اول اول اس نے طبیعیات کے میدان میں ہاتھ پیر مارے اور اس کی توجہ مادے کو سمجھنے میں مرکوز رہی۔ اس نے اپنی ضروریات اور خواہشات کے مطابق دھات، عمارت سازی، فلکیات، طب اور اسی طرح کے اور بہت سے علوم مدون کئے اور ان علوم کو وسعت دیتا رہا۔ لیکن پھر بھی کائنات کی حقیقت اور ماہیت کو سمجھنے سے قاصر رہا۔ واضح رہے کہ یہ انسان کی عمومی حالت کا ذکر ہے کیوں کہ ہر زمانے میں نوع انسانی میں بہت سے ایسے حضرات موجود رہے جو پابندیوں سے ماوراء تھے اور ان کی صلاحیتیں لوگوں کے لئے مشعل راہ بنی رہیں۔
دسویں صدی ہجری /۱۶ویں صدی عیسوی سے ترقی کی رفتار نے کروٹ لی اور اس میں تیزی پیدا ہوئی اور پھر یہ رفتار بڑھتی رہی۔ انیسویں اور بیسویں صدی عیسوی جو اسلامی کیلنڈر کے حساب سے تیرہویں اور چودہویں صدی ہجری ہےمیں علم طبیعیات میں انقلاب برپا ہوا اور انسان کے سامنے نئی نئی راہیں اور نئے نئے علوم آتے رہے۔
انسان نے لہروں کو دریافت کر کے ریڈیو اور ٹی وی ایجاد کر لیا۔ بجلی دریافت کر کے برقیات کی بنیاد رکھی۔
فاصلے سمٹ گئے اور وقت کی اس حد تک نفی کر دی گئی کہ برسوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہونے لگا۔
ان نت نئی ترقی اور سوچ بچار نے انسان کے ذہن کو تیزی عطا کی اور اس نے یہ معلوم کر لیا کہ انسان کے شعور اور مادی حرکات کے پیچھے بھی لطیف حرکات موجود ہیں جن کے ذریعے مادہ حرکت کر رہا ہے۔
آواز کی دریافت ان کے طول موج کی پیمائش اور لہروں کی دریافت نے ان خیالات کو تقویت بخشی ہے۔
انسان نے مزید جستجو کر کے نفسیات کی بنیاد رکھی اور اس کو باقاعدہ ایک علم کی شکل دے دی۔
خیالات، تصورات اور احساسات جیسے غیر مرئی وجود کو اہم اور اثر پذیر سمجھ کر اس پر تحقیق کے دروازے کھول دیئے پھر انسان نے ایک قدم اور بڑھایا اس نے اپنی تحقیقات کے ذریعے طبیعیات اور نفسیات کے اس پار بھی ایک اور دنیا کا سراغ لگایا اور اس کو مابعد الطبیعیات میٹا فزکس یا پیراسائیکالوجی کا نام دیا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 142 تا 143
آگہی کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔