ذات کا عرفان

مکمل کتاب : آگہی

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11440

حضور قلندر بابا اولیاءؒ نے فرمایا ہے کہ

زندگی گزارنے کے دو طریقے ہیں Independent(جانبدار) زندگی گزارنا اور Dependent(غیر جانبدار) زندگی گزارنا۔

جب آپ کو اس بات کا علم ہی نہیں ہے کہ میری عمر کتنی ہے دو سال ہے۔ دس سال ہے۔ اسّی سال ہے۔ نوے سال ہے۔ سو سال ہے تو حساب کتاب کیسا؟

اللہ تعالیٰ نے جب دنیا میں بھیج دیا اور ہم آ گئے۔

بلا لیا، ہم چلے گئے۔

Independentزندگی اور Dependentزندگی یہ زندگی کے دو رخ ہیں۔ اگر آدمی Independentزندگی گزارے گا تو وہ زیادہ دنیا دار ہو جائے گا۔ اللہ رسیدہ بندہ Dependentزندگی گزارتا ہے۔

اللہ تعالیٰ تک رسائی اور عرفان حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی روح سے واقف ہوں ’’من عرف نفسه فقد عرف ربه‘‘ جس نے اپنی روح کو پہچان لیا اس نے اللہ تعالیٰ کو پہچان لیا۔

اگر اس دنیا کے بعد دوسری دنیاؤں میں داخل ہونا ہے تو روحانی استاد کی راہنمائی میں پیش قدمی کریں۔ خود کو مرشد کی ذات سے وابستہ کر دیں۔ مرشد پہ خود کو نثار کر دیں۔

روحانیت کا اصل اصول یہ ہے کہ جب تک مرید مرشد کی ذات میں فنا نہیں ہو گا۔ مرشد کی طرز فکر اس کے اندر منتقل نہیں ہو گی۔ اس لئے کہ مرشد کی طرز فکر دودھ اور گلاب کی طرح ہے۔ دودھ اور گلاب کا ذخیرہ کرنے کیلئے ظرف چاہئے۔ مرشد کی ذات ایک مخصوص Patternہے۔ مرید کے اندر پہلے سے ایک پیٹرن بنا ہوا ہے۔

پیالہ پہلے سے بھرا ہوا ہے۔ جس پیالہ میں کثافت گندگی، کیچڑ بھرا ہوا ہے اس میں آپ گلاب کیسے ڈال سکتے ہیں۔ بغیر منجھے ہوئے پیالے میں آپ دودھ کیسے انڈیل سکتے ہیں؟

ضروری ہے کہ پہلے پیالے کو خالی کیا جائے پھر اس پیالے کو مانجھ کر صاف کیا جائے۔ قلعی کیا جائے اور اس کے بعد اس میں دودھ یا گلاب ڈال سکتے ہیں۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 119 تا 121

آگہی کے مضامین :

انتساب پیش لفظ 1 - روحانی اسکول میں تربیت 2 - با اختیار بے اختیار زندگی 3 - تین سال کا بچہ 4 - مرید کی تربیت 5 - دس سال۔۔۔؟ 6 - قادرِ مطلق اللہ تعالیٰ 7 - موت حفاظت کرتی ہے 8 - باہر نہیں ہم اندر دیکھتے ہیں 9 - اطلاع کہاں سے آتی ہے؟ 10 - نیند اور شعور 11 - قانون 12 - لازمانیت اور زمانیت 13 - مثال 14 - وقت۔۔۔؟ 15 - زمین پر پہلا انسان 16 - خالق اور مخلوق 17 - مٹی خلاء ہے۔۔۔ 18 - عورت کے دو رُخ 19 - قانون 20 - ہابیل و قابیل 21 - آگ اور قربانی 22 - آدم زاد کی پہلی موت 23 - روشنی اور جسم 24 - مشاہداتی نظر 25 - نیند اور بیداری 26 - جسمِ مثالی 27 - گیارہ ہزار صلاحیتیں 28 - خواتین اور فرشتے 29 - روح کا لباس؟ 30 - ملت حنیف 31 - بڑی بیگمؓ، چھوٹی بیگمؓ 32 - زم زم 33 - خواتین کے فرائض 34 - تیس سال پہلے 36 - کہکشانی نظام 37 - پانچ حواس 38 - قانون 39 - قدرِ مشترک 40 - قانون 41 - پچاس سال 42 - زندگی کا فلسفہ 43 - انسانی مشین 44 - راضی برضا 45 - زمانے کو بُرا نہ کہو، زمانہ اللہ تعالیٰ ہے(حدیث) 46 - مثال 47 - سائنس اور روحانیت 48 - مادی دنیا اور ماورائی دنیا 49 - چاند گاڑی 50 - تین ارب سال 51 - کائناتی نظام 52 - تخلیق کا قانون 53 - تکوین 54 - دو علوم۔۔۔ 55 - قانون 56 - ذات کا عرفان 57 - روحانی شاگرد 58 - ذات کی نفی 59 - پانچ کھرب بائیس کروڑ! 60 - زندگی کا تجزیہ 61 - عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ 62 - دین فطرت 63 - عید 64 - ملائکہ اعلان کرتے ہیں 65 - بچے اور رسول اللہﷺ 66 - افکار کی دنیا 67 - مثال 68 - تحقیق و تلاش 69 - Kirlian Photography 70 - قرآن علوم کا سرچشمہ ہے 71 - روشنی سے علاج 72 - روشنی کا عمل 73 - چھ نقطے 74 - قانون 75 - امراض کا روحانی علاج 76 - مشق کا طریقہ 77 - نور کا دریا 78 - ہر مخلوق عقل مند ہے 79 - موازنہ 80 - حضرت جبرائیل ؑ 81 - ڈائری 82 - ماں کی محبت 83 - حضرت بہاؤ الدین ذکریا ملتانیؒ 84 - اکیڈمی میں ورکشاپ 85 - زمین اور آسمان 86 - ورد اور وظائف 87 - آواز روشنی ہے 88 - مثال 89 - نگینوں سے علاج 90 - تقدیر کیا ہے؟ 91 - مثال 92 - حضرت علیؓ کا ارشاد 93 - فرشتے، جنات اور آدم ؑ 94 - انسان اور موالید ثلاثہ 95 - سلطان 96 - مثال 97 - دو رخ 98 - سیاہ نقطہ 99 - قانون 100 - کوئی معبود نہیں مگر اللہ تعالی۔۔۔ 101 - تین کمزوریاں 102 - عفو و درگذر 103 - عام معافی 104 - توازن 105 - شکر کیا ہے؟ 106 - قافلہ سالار 107 - ٹیم ورک 108 - سلسلہ عظیمیہ کے ارکان کی ذمہ داری 109 - چھوٹوں کی اصلاح 110 - ایک نصیحت 111 - صبحِ بہاراں 112 - دنیا مسافر خانہ ہے 113 - روح کیا ہے؟ 114 - سانس کی مشقیں 115 - من کی دنیا 116 - بے سکونی کیوں ہے؟ 117 - غور و فکر 118 - روحانی علوم 119 - ہمارے بچے 120 - اللہ تعالیٰ بہت بڑے ہیں 121 - اللہ ھُو 122 - اللہ تعالیٰ سے اللہ تعالیٰ کو مانگو 123 - قربت 124 - ہر مخلوق باشعور ہے 125 - کامیاب زندگی 126 - انا کی لہریں 127 - صدقۂ جاریہ 128 - ادراک یا حواس
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)