باطل مٹ گیا
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد دوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12981
مکہ فتح ہونے کے بعد حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام نے صحابہ کرامؓ کے ساتھ خانہ کعبہ میں حجرِاسود کو بوسہ دیا اور طواف کیا۔ خانہ کعبہ میں تین سو ساٹھ بت نصب تھے۔ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے آیت پڑھی،
ترجمہ:
’’ حق آیا اور باطل مٹ گیا بے شک باطل کو مٹ جانا ہی تھا‘‘۔
یہ آیت پڑھتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ میں پکڑی ہوئی لکڑی سے جس بت کی طرف اشارہ کرتے تھے وہ منہ کے بل گر جاتا تھا۔
**********************
روحانی دنیا کا ادراک ہوتا ہے تو بے شمار حقائق منکشف ہوتے ہیں۔ ان میں ایک انکشاف یہ بھی ہے کہ ہرمخلوق کی تخلیق میں گراف کی بڑی اہمیت ہے۔ کسی بھی خوردبین(Micro Scope) سے نظر نہ آنے والے چھوٹے چھوٹے چوکور خانے تخلیق میں بنیاد یا بساط کا کام کررہے ہیں۔ ان چھوٹے چھوٹے نظر نہ آنے والے چوکور خانوں کو ہم تانا بانا کہتے ہیں۔
مثال:
ڈرائنگ روم میں قالین بچھا ہوا ہے۔ قالین کے اوپر شیر بُنا ہوا ہے۔ قالین کے اوپر یہ شیر دراصل ان نظر نہ آنے والے خانوں کی تقسیم در تقسیم ہے۔ اس کو اور زیادہ واضح طور پر سمجھنے کے لئے گراف پیپر کو سامنے رکھئیے۔ گراف پیپر میں چھوٹے چھوٹے چوکور خانوں پر اس طرح پنسل پھیریئے کہ ناک بن جائے، کان بن جائے، آنکھ بن جائے، تو گراف پیپر پر آپ کو تصویر بنی ہوئی نظر آئے گی۔ اب ہمارے سامنے تین صورتیں ہیں۔ ایک چوکور خانہ یعنی طولاً عرضاً لکیریں، جب ہم طولاً عرضاً لکیریں فاصلہ کا تعین کئے بغیر کاغذ پر کھینچتے ہیں تو ہمیں چھوٹے چھوٹے خانوں کا ایک جال نظر آتا ہے۔ اس جال پر جب پنسل سے تصویر کشی کی جاتی ہے تو تصویر واضح اور نمایا ں ہوجاتی ہے اور خانے غیر واضح اور غیر نمایاں ہوجاتے ہیں۔
یہ ساری زمین مفرد اور مرکب لہروں سے بنی ہے۔ جب مفرد لہریں غالب ہوتی ہیں تو کششِ ثقل لہروں کے غلبہ کی مناسبت سے کم ہوجاتی ہے یا اس کی نفی ہوجاتی ہے اور جب مفرد لہر کے ساتھ ایک اورلہر مل جاتی ہے تو پھر کششِ ثقل کا غلبہ ہوجاتا ہے اور اس عمل کو مرکب لہروں کا نام دیا جاتا ہے۔
مفرد اور مرکب لہروں میں نور اور روشنی کا اجتماع ہے۔ نور اور روشنی کا یہ اجتماع حرکت ہے یعنی حرکت خلاء میں اس طرح پھیلی ہوئی ہے کہ وہ اپنا تعین دو طرح سے کرتی ہے۔ ایک مفرد لہر سے اور دوسرے مرکب لہر سے۔ لہریں خلاء میں اس طرح پھیلی ہوئی ہیں کہ نہ تو وہ ایک دوسرے سے فاصلہ پر ہیں اور نہ وہ ایک دوسرے سے پیوست ہیں۔ یہی لکیریں مادی اجسام کو الگ الگ کرتی ہیں اور اور یہی لکیریں مادی اجسام میں ایک دوسرے کی شناخت کا ذریعہ ہیں۔
موالیدِ ثلاثہ یعنی مادی عناصر سے بننے والی مخلوق مرکب لہروں کی مخلوق ہے۔ لیکن ہر مخلوق کی بنیاد اور حرکت مفرد لہر ہے۔ اگر مفرد لہر نہیں ہو گی تو مرکب لہر نہیں ہو گی۔
سیدنا حضور علیہ الصلوۃ والسلام تخلیقِ کائنات کے رازداں ہیں۔ اسرارِ کن فیکون کے فارمولوں کے ماہر ہیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
’’حق آگیا اور باطل مٹ گیا‘‘
پڑھ کر چھڑی سے بتوں کی طرف اشارہ کیا تو مفرد اور مرکب دونوں لہروں کا نظام ٹوٹ گیا۔ نتیجہ میں بت اوندھے منہ گر کے ریزہ ریزہ ہو گئے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 89 تا 91
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد دوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔